آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر، ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں 171.85 روپے تک پہنچ گیا

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2021
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی تصدیق تک روپے پر دباؤ برقرار رہے گا—فائل فوٹو: اےایف پی
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی تصدیق تک روپے پر دباؤ برقرار رہے گا—فائل فوٹو: اےایف پی

انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر 1.15 روپے کے اضافے کے ساتھ 171.85 روپے پر بند ہوگیا جبکہ گزشتہ روز 170.7 روپے پر کاروبار کا اختتام ہوا تھا۔

اس سے قبل انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 1.30 روپے کمی ریکارڈ کی گئی تھی جس کے بعد ڈالر کی قیمت 172 روپے تک پہنچ گئی تھی۔

تاہم کاروباری دن کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید 171.65 روپے اور فروخت 171.85 روپے ریکارڈ کی گئی۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ظفر پراچا نے ڈالر کی قدر میں اضافے سے متعلق کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے قرض سے متعلق پروگرام میں تاخیر کی وجہ سے روپے کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔

مزیدپڑھیں: کراچی: ڈالر کی بیرون ملک غیر قانونی فروخت، اسمگلنگ میں ملوث 8 افراد گرفتار

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی تصدیق تک روپے پر دباؤ برقرار رہے گا۔

چیئرمین نے وضاحت کی کہ آئی ایم ایف فنڈز کی تصدیق کے بعد امید ہے کہ ایک ارب ڈالر موجود ہوں گے جس کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی ترسیل میں بہترہوگی۔

گزشتہ ہفتے وزیر خزانہ شوکت ترین نے اعلان کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کی بحالی کا معاہدہ طے پا گیا ہے اور رواں ہفتے کے آخر میں باضابطہ معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر مہنگا کرنے کے الزام میں 88 افراد کو گرفتار کیا گیا، شیخ رشید

لیکن باضابطہ معاہدے کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔

علاوہ ازیں فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے وضاحت کی کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی مانگ درآمد کنندگان کی جانب سے آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ درآمدی بل ہر روز بڑھ رہا ہے اور رواں مالی سال کے اختتام تک 14 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔

ملک بوستان نے کہا کہ اگر ایسی صورت حال میں ڈالر کی سپلائی نہ بڑھی تو آنے والے دنوں میں روپے پر دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔

مزیدپڑھیں: افغانستان میں ڈالر اسمگل ہونے سے ملک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا، فواد چوہدری

واضح رہے کہ گزشتہ مہینے 26 اکتوبر کو ڈالر تاریخی سطح 175 روپے تک پہپنچ گیا تھا۔

بعدازاں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ڈالر کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کرتے ہوئے فارن ایکسچینج فرم سے منسلک غیر قانونی طور پر افغانستان کو ڈالر بھیجنے والے 8 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔

ایف آئی اے کراچی ڈائیریکٹر نے دعویٰ کیا تھا کہ فارن ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے دو ہفتوں کے دوران ڈالر کی قدر میں کمی آئی ہے ڈالر 174 سے 171 کی سطح پر آگیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ ایف آئی اے نے ڈالر مہنگا کرنے کے الزام میں 88 افراد کو حراست میں لے لیا، زیر حراست افراد ڈالر ذخیرہ کرنے اور اسے اسمگلنگ کرنے میں ملوث تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں