آئی ایم ایف، حکومت کا اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنانے کیلئے لچک کا مظاہرہ

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2021
آئی ایم ایف اسلام آباد کے اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹنے کے موقف سے خوش نہیں تھا، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز
آئی ایم ایف اسلام آباد کے اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹنے کے موقف سے خوش نہیں تھا، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: 6 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت کی بحالی پر تعطل کو ختم کرنے کے لیے پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے معاملے پر اپنے مؤقف میں کچھ لچک دکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین نے 4 اکتوبر کو ورچوئل مذاکرات کے ذریعے بات چیت شروع کی تھی۔

یہ بات چیت 15 اکتوبر تک ختم ہونے والی تھی لیکن یہ 23 اکتوبر تک جاری رہی اور تب سے آئی ایم ایف اور پاکستان کی وزارت خزانہ اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی ایک یادداشت (ایم ای ایف پی) کے اجرا پر خاموش رہے ہیں۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ آئی ایم ایف اسلام آباد کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو خود مختاری دینے کے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹنے کے مؤقف سے خوش نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام کیلئے پاکستان کے عزم کی یقین دہانی

مارچ 2021 میں پاکستان نے مرکزی بینک کو خود مختاری دینے کے لیے فنڈ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کی آئی ایم ایف بورڈ نے بھی منظوری دی تھی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور ریونیو شوکت ترین کی سربراہی میں پاکستان کی اقتصادی ٹیم نے فنڈ حکام کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور کیے ہیں تاکہ انہیں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ایوان بالا میں حکمران پاکستان تحریک انصاف کی عددی قوت سے آگاہ کیا جاسکے جس کی اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے لیے آئین میں ترمیم کے لیے ضرورت ہوگی۔

مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ مجوزہ خود مختاری کے لیے آئینی ترامیم کی ضرورت ہے جس کے لیے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب پاکستانی وفد نے اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے پر رضامندی ظاہر کی تو ترامیم کی ضرورت کو محسوس نہیں کیا گیا یا نظر انداز کیا گیا۔

9 مارچ کو وفاقی کابینہ نے ایک بل کی منظوری دی تھی جس کا مقصد مرکزی بینک کو قیمتوں پر قابو پانے اور مہنگائی سے لڑنے کے لیے زیادہ خود مختاری فراہم کرنا تھا۔

اس فیصلے کے فوراً بعد دو اہم اپوزیشن جماعتوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کیا کہ وہ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کو روکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کے ساتھ تکنیکی سطح کے مذاکرات کا انعقاد

ان مذاکرات کے نتیجے میں ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے اب کچھ لچک دکھائی ہے اور اسٹیٹ بینک سے متعلق ترامیم کے مسودے پر بات چیت جاری ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ’وزارت خزانہ نے اسٹیٹ بینک پر نظرثانی شدہ مجوزہ ترامیم کو آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہے‘۔

ذرائع کے مطابق ان ترامیم کا اب آئی ایم ایف حکام جائزہ لیں گے اور اگلے ہفتے کے اوائل میں اپنا ردعمل دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ کو اُمید ہے کہ یہ ترامیم تعطل ختم کردیں گی اور اگلی قسط کے اجرا کے لیے راہ ہموار کریں گی۔

یہ ترامیم اسٹیٹ بینک ایکٹ میں چار سے پانچ شعبوں سے متعلق ہیں۔

ترامیم کے مسودے پر بات چیت جاری ہے اور توقع ہے کہ اگلے ہفتے کے اوائل میں اسے حتمی شکل دی جائے گی اور بات چیت مکمل ہوتے ہی ایم ای ایف پی کو جاری کر دیا جائے گا۔

دریں اثنا پاکستان اور آئی ایم ایف نے مالیاتی حوالے سے اپنے وعدوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔

پاکستان نے مارچ میں آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ زیادہ تر سیلز ٹیکس سے متعلق ٹیکس چھوٹ واپس لے لے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ ’ان ٹیکس چھوٹ کی واپسی فہرست میں موجود غیر ضروری یا لگژری اشیا تک محدود ہے جس میں 250 سے 300 اشیا شامل ہیں‘۔

دریں اثنا آئی ایم ایف پیکج کی بحالی کی عدم موجودگی میں سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے سیف ڈپازٹ اور ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے پیٹرولیم مصنوعات کی مؤخر ادائیگیوں پر فراہمی کے مالیاتی پیکج کی منظوری دے دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں