میشا شفیع کی بذریعہ ویڈیو لنک جرح کی درخواست خارج کی جائے، علی ظفر

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2021
سیشن کورٹ نے اس معاملے پر 5 نومبر کو فریقین سے دلائل طلب کر لیے—فائل فوٹو: فیس بک
سیشن کورٹ نے اس معاملے پر 5 نومبر کو فریقین سے دلائل طلب کر لیے—فائل فوٹو: فیس بک

اداکار و گلوکار علی ظفر نے سیشن کورٹ کو جمع کرائے گئے جواب میں ویڈیو لنک کے ذریعے ہتک عزت کے مقدمے میں جرح مکمل کرنے سے متعلق گلوکارہ میشا شفیع کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کردی۔

میشا شفیع نے عدالت سے ویڈیو لنک پر جرح کی درخواست کی تھی کہ وہ اور ان کے شوہر کینیڈا میں مقیم ہیں اور ان کے لیے پاکستان کا سفر کرنا بہت مشکل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کی درخواست کے جواب میں عدالت کی جانب سے نوٹس پر جواب جمع کراتے ہوئے ویڈیو لنک کے ذریعے جرح کی اجازت لینے کے لیے ان کے دعووں کو مسترد کر دیا۔

علی ظفر کا کہنا ہے کہ مدعا علیہ کی جانب سے 'غیر ضروری اخراجات' کی درخواست جھوٹی اور بے بنیاد تھی۔

مزید پڑھیں: ہتک عزت کیس: میشا شفیع کی ویڈیو لنک کے ذریعے جرح مکمل کرنے کی درخواست

انہوں نے کہا کہ وہ مدعا علیہ کے تمام سفری اخراجات برداشت کرنے کے لیے پہلے ہی رضامندی دے چکے ہیں اور اگر عدالت اپنے اطمینان کے لیے رقم جمع کرانے کا حکم دیتی ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

اس کیس پر گزشتہ تین سال سے سماعتیں جاری ہیں—فائل فوٹو: فیس بک
اس کیس پر گزشتہ تین سال سے سماعتیں جاری ہیں—فائل فوٹو: فیس بک

علی ظفر نے میشا شفیع کی درخواست میں ویڈیو لنک کے انتظامات کے لیے کورونا وائرس کو بنیاد بنانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اب پوری دنیا میں وبائی صورتحال قابو میں ہے اور اس وقت کوئی سفری پابندیاں نہیں ہیں۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ میشا شفیع نے صرف قانون کے عمل کا غلط استعمال کرنے کے لیے ایک جھوٹی اور غیر سنجیدہ درخواست دائر کی، جو کہ سپریم کورٹ کے حکم نامے کی عدم تعمیل کے مترادف ہے جس کے تحت فریقین کو غیر ضروری درخواستیں دائر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

عدالت سے میشا شفیع کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے علی ظفر نے درخواست کی کہ ویڈیو لنک کی درخواست قانونی طور پر درست نہیں۔

سیشن کورٹ نے اس معاملے پر 5 نومبر کو فریقین سے دلائل طلب کر لیے۔

دونوں ماں اور بیٹی بیانات ریکارڈ کروا چکی ہیں—فائل فوٹو: فیس بک
دونوں ماں اور بیٹی بیانات ریکارڈ کروا چکی ہیں—فائل فوٹو: فیس بک

اس سے قبل علی ظفر کے وکیل نے شفیع کی والدہ سینئر اداکارہ صبا حمید کے بیان پر جزوی جرح بھی کی تھی۔

مدعی کے وکیل کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے صبا حمید نے کہا تھا کہ یہ درست ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی جانب سے جنسی ہراساں کیے جانے کے مبینہ واقعات کی عینی شاہد نہیں ہیں۔

تاہم، اداکارہ نے کہا کہ وہ اپنی بیٹی پر یقین رکھتی ہیں کہ ’انہوں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا‘۔

ہتک عزت کیس کی آئندہ سماعت پر صبا حمید کے بیان پر جرح مکمل کی جائے گی۔

یاد رہے کہ لاہور کی مقامی عدالت نے ہتک عزت کے کیس میں گلوکارہ میشا شفیع، ان کے شوہر اور والدہ اداکارہ صبا حمید کو جرح کے لیے 19 اکتوبر تک طلب کیا تھا۔

خیال رہے کہ اسی کیس میں میشا شفیع کی والدہ اداکارہ صبا حمید نے اکتوبر 2019 میں بیان قلم بند کرواتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے نہ صرف ان کی بیٹی بلکہ دیگر خواتین کو بھی جنسی طور پر ہراساں کیا۔

ان کے بعد میشا شفیع نے اگست 2019 میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں متعدد مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا اور پہلی مرتبہ گلوکار نے انہیں اپنے سسرالیوں میں ہونے والی پارٹی کے دوران نامناسب انداز میں چھوا تھا۔

اسی طرح ان کے شوہر محمد محمود نے جنوری 2020 میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا اور اب تینوں افراد سے علی ظفر کے وکلا جرح کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع کی والدہ صبا حمید نے بیان ریکارڈ کروادیا

میشا شفیع، شوہر اور بچوں کے ہمراہ اس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں جب کہ ان کی والدہ صبا حمید لاہور میں رہائش پذیر ہیں۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ میشا شفیع عدالت سے آن لائن جرح کی درخواست کریں گی لیکن اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا کیس اس وقت دائر کیا تھا جب کہ اپریل 2018 میں گلوکارہ نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جنہیں انہوں نے مسترد کردیا تھا۔

—فوٹو: انسٹاگرام
—فوٹو: انسٹاگرام

تبصرے (0) بند ہیں