جام کمال نے وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے پی ٹی آئی امیدوار کی حمایت کردی

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2021
جام کمال نے دعویٰ کیا کہ انہیں 26 ایم پی ایز کی حمایت حاصل ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
جام کمال نے دعویٰ کیا کہ انہیں 26 ایم پی ایز کی حمایت حاصل ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے لیے چیئرمین سینیٹ اور وفاقی وزیر دفاع نے بلوچستان عوامی پارٹی کے اُمیدوار عبدالقدوس بزنجو کی حمایت کردی جبکہ دیگر جماعتیں بھی اس عہدے کے لیے اُمیدوار لے کر سامنے آگئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جام کمال علیانی کے وزیر اعلیٰ کےعہدے سے مستعفی ہونے کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے میر عبدالقدوس بزنجو کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ صوبائی دارالحکومت میں خالی عہدے پر اپنے رہنما کو براجمان کرنے کے لیے دیگر جماعتیں بھی کوشاں ہیں۔

جام کمال علیانی کی حکومت میں ان کی اتحادی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی نے نئے قائد ایوان کے انتخاب میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا اور سردار یار محمد رند کو اس عہدے کے لیے نامزد کردیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ جام کمال علیانی نے اپنا فیصلہ پی ٹی آئی کے امیدوار کے پلڑے میں ڈال دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں کئی روز سے جاری تنازع کا اختتام، وزیراعلیٰ جام کمال مستعفی

تاہم چیئرمین سینیٹ اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے رات گئے پریس کانفرنس میں بتایا کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر کوئٹہ آئے تھے اور انہوں نے میر عبدالقدوس بزنجو کی حمایت کی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان میں نئے رہنما کے انتخاب کے بعد سیاسی بحران ختم ہوگیا ہے۔

علاوہ ازیں میر عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر میر ظہور احمد بلیدی، سیکریٹری جنرل سینیٹر منظور احمد کاکڑ، میر جان محمد خان جمالی، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے ہمراہ پریس کانفرنس کی تھی۔

اس سے قبل سابق وزیر اعلیٰ جام کمال علیانی نے بی اے پی کے اراکین صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلایا اور اپنے اتحادیوں سے عبدالقدوس بزنجو کے بجائے سردار یار رند کی حمایت کے لیے کہا جبکہ بی اے پی کی قیادت نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے میر عبدالقدوس بزنجو کو نامزد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: میرے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی، جام کمال کا وزیراعظم سے ملاقات کے بعد دعویٰ

دوسری جانب پی ٹی آئی نے بلوچستان کے اسپیکر کے عہدے سے دستبردار ہونے والے عبدالقدوس بزنجو کی خالی نسشت پر سردار بابر خان موسیٰ خیل کو نامزد کیا ہے۔

ادھر بی اے پی نے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کے لیے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر جان محمد جمالی کو نامزد کیا ہے۔

مشترکہ اجلاس میں جام کمال علیانی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں 26 ایم پی ایز کی حمایت حاصل ہے، اجلاس میں پی ٹی آئی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) اور جمہوری وطن پارٹی کے ایم پی ایز سمیت سابق وزرا نے شرکت کی۔

دریں اثنا میر عبدالقدوس بزنجو اور ان کے حامیوں نے اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش

چند اراکین جو استعفیٰ دینے سے قبل جام کمال علیانی کے ہمراہ تھے، انہوں نے بھی بی اے پی سے رابطہ کیا اس گروپ نے سابق وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک چلائی تھی۔

بی اے پی اور پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سابق ورزا نے بلیدی کے زیر قیادت گروپ سے ملاقات کی، جن میں ایم پی اے مبین خلجی، خلیل بھٹو، سردار مسعود لونی، ڈاکٹر رباب بلیدی، میٹھا خان کاکڑ شامل تھے۔

انہوں نے بی اے پی کی قیادت کو عبدالقدوس بزنجو کی حمایت کی یقین دہانی کروائی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سینیٹر سعید احمد ہاشمی کی قیادت میں بی اے پی کے وفد نے ایچ ڈی پی کے رہنماؤں سے رات گئے ملاقات کی اور بلوچستان میں نئی حکومت کے قیام کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان عوامی پارٹی کی صدارت سے باقاعدہ استعفیٰ نہیں دیا، جام کمال خان

ایچ ڈی پی کے رہنما عبدالخالق ہزارہ اور ایم پی اے قادر علی نیال نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

ملاقات کے بعد ایچ ڈی پی نے عبدالقدوس بزنجو کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایوان میں موجود اپنے 50 اراکین کے ساتھ بی اے پی کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں جبکہ مزید 65 اراکین بھی نئے رہنما کے انتخاب سے قبل شامل ہوں گے'۔

بی اے پی کے سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ بی اے پی رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے پارلیمانی گروپ سے بھی ملاقات کی تھی اور صوبے میں اتحادی حکومت کے قیام کے لیے انہیں اعتماد میں لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں