سائبر حملے پر این بی پی کی عدم شکایت کے باوجود ایف آئی اے کی مدد کی پیشکش

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2021
بینک نے کہا کہ حملے سے متعلق حتمی رپورٹ تقریباً 15 دنوں میں تیار ہو جائے گی— فائل فوٹو: اے پی پی
بینک نے کہا کہ حملے سے متعلق حتمی رپورٹ تقریباً 15 دنوں میں تیار ہو جائے گی— فائل فوٹو: اے پی پی

کراچی: نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) نے حالانکہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والے سائبر حملے کی کوئی شکایت درج نہیں کروائی لیکن وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی ایک ٹیم نے بینک کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا اور سینئر عہدیداران سے اس حملے کے مقصد، ماخذ اور اس میں ملوث افراد کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے ٹیم کے سربراہ نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے ادارے نے خود سے یہ اقدام اٹھایا کیوں کہ نیشنل بینک نے واقعے کی باضابطہ شکایت درج نہیں کروائی۔

ایف آئی اے کے سائبر کرائم زون سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے بینک کے دفاتر کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ لیکن اس کے باوجود ہم نے انہیں فرانزک کے علاوہ ہر ممکن مدد کی پیشکش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سائبر حملے سے نیشنل بینک آف پاکستان کی خدمات متاثر

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنے نتائج کا تبادلہ کیا، بینک انتظامیہ نے ہمیں آگاہ کیا ہے کہ انہوں نے معاملات حل کرنے کے لیے کچھ بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کی ہیں اور ضرورت پڑنے پر ہم سے رابطہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک حملے کے ماخذ اور دیگر عوامل کی تحقیقات جاری ہیں لیکن بینک حکام سے ملاقات کے بعد ہمیں یقین ہے کہ کوئی ڈیٹا لیک نہیں ہوا اور نہ ہی کسی اہم معلومات کو زک پہنچی۔

انہوں نے بالعموم ملک بھر کے عوام اور خاص کر این بی پی کے صارفین کو مشورہ دیا کہ اگر انہیں بینک کی جانب سے کوئی ناپسندیدہ کال موصول ہو تو وہ اپنے قریبی ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سے رابطہ کریں۔

ساتھ ہی خبردار کیا کہ جرائم پیشہ عناصر سائبر ٹیکنالوجی کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کر کے ایسی صورت حال کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اس مقصد کے لیے این بی پی کے صارفین کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نجی بینک پر سائبر حملے کے بعد اسٹیٹ بینک کی تمام بینکوں کو نئی ہدایت

عمران ریاض نے کہا کہ اب تک نیشنل بینک پر ہونے والا سائبر حملہ زیادہ تر افراتفری پھیلانے کے لیے جو وہ کرچکے لیکن بینک اور اس کی سائبر سیکیورٹی ٹیم کے بروقت ردِعمل کی وجہ سے وہ کوئی نقصان پہنچانے میں ناکام رہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنا ابتدائی تجزیہ کیا اور معلوم ہوا کہ نظام برقرار ہے۔

دوسری جانب نیشنل بینک نے دعویٰ کیا کہ سائبر حملے کے بعد سے 72 گھنٹوں میں ملک بھر میں اس کی 60 فیصد شاخیں فعال ہوچکی تھیں۔

بینک جمعہ کے اواخر میں سائبر حملے کی زد میں آیا، اس کا کہنا تھا کہ اس حملے کے بعد سے ملک بھر میں اس کی 60 فیصد شاخیں مکمل طور پر فعال ہو چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سائبر حملے کا معاملہ: 10بینکوں نے بین الاقوامی ٹرانزیکشن روک دی

بینک نے مزید کہا کہ پیر کے روز اس کی ایک ہزار سے زیادہ شاخوں نے کام کیا اور 2 کھرب 86 ارب روپے سے زائد کی 8 لاکھ ٹرانزیکشنز پر کام کر کے بینکنگ خدمات فراہم کیں۔

این بی پی کی جانب سے ایک اَپ ڈیٹ میں کہا گیا کہ تمام رقم نکالنے کے لیے تمام اے ٹی ایمز این بی پی صارفین کے لیے دستیاب تھے اور 2 لاکھ سے زائد افراد کی جانب سے 5 ارب روپے سے زیادہ کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔

بینک نے کہا کہ حملے سے متعلق حتمی رپورٹ تقریباً 15 دنوں میں تیار ہو جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں