اسلام آباد، راولپنڈی کے متعدد علاقے ’ٹی ایل پی‘ مارچ کو روکنے کے لیے سیل

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2021
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقوں اور سڑکوں کو کنٹینرز سے سیل کرنا شروع کر دیا — فوٹو: تنویر شہزاد
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقوں اور سڑکوں کو کنٹینرز سے سیل کرنا شروع کر دیا — فوٹو: تنویر شہزاد

راولپنڈی اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مظاہرین کو وفاقی دارالحکومت کی حدود میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے فیض آباد انٹرچینج کو بند کر دیا جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقوں اور سڑکوں کو کنٹینرز کے ذریعے سیل کرنا شروع کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب پولیس نے ٹی ایل پی راولپنڈی چیپٹر کے سربراہ کی دوبارہ گرفتاری کے لیے ان کی رہائش گاہ/مدرسہ پر چھاپے مارے لیکن رپورٹ کے فائل کیے جانے تک انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

مزید پڑھیں: کسی سفارتخانے کو بند کرنے یا سفارتی عملے کو نکالنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، شیخ رشید

ٹی ایل پی رہنما کو جمعہ کو حراست میں لیا گیا تھا، بعدازاں حکومت نے کالعدم جماعت کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی تو انہیں رہا کر دیا گیا۔

جمعرات سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار ٹی ایل پی کے کارکنوں میں سے صرف 5 کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں پولیس کی تعیناتی صبح سے پہلے مکمل کی جانی تھی اور کسی بھی احتجاج کو روکنے کے لیے سڑکوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کے 137 کارکنان کو اڈیالا جیل سے تاحال رہا نہیں کیا گیا

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے اعلان کے بعد کہ حکومت فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے کا ٹی ایل پی کا مطالبہ پورا نہیں کر سکتی، پارٹی نے کہا تھا کہ اس کے کارکن اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔

پنجاب حکومت نے ٹوبہ ٹیک سنگھ، میانوالی، خوشاب اور بہاولپور کے ضلعی پولیس افسران کو ہدایت کی کہ وہ راولپنڈی کے ریجنل پولیس افسر عمران احمر کو اضافی نفری کے ساتھ رپورٹ کریں تاکہ امن و امان کی بدلتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے راولپنڈی رینج پولیس کی مدد کی جا سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں