لاہور ہائیکورٹ ایپلٹ ٹربیونل نے پی ٹی آئی رہنما کو ضمنی انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2021
پی ٹی آئی امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوگئےتھے—فوٹو: جمشید اقبال چیمہ ٹوئٹر
پی ٹی آئی امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوگئےتھے—فوٹو: جمشید اقبال چیمہ ٹوئٹر

لاہور ہائیکورٹ کے ایپلٹ ٹربیونل کی جانب سے لاہور میں این اے 133 میں ضمنی انتخاب کے لیے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ اور کورنگ امید وار ان کی اہلیہ مسرت اقبال کو ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت نہ ملی سکی۔

لاہور ہائیکورٹ کے ایپلٹ ٹربیونل نے جمشید اقبال چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت جمشید چیمہ کی اپیلیں مسترد کر دیں۔

مزیدپڑھیں: لاہور: ضمنی انتخاب کیلئے پی ٹی آئی کے امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد

جسٹس شاہد جمیل خان نے جمشید اقبال چیمہ اور انکی اہلیہ کی اپیل پر بطور ایپلٹ ٹریبونل سماعت کی اور دوران سماعت عدالت میں سال 2018 کی ووٹر لسٹ پیش کی گئی۔

دوران سماعت مسلم لیگ (ن)کے وکیل نے دلائل دیے کہ ووٹر لسٹ کے مطابق بھی 2018 میں ووٹ این اے 130 میں تھا۔

ٹربیونل نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ ووٹ سرٹیفکیٹ پر این اے کا نمبر کیوں نہیں آتا؟ اور کیا اس کی کوئی قانونی وضاحت موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس پر کوڈ موجود ہوتا ہے اور نادرا سے جو ڈیٹا آتا ہے اس کے مطابق یہ فہرست تیار ہوتی ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے مزید بتایا کہ2020 میں شیڈول جاری کیا تھا کہ اعتراض کی صورت میں ووٹ تبدیل کروا سکتے ہیں جبکہ ووٹر سرٹیفکیٹ فقط ذاتی معلومات کے لیے اسے کسی طرح بطور دستاویز استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر و رکن قومی اسمبلی پرویز ملک انتقال کر گئے

دوران سماعت مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایکٹ کے سیکشن 64 ایک امیدوارکو 5 کاغزات نامزدگی جمع کروانے کی اجازت دیتا ہے اور امیدوار ایک فیس پر 5 کاغذات نامزدگی جمع کروا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود فقط ایک ہی کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔

اپیل کنندہ کے وکیل نےاپنے دلائل میں کہا کہ سیکشن 31 ،37 ووٹ ٹرانسفر سے متعلق درخواست دینے کا کہتا ہے، الیکشن کمیشن نے ووٹ کی تبدیلی کے حوالے سے آگاہ ہی نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی غلطی کی سزا ووٹرکو نہیں دی جاسکتی، امیدوار اور تجویز کنندہ کو ایک ہی رہائشی علاقے کا ہونا لازم ہے۔

جمشید چیمہ کے وکیل نے مزید کہا کہ نادرا کے پاس سارا ڈیٹا کمپیوٹرائز ہے اور ووٹ میں مردم شماری نمبر ہونا لازم ہے جو کہ درست لکھا ہی نہیں گیا۔

مزیدپڑھیں: سینیٹ انتخابات: رہنما مسلم لیگ (ن) پرویز رشید کے کاغذات نامزدگی مسترد

ان کا کہنا تھا کہ جب کاغذات نامزدگی جمع کروانے ہوتے ہیں تو اس کے ساتھ ووٹرسرٹیفکیٹ ساتھ لف کیا جاتا ہے۔

ٹربیونل نے استفسار کیا کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا کیا عمل ہے؟

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے ووٹ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ضروری ہے اور ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن سے ووٹ سرٹیفکیٹ حاصل کرنالازم ہوتا۔

خیال رہےکہ لاہور میں این اے-133 میں ضمنی انتخاب کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ اور ان کے کورنگ امیدوار دونوں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے تھے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سےجاری فہرست کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پرویز ملک کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست کے لیے 17 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ 7 امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے۔

یاد رہے کہ 11 اکتوبر کو مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث 73 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے انتقال کے بعد قومی اسمبلی کی نشست خالی ہوگئی تھی جبکہ ان کی جگہ ان کی اہلیہ کو امیدوار نامزد کیا گیا تھا۔

پرویز ملک پانچ مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے جبکہ 10 سال سے زائد مسلم لیگ لاہور کے صدر بھی رہے، اس کے علاوہ اس وقت مسلم لیگ (ن) پاکستان کے فنانس سیکریٹری بھی تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں