موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ، پاکستان کیلئے ساڑھے 5کروڑ پاؤنڈ برطانوی امداد کا اعلان

04 نومبر 2021
3 کروڑ 80لاکھ پاؤنڈ پانچ سال کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے پروگرام کے لیے مختص کیے گئے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
3 کروڑ 80لاکھ پاؤنڈ پانچ سال کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے پروگرام کے لیے مختص کیے گئے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

برطانیہ نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے، پانی کے بہتر طریقے سے استعمال اور ماحولیات کے حوالے سرمایہ کاری یقینی بنانے کے لیے ساڑھے پانچ کروڑ پاؤنڈ کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ رقم اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقد ہونے والی 26ویں کانفرنس میں کیے گئے وعدوں کا حصہ ہے اور فنڈنگ ​​کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانی کا عالمی بحران جنم لے سکتا ہے، اقوام متحدہ

اس رقم میں 3 کروڑ 80لاکھ پاؤنڈ پانچ سال کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے پروگرام کے لیے مختص کیے گئے ہیں تاکہ بدلتی ہوئی آب و ہوا سے خود کو بچانے میں پاکستان کے محروم طبقات کی مدد کی جا سکے۔

اس کے علاوہ پانی کے انتظام کے سلسلے میں پانچ سالہ پروگرام کے لیے ایک کروڑ 50لاکھ پاؤنڈ مختص کیے گئے ہیں جس کا مقصد پاکستان میں پانی کے استعمال اور پانی تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔

مزید براں، پاکستان میں انتہائی ضروری تصور کی جانے والی موسمیاتی سرمایہ کاری کی جانب سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے بھی 25لاکھ پاؤنڈ مختص کیے گئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ برطانیہ نے اس سال جون میں عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر موسمیاتی سرمایہ کاری کی جانب سرمایہ کاروں کی توجہ مبذول کرانے کے لیے مدد کرنے کا عہد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آب و ہوا میں تبدیلی سے ہر سال مزید موسمیاتی تباہی آئے گی، اقوام متحدہ

اعلامیے کے مطابق برطانوی ہائی کمشنر آج شام اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن میں موسمیاتی تبدیلی کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک اعلیٰ سطحی پروگرام میں فوری طور پر درکار نئے پروگراموں کا اعلان کرنے والے ہیں۔

پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر ںے اس حوالے سے بیان میں کہا کہ پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم درختوں اور مالیات کے حوالے سے مل کر کام کر رہے ہیں اور معروف پاکستانی کاروباری اداروں کو متحرک کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے پانچ کروڑ پاؤنڈ کی یہ نئی فنڈنگ ​​اس بات کو یقینی بنائے گی کہ پاکستان آب و ہوا کے اثرات سے زیادہ بہتر طریقے سے نمٹ سکے اور پانی کا زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔

موسمیاتی تبدیلی کے COP26 سربراہی اجلاس کے لیے 120 سے زائد سربراہان مملکت گلاسگو میں جمع ہوئے ہیں جس کو پیرس معاہدے کی مسلسل عملداری کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہمارے اقدامات دنیا کو نظر کیوں نہیں آتے؟

پیرس معاہدے پر 2015 میں ان تمام ممالک نے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو کم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے دستخط کیے تھے۔

برطانوی ہائی کمیشن نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک نازک وقت ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے آٹھویں سب سے زیادہ خطرات سے دوچار ملک قرار دیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں خبردار کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے سبب سال 2100 تک ہندوکش اور ہمالیہ کے سلسلے میں 36 فیصد گلیشیئر ختم ہو جائیں گے۔

دوسری طرف برطانوی ہائی کمیشن نے کہا ہے کہ برطانیہ نے موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے کے حوالے سے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دنیا کی معیشت کے 90 فیصد حصے کو کاربن کے اخراج سے پاک کیا جا چکا ہے لہٰذا اس فنڈ سے پاکستان جیسے ممالک کو مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے سالانہ ایک لاکھ 28 ہزار اموات ہوتیں ہیں'

برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق COP26 کے ایک حصے کے طور پر برطانیہ، ایک مہم پر کام کر رہا ہے جس میں 26 پاکستانی کمپنیوں سے کاربن کے اخراج کو 2030 تک نصف اور 2050 تک صفر کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں