کسی سفارتخانے کو بند کرنے یا سفارتی عملے کو نکالنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2021
شیخ رشید نے کہا کہ میں آج 8 بجے ٹی ایل پی کی قیادت سے رابطہ کروں گا—فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ میں آج 8 بجے ٹی ایل پی کی قیادت سے رابطہ کروں گا—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب فرانسیسی سفارتکار کی ملک سے بے دخلی کے معاملے میں حکومت اور 22 کروڑ کی مجبوریاں ہیں، ہم بین الاقوامی دباؤ میں آجائیں گے، کسی سفارتخانے کو بند کرنے یا سفارتی عملے کو نکالنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم ٹی ایل پی کے ساتھ فورتھ شیڈول سمیت دیگر مسائل پر بات کرچکے ہیں جبکہ فرانسیسی سفارتکار کا انخلا ہمارے لیے مشکلات کا باعث ہے۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کالعدم تنظیم ہے لیکن میری خواہش ہے یہ معاملہ بھی مکمل طورپر ختم ہوجائے، شیخ رشید

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کی جانب سے راستے کھول دینے کا انتظار کررہے ہیں کیونکہ انہوں نے آج کے دن راستے کھول دینے کا وعدہ کیا تھا۔

شیخ رشید نے کہا کہ فرانسیسی سفارتکار کی ملک سے بے دخلی کے علاوہ کوئی دوسرے تحفظات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں آج 8 بجے ٹی ایل پی کی قیادت سے رابطہ کروں گا، فرانسیسی سفارتکار کی بے دخلی کا معاملہ کئی مسائل پیدا کرے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہا کہ دیگر مسائل قابل ذکر نہیں ہیں لیکن سفارتکار کی بے دخلی سے یورپی ممالک کے ساتھ کیے مسائل جنم لیں گے جبکہ ہم معاشی اور دیگر بحران کا سامنا کررہے ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ اگرچہ ٹی ایل پی سے منگل تک بات ہوئی تھی لیکن میں آج رات 8 بجے اور کل صبح 10 بجے بھی رابطہ کروں گا اور اُمید رکھتا ہوں کہ وہ دونوں طرف سڑکوں کو کھول دیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کا یہ چھٹا دھرنا ہے، آج 8 بجے ٹی ایل پی سے بات کرنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان سے رابطہ کروں گا اور تمام مسائل پر اتفاق ہے جبکہ ٹی ایل پی نے فرانسیسی سفارتکار کی بے دخلی کے لیے 2 نومبر دی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ فرانسیسی سفارتکار کی بے دخلی کے معاملے میں حکومت اور 22 کروڑ عوام کی مجبوریاں ہیں اور یہ عالمی دباؤ کا باعث بنے گا۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں تنظیم کے سربراہ سعد رضوی اور ان کی شوریٰ سے توقع رکھتا ہوں کہ وہ پاکستان اور اس کے عوام کے حوالے سے بہتر سوچیں گیں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے تو اپوزیشن اس کو سپورٹ نہیں کرے گی اور پھر یہ معاملہ اٹھ جائے گا اس لیے میری ٹی ایل پی سے درخواست ہے کہ وہ اس بارے میں سوچیں۔

حکومت، ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے، رہنما ٹی ایل پی

دوسری جانب ٹی ایل پی کے رہنما پیر عنایت الحق شاہ نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ حکومت، ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’حکومتی وفد سے ہونے والی آج کی ملاقات انتہائی مایوس کن رہی جبکہ ہمیں اُمید ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی سعودی عرب سے واپسی پر معاملات حل ہوں گے۔

پیر عنایت الحق شاہ نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا حوالہ دے کر کہا کہ ’ملاقات کے دوران شیخ رشید مسلسل کہتے رہے کہ میں تو کمیٹی میں آنا ہی نہیں چاہتا تھا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’وفاقی وزیر داخلہ یہ کہتے رہے کہ یہ میرا نہیں بلکہ پنجاب کا مسئلہ ہے، ٹی ایل پی جب فیض آباد آئے گی تو پھر میرا مسئلہ شروع ہوگا‘۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کالعدم تنظیم ہے لیکن میری خواہش ہے یہ معاملہ بھی مکمل طورپر ختم ہوجائے، شیخ رشید

ٹی ایل پی کے رہنما نے آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور ملک کو دنگا فساد سے بچائیں کیونکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں بعض لوگ سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں جو ملک میں افراتفری کا باعث بنے گا۔

خیال رہے کہ ٹی ایل پی نے فرانسیسی سفارتکار کو بے دخل کرنے سے متعلق 6 ماہ قبل ہونے والے معاہدے میں کوئی پیش رفت نہ ہونے اور سعد رضوی کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔

حکومت کی جانب سے باقاعدہ مذاکراتی ٹیم کے اعلان سے قبل تک کئی شہروں میں ٹی ایل پی اور پولیس کے مابین جھڑپیں ہوئی جس میں پولیس اہلکاروں سمیت ٹی ایل پی کے کارکن بھی جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

حکومت اور ٹی ایل پی کے مابین مذاکرات کا عمل جاری ہے جس کی حتمی تاریخ منگل تھی لیکن شیخ رشید نے اپنی پریس کانفرنس میں بدھ کا بھی تذکرہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں