حکومت کا صنعتوں کو سبسڈائزڈ گیس کی فراہمی ختم کرنے کا ارادہ

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2021
سبسڈی والی گیس کی فراہمی فوری طور پر ختم کرنے کے لیے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کردی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
سبسڈی والی گیس کی فراہمی فوری طور پر ختم کرنے کے لیے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کردی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سپلائی کی کمی اور فیس کی غیر مستحکم اوسط لاگت کے ساتھ حکومت ٹیرف کو معقول بنانے کے پہلے مرحلے میں صنعتی شعبے کے لیے 6.5 ڈالر فی یونٹ کا سبسڈائزڈ (رعایتی) نرخ واپس لینے والی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینیئر حکومتی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے کیپٹیو پاور پلانٹس سمیت صنعتی شعبے کو سبسڈی والی گیس کی فراہمی فوری طور پر ختم کرنے کے لیے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کردی ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ جب شدید قلت ہو اور درآمدی گیس پانچ گنا مہنگی ہو تو ہم انڈسٹری کو سستی گیس کی فراہمی یقینی نہیں بنا سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: برآمدی شعبوں کے لیے مزید ایک سال سبسڈائزڈ ٹیرف جاری رکھنے کی منظوری

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم انہیں (صنعت) کو بجلی پر منتقل ہونے پر آمادہ کرتے رہے ہیں جسے حکومت کم نرخوں پر فراہم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اس کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ہے، جو لوگ منتقلی نہیں کرسکتے انہیں فراہمی کی پوری قیمت ادا کرنی ہوگی۔

عہدیدار نے بتایا کہ مقامی گیس کی اوسط مقررہ قیمت تقریباً 645 روپے فی یونٹ (ملین برٹش تھرمل یونٹ) تھی جبکہ حالیہ ایل این جی کارگوز کی فراہمی کی لاگت 5000 روپے فی یونٹ سے تجاوز کر گئی ہے۔

گزشتہ ماہ ایل این جی (مائع قدرتی گیس) کی فروخت کی اوسط قیمت تقریباً 2 ہزار 730 روپے فی یونٹ رہی۔

برآمدی صنعت اور اس کے کیپٹیو پاور پلانٹس کو مقامی گیس کی فراہمی اس وقت 820 سے 852 روپے فی یونٹ ہے جبکہ عام صنعت کو گیس ایک ہزار 55 روپے، آئس فیکٹریوں کو ایک ہزار 50 روپے اور سی این جی سیکٹر کو ایک ہزار 370 روپے فی یونٹ مل رہی ہے۔

مزید پڑھیں: گیس کمپنیوں کو ایل این جی ٹرمینلز تعمیر کرنے والوں کے ساتھ تعاون کی ہدایت

کابینہ کے فیصلے کی بنیاد پر نئے نرخوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔

حکومت نے برآمدی صنعت کو 6.5 ڈالر فی یونٹ کی یکساں نرخ پر گیس فراہم کرنے کے علاوہ 9.5 سینٹ فی یونٹ بجلی کے نرخ اور اضافی کھپت پر 12 روپے 96 پیسے کا مراعاتی پیکج دیا۔

نیٹ ورک میں گیس کی قلت اب 400 سے 500 ملین کیوبک فٹ یومیہ سے بڑھ رہی ہے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ یہ اقدام ٹیرف کو معقول بنانے کے 3 مراحل پر مشتمل منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت گھریلو صارفین کے لیے گیس کے نرخ سماجی، معاشی اور سیاسی صورتحال کے پیش نظر شاید آئندہ برس کی پہلی یا دوسری سہ ماہی میں بڑھائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت اربوں روپے سبسڈی کی حامل ٹیکسٹائل پالیسی متعارف کرانے کیلئے تیار

ذرائع کا کہنا تھا کہ پہلے 2 مراحل تیسرے اور حتمی مرحلے کا حصہ بن گئے ہیں جس میں حکومت مقامی اور درآمدی دونوں گیسوں پر مشتمل گیس کا ایک وسیع اوسط لاگت کا نظام قائم کرنا چاہتی تھی کیونکہ اس میں صوبوں کے ساتھ وسیع تر مشاورت بھی شامل ہے۔

ذرائع نے واضح کیا کہ پہلے دو مراحل سے حکومت پر مالی بوجھ کم ہو جائے گا اور گیس کی پوری پیداوار اور فراہمی کے نیٹ ورک پر گردشی قرضے بڑھ جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں