شعیب اختر سے ’بدتمیزی‘: ایکسپرٹ پینل میں موجود سابق برطانوی کرکٹر نے کیا کہا؟

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2021
26 اکتوبر کو پیش آنے والے واقعے پر نعمان نیاز کو شو کی میزبانی سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے—فوٹوز: ٹوئٹر
26 اکتوبر کو پیش آنے والے واقعے پر نعمان نیاز کو شو کی میزبانی سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے—فوٹوز: ٹوئٹر

ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی نیوزی لینڈ کے خلاف فتح اور پی ٹی وی اسپورٹس کے پروگرام میں سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کے ساتھ پیش آئے واقعے پر ایکسپرٹ پینل میں شامل سابق برطانوی کرکٹر اور کمنٹیٹر ڈیوڈ گاور نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو نعمان نیاز کے تلخ رویے پر شعیب اختر کے شو چھوڑ جانے کے بعد پروگرام ’گیم آن ہے‘ کے ایکسپرٹ پینل میں شامل برطانیہ کے سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر ڈیوڈ گاور نے اس واقعے پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’بہت دلچسپ بحث ہوئی، ہم نے وہ چیزیں دیکھیں جو شاید ہم نے پہلے کبھی ٹی وی اسکرین پر نہیں دیکھی‘۔

ڈیوڈ گاور نے کہا کہ ’ہماری ٹیم میں سے ایک فرد کم ہوگیا ہے لیکن ہم ابھی بھی اچھی ٹیم ہیں‘۔

ڈیوڈ گاور کی مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے اور صارفین کے مطابق انہوں نے پروگرام میں پیش آنے والے واقعے پر اینکر کو شرمندہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: اینکر کی شعیب اختر سے ’بدتمیزی‘، پی ٹی وی انتظامیہ نے نوٹس لے لیا

26 اکتوبر کو پیش آنے والے واقعے پر حکومتی وزرا، سیاستدانوں، کرکٹر و شوبز شخصیات عوام کی بڑی تعداد نے نعمان نیاز کے عمل کی مذمت کی تھی۔

یہی نہیں بلکہ نعمان نیاز کو شو کی میزبانی سے برطرف کرنے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے لیکن انہوں نے 27 اکتوبر کے شو کی میزبانی کی تھی جس کے پینل میں 3 افراد شامل تھے۔

شان شاہد کی انکوائری کمیٹی کی تشکیل کی مخالفت

اس واقعے پر سرکاری نشریاتی ادارے کی انتظامیہ نے تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کا پہلا اجلاس 27 اکتوبر کو ہوا تھا۔

یہ انکوائری کمیٹی ڈاکٹر نعمان نیاز اور شعیب اختر کے مابین پیدا ہونے والی صورتحال پر تحقیقات کرے گی۔

تاہم اداکار شان شاہد نے اس معاملے پر کمیٹی کی تشکیل کی مخالفت کرتے ہوئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

شان شاہد نے پی ٹی وی اسپورٹس کی ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے، لائیو شو میں شعیب اختر کے ساتھ میزبان کا جو رویہ تھا وہ سب نے دیکھا ہے۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ انتہائی غیر پیشہ ورانہ عمل اور تضحیک آمیز رویہ تھا، پی ٹی وی کے ملازمین کو اپنی ذمہ داری دکھانی چاہیے۔

علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی کچھ ٹوئٹس میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اینکر ڈاکٹر نعمان نیاز کے پاس پی ٹی وی میں متعدد پوسٹس ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی کے لائیو شو میں اینکر کی شعیب اختر سے ’بدتمیزی‘

فرخ رضوی نامی صارف نے ٹوئٹ میں مارچ 2021 کے 3 نوٹی فکیشنز کی تصاویر شیئر کیں جن میں اینکر نعمان نیاز کو مختلف اختیارات دیے گئے تھے۔

19 مارچ 2021 کو جاری ایک نوٹی فکیشن کے مطابق پی ٹی وی گلوبل کو ایک آزاد یونٹ قرار دیا گیا تھا اور چینل کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے ڈاکٹر نعمان نیاز کو تمام سرکاری اور مالی اختیارات استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اسی روز جاری ایک اور نوٹی فکیشن میں ڈاکٹر نعمان نیاز کو پی ٹی وی اکیڈمی/اسپورٹس کے جنرل منیجر کے انتظامی اور مالی اختیارات بھی دیے گئے تھے۔

ٹوئٹ میں شامل تیسرا نوٹی فکیشن 31 مارچ 2021 کو جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق ڈاکٹر نعمان نیاز کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں ڈائریکٹر اسپورٹس اینڈ سنڈیکیشن تعینات کیا گیا تھا جبکہ ان کے ڈائریکٹر ٹریننگ اکیڈمی اور پی ٹی وی گلوبل کے سربراہ کے عہدوں کو بھی برقرار رکھا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 26 اکتوبر کی شب کو ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ میچ کے دوران شعیب اختر پی ٹی وی اسپورٹس کے پروگرام ’گیم آن ہے‘ میں شریک ہوئے تھے۔

شو کے میزبان ڈاکٹر نعمان نیاز نے شعیب اختر سے ایک سوال کیا لیکن ان کے تجزیے کے دوران ہی اینکر نے تلخ رویہ اپناتے ہوئے انہیں شو چھوڑ کر جانے کو کہا تھا اور بعدازاں شعیب اختر شو چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

پروگرام میں تجزیہ کرتے ہوئے شعیب اختر نے قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی حارث رؤف کی تعریف کی اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم لاہور قلندرز کو کریڈٹ دینے کی بات کی لیکن انہوں نے بعدازاں غلطی سے شاہین شاہ آفریدی کا نام لے لیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’عاقب جاوید شاہین آفریدی کو لے کر آئے اور انہیں پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام کا حصہ بنایا‘ جس پر نعمان نیاز نے شعیب اختر کی بات کو کاٹتے ہوئے کہا کہ ’شاہین آفریدی پاکستان کے لیے انڈر 19 کھیل چکے تھے‘۔

اس پر شعیب اختر نے کہا تھا کہ ’میں حارث رؤف کی بات کر رہا ہوں‘ جس پر نعمان نیاز نے اپنی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’شاہین شاہ آفریدی پہلے پاکستان کے لیے کھیل چکے تھے‘۔

اینکر کی مذکورہ بات کے جواب میں شعیب اختر نے کہا تھا کہ ’سر پلیز! سم بڈی کیم ٹو دا ورک‘، لیکن شو کے اینکر ڈاکٹر نعمان نیاز نے اچانک تلخ رویہ اپناتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ بدتمیزی کررہے ہیں، میں یہ نہیں کہنا چاہتا تھا لیکن آپ اوور اسمارٹ ہو رہے ہیں تو چلے جائیں میں یہ آن ایئر کہہ رہا ہوں‘۔

بریک سے واپس آنے کے بعد اینکر نعمان نیاز نے سوال بدل دیا تھا مگر شعیب اختر نے انہیں روکا تھا اور کہا تھا کہ ’میں آپ کے خلاف کیس نہیں بنا رہا تھا بلکہ حارث رؤف کے بارے میں بات کر رہا تھا جو لاہور قلندرز کی دریافت ہے اور وہ انڈر 19 سے نہیں آئے تھے’۔

شعیب اختر نے ان سے کہا تھا کہ ’مسکرائیں، اور جو بھی ہوا، اس پر معذرت کریں جس کے جواب میں نعمان نیاز نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ جاری رکھیں'۔

نعمان نیاز کے اس جواب پر شعیب اختر نے ’معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں پی ٹی وی سے مستعفی ہورہا ہوں جس طرح نیشنل ٹی وی پر رویہ اپنایا گیا مجھے نہیں لگتا کہ مجھے اس وقت یہاں بیٹھنا چاہیے‘۔

پی ٹی وی اسپورٹس کے پروگرام میں نعمان نیاز کے شعیب اختر کو شو سے جانے کا کہنے اور بعدازاں سابق کرکٹر کے شو سے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے اور شائقینِ کرکٹ سمیت سوشل میڈیا پر شعیب اختر کے ساتھ ایسا تلخ رویہ اپنانے پر اینکر کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹی20 ورلڈ کپ: حارث اور آصف کی عمدہ کارکردگی، پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دے دی

اینکر نعمان نیاز کے نام سے منسوب ہیش ٹیگ NaumanNiaz# بھی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے جبکہ شعیب اختر کی حمایت کرتے ہوئے اینکر کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب سے شعیب اختر نے ٹوئٹر پر جاری ویڈیو بیان میں کہا گیا کہ ڈاکٹر نعمان نیاز کا رویہ ناقابل برداشت تھا، مجھے لائیو شو میں چلے جانے کو کہہ دیا گیا۔

شعیب اختر کا کہنا تھا کہ ’ڈاکٹر نعمان نے معافی نہیں مانگی لہذا میں نے پروگرام سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا، یہ بہت افسوسناک واقعہ تھا جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا‘۔

انہوں نے ایک انسٹاگرام اسٹوری بھی شیئر کی تھی اور کہا تھا کہ ’پاکستان میری پہچان ہے اور میں نے اپنے ملک کو کبھی مایوس نہیں ہونے دیا’۔

شعیب اختر نے کہا تھا کہ ’میں نے اس ملک کے لیے اپنا خون پسینہ بہایا، میں صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنا اپنے ہم وطنوں پر چھوڑتا ہوں‘۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Ali Oct 28, 2021 02:52pm
i think government should remove NN from his duties and banned for all activities at any channel, so he and other can learn lesson that what we can get if we mad fun with our national heroes...