عبدالقدوس بزنجو کے بلامقابلہ وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2021
پی ٹی آئی قائد ایوان کے عہدے کے لیے بی اے پی امیدوار کی بھرپور حمایت کرے گی۔—تصویر: پی پی آئی
پی ٹی آئی قائد ایوان کے عہدے کے لیے بی اے پی امیدوار کی بھرپور حمایت کرے گی۔—تصویر: پی پی آئی

کوئٹہ: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور دیگر اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کے بعد میر عبدالقدوس بزنجو بلامقابلہ بلوچستان اسمبلی کے نئے قائد ایوان منتخب ہوسکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے اعلان کیا تھا کہ عبدالقدوس بزنجو اس عہدے کے لیے پی ٹی آئی اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے مشترکہ اُمیدوار ہوں گے۔

گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے نئے قائد ایوان اور اسپیکر کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس 29 اکتوبر (جمعہ کو) طلب کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: بی اے پی کی نئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے انتخاب کیلئے اتحادیوں سے مشاورت

65 اراکین پر مشتمل ایوان میں بی اے پی کے 24 رکن صوبائی اسمبلی ہیں جس نے عبدالقدوس بزجو کو وزیراعلیٰ بلوچستان جبکہ میر جان محمد خان جمالی کو اسپیکر کے عہدے کے لیے نامزد کردیا ہے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے سردار یار محمد رند کو وزیراعلیٰ جبکہ بابر خان موسیٰ خیل کو اسپیکر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کیا تھا۔

تاہم سردار یار محمد رند، سینیٹر سعید احمد ہاشمی، بی اے پی کے قائم مقام صدر میر ظہور احمد بلیدی اور عبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی قائد ایوان کے عہدے کے لیے بی اے پی امیدوار کی بھرپور حمایت کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی بلوچستان عوامی پارٹی کی اتحادی ہے اور 2018 کے انتخابات کے بعد جب بلوچستان میں مخلوط حکومت بنی تھی تو اس نے اس کی حمایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: بی اے پی نے عبدالقدوس بزنجو کو بلوچستان کا نیا وزیراعلیٰ نامزد کردیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ بی اے پی اور پی ٹی آئی سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی اتحادی ہیں اور بی اے پی وفاقی سطح پر مشترکہ حکومت میں شراکت دار بھی ہے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ وہ خود پی ٹی آئی سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ برداشت نہیں کریں گے کہ اس کی بلوچستان قیادت کو پالیسی معاملات میں نظرانداز کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے اُمید ہے کہ پی ٹی آئی کو مستقبل میں بی اے پی کے اتحادی کے طور پر نظر انداز نہیں کیا جائے گا جیسا کہ پچھلی حکومت نے کیا تھا اور اُمید ہے کہ اسے وہ عزت اور احترام دیا جائے گا جس کی وہ بطور اتحادی مستحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر نئی حکومت اپنے وعدے پورے نہیں کرتی تو صوبائی رہنما سردار یار محمد رند کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لیے آزاد ہوں گے لیکن ہمیں اُمید ہے کہ نئی حکومت اپنے امور مشاورت اور اتفاق رائے سے چلائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو بھی اپنے عہدے سے مستعفی

پرویز خٹک نے قائد ایوان اور اسپیکر صوبائی اسمبلی کے انتخاب کے لیے حمایت کرنے کی درخواست قبول کرنے پر یار محمد رند کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ گزشتہ غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی اور بلوچستان کے عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک اچھی حکومت قائم کی جائے گی۔

علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی نے بھی میر عبدالقدوس بزنجو اور میر محمد خان جمالی کی حمایت کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں