پاکستان میں کورونا کیسز کی شرح 1.35 فیصد پر آگئی

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2021
رپورٹ برلن میں منعقدہ ورلڈ ہیلتھ سمٹ میں پیش کی گئی— فائل فوٹو: رائٹرز
رپورٹ برلن میں منعقدہ ورلڈ ہیلتھ سمٹ میں پیش کی گئی— فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح کم ہو کر 1.35 فیصد پر آگئی جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 572 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور عالمی وبا کے باعث 6 افراد انتقال کر گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں وبا کے لیے تیاری اور صحت سے متعلق دیگر ہنگامی حالات کا جائزہ لینے کی ذمہ دار عالمی تنظیم گلوبل پریپئرڈنس مانیٹرنگ بورڈ (جی پی ایم بی) نے خبردار کیا کہ مستقبل قریب میں دنیا کے پاس عالمی وبا کورونا وائرس کو ختم کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 26 اکتوبر کو ملک میں فعال کیسز کی تعداد 24 ہزار 196 تھی، ایک ہزار 573 مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن میں سے 224 وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

مزید پڑھیں: این سی او سی کی ویکسینیٹڈ افراد کیلئے سینما اور مزار کھولنے کی اجازت

سال 2021 کی اپنی رپورٹ میں ’جی پی ایم بی‘ نے عالمی رہنماؤں کو تنبیہ کی کہ عدم مساوات، تفریق اور احتساب کے فقدان کے باعث صحت سے متعلق موجودہ ایمرجنسی ایکو سسٹم دنیا کے کمزور ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔

رپورٹ برلن میں منعقدہ ورلڈ ہیلتھ سمٹ میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ دنیا کے پاس مستقبل قریب میں عالمی وبا کووڈ 19 کو ختم کرنے کی صلاحیت ہے نہ ہی ہیلتھ ایمرجنسی ایکو سسٹم میں اصلاحات کی مربوط کوششوں کے بغیر آئندہ اس سے بچا جاسکتا ہے۔

جی پی ایم بی کے شریک چیئرمین الہاج ایس سے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’اگر پہلے سال کو کورونا وائرس کے لیے سنجیدہ تیاری اور سائنس کی بنیاد پر تیزی سے عمل درآمد میں مجموعی طور پر ناکامی کے طور پر بیان کیا جائے تو دوسرے سال میں عدم مساوات اور باہمی ربط کو سمجھنے اور اس سے متعلق عمل درآمد میں رہنماؤں کو ناکام قرار دیا جاسکتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تیسرے سال میں کیا کریں گے؟‘

یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت، کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے پاکستانی اقدامات کا معترف

’فروم ورلڈز آپارٹ ٹو ورلڈ پرپیئرڈ‘ کے عنوان سے رپورٹ میں جی پی ایم بی نے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ وسیع پیمانے پر ہیلتھ ایمرجنسی ایکوسسٹم کی اصلاح کی سیاسی ذمہ داری لیں اور جلد از جلد اپنے عزم اور ارادوں کے ظاہر کرنے لیے فوری متعدد اقدامات اٹھائیں۔

رپورٹ میں تنبیہ کی گئی ہے کہ اصلاحات کے دروازے تیزی سے بند ہو رہے ہیں کیونکہ جیسے ہی کچھ ممالک میں عالمی وبا کے اثرات کچھ کم ہوتے ہیں، دنیا کی توجہ کسی دوسری جانب مرکوز ہوجاتی ہے۔

جی پی ایم بی نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ کووڈ 19 نے ٹوٹی ہوئی اور تقسیم دنیا کو بے نقاب کردیا ہے جس میں ویکسین کا حصول ضرورت سے زیادہ رقم کی ادائیگی پر منحصر ہے، جہاں حکومت، رہنما اور ادارے اکثر اپنی آبادی کے لیے غیر جوابدہ ہوتے ہیں، جہاں معاشرے بکھر گئے ہیں اور قومیت پسندی نمو پارہی ہے جبکہ جغرافیائی سیاسی تنازعات ابھر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈبلیو ایچ او کی کورونا سے نمٹنے، پھیلاؤ روکنے کیلئے پاکستان کے اقدامات کی تعریف

بیان میں کہا گیا کہ ’عالمی عدم مساوات بھی عالمی ہیلتھ ایمرجنسی سسٹم میں دیرینہ و منظم عدم مساوات اور وسیع تر بین الاقوامی نظام کی وجہ سے سامنے آرہی ہے‘۔

بیان میں کہا گیا کہ دنیا میں عالمی یکجہتی کے حوالے سے بنیادی غلط فہمی یہ ہے کہ یہ مساوات اور مشترکہ مفاد کے بجائے نیک خواہشات اور امداد کے برابر ہے، امیر ممالک صلاحیت، ٹیکنالوجی کی منتقلی، منصفانہ دانشوارانہ املاک میں حمایت کے بجائے طبی عطیات کے ذریعے مدد فراہم کر رہے ہیں۔

جی پی ایم بی کے مطابق محفوظ دنیا کے لیے 6 اہم اصلاحات کی ضرورت ہے، عالمی حکمرانی کو مضبوط کرنا، ہیلتھ ایمرجنسی کی تیاری اور ردعمل کے حوالے سے بین الاقوامی معاہدے کا اطلاق، اس کے ساتھ ساتھ صحت سے متعلق ہنگامی صورتحال کی تیاری اور ردعمل کے لیے تمام ریاستی و حکومتی سربراہان اور اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلانا شامل ہے۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ ’وسیع تر وسائل، اختیارات اور احتساب کے ساتھ مضبوط عالمی ادارہ صحت تعمیر کیا جائے، مستعد ہیلتھ ایمرجنسی نظام قائم کیا جائے جو بہتر معلومات فراہم کرے اور عام اشیا تک تحقیق، ترقی اور برابری کی بنیاد پر رسائی کے لیے اینڈ ٹو اینڈ میکانزم تشکیل دیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں