دبئی کے میدان پر نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں ٹی20 ورلڈکپ کا اعزاز پانے کی حتمی جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔ فائنل میں پہنچنے والی دونوں ہی ٹیمیں ورلڈکپ کے لیے فیورٹ قرار نہیں دی گئی تھیں۔ تاہم انہوں نے معیاری کرکٹ کھیل کر بالآخر خود کو فائنل تک پہنچا دیا۔

نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے سیمی فائنل میں بالترتیب انگلینڈ اور پاکستان کو ہرا کر ٹی20 ورلڈکپ 2021ء کے فائنل تک رسائی ممکن بنائی ہے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 14 ٹی20 مقابلے کھیلے گئے جن میں سے 9 میں آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی جبکہ 5 مرتبہ نیوزی لینڈ کے حصے میں جیت آئی۔ جہاں تک ٹی20 ورلڈ کپ کا معاملہ ہے تو یہ دونوں ٹیمیں میگا ایونٹ میں اب تک ایک مرتبہ 2016ء میں آمنے سامنے آئیں اور اس میچ میں نیوزی لینڈ نے 8 رنز سے کامیابی حاصل کی۔

فائنل میں مدِمقابل دونوں ٹیمیں اب تک ٹی20 ورلڈ کپ جیتنے میں ناکام رہی ہیں۔ 2010ء میں آسٹریلیا فائنل تک پہنچا اور جیت کے کافی قریب آچکا تھا لیکن اعزاز سے محروم رہا۔ چنانچہ فائنل کے بعد ٹی20 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیموں کی فہرست میں ایک نئے نام کا اضافہ ہوگا۔

وہ آسٹریلوی کھلاڑی جو نیوزی لینڈ کے خلاف خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں

نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے مقابلوں میں آسٹریلوی کپتان ایرون فنچ کی کارکردگی نمایاں ہے۔ فنچ ٹی20 میچوں میں نیوزی لینڈ کے خلاف 62.75 کی اوسط اور 144.25 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 251 رنز بناچکے ہیں۔

دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والے 7 میچوں میں حصہ لینے والے فنچ نے نیوزی لینڈ کے خلاف 2 نصف سنچریاں بھی بنائیں۔ فنچ نیوزی لینڈ کے لیے کتنے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں اس کے لیے اتنا جاننا ہی کافی ہے کہ وہ کیویز کے خلاف 22 چوکے اور 11 چھکے بھی لگا چکے ہیں۔

—ایرون فنچ فائل فوٹو
—ایرون فنچ فائل فوٹو

کینگروز میں شامل گلین میکسویل (9 اننگز میں 157.25 کے اسٹرائیک ریٹ پر 206 رنز بنا کر) اور ڈیوڈ وارنر (7 اننگز میں 156.43 کے اسٹرائیک ریٹ پر 158 رنز بنا کر) کیویز کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔

گیندبازوں میں ایشٹن ایگار کے اعداد و شمار ان کی سلیکشن کی معقول وجہ پیش کرتے ہیں۔ وہ نیوزی لینڈ کے خلاف سب سے زیادہ 13 وکٹیں لے چکے ہیں۔ انہوں نے محض ایک میچ میں 30 رنز کے عوض 6 وکٹیں بھی لیں جو ان کی بہترین گیند بازی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مچل اسٹارک، پیٹ کمنز اور جوش ہیزل وڈ کیویز کے خلاف اپنا پہلا ٹی20 میچ کھیلنے جارہے ہیں۔

نیوزی لینڈ کے وہ کھلاڑی جو آسٹریلیا کے خلاف خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں

اگر بلیک کیپس کی بات کی جائے تو مارٹن گپٹل دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والے 14 میں سے 12 میچوں میں حصہ لے چکے ہیں۔ وہ 12 اننگز میں 36.25 کی اوسط اور 152.09 کے اسٹرائیک ریٹ سے 435 رنز بناچکے ہیں۔

گپٹل آسٹریلیا کے خلاف 2 نصف سنچریاں اور ایک سنچری بھی داغ چکے ہیں۔ تاہم 2017ء میں آکلینڈ کے میدان پر کھیلے جانے والے ایک میچ میں ان کی جانب سے 54 گیندوں پر بنائے گئے 105 رنز اس وقت رائیگاں گئے جب آسٹریلیا نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 244 کا ہدف 7 گیندوں پہلے ہی حاصل کرلیا تھا۔

مارٹن گپٹل— فوٹو اے ایف پی
مارٹن گپٹل— فوٹو اے ایف پی

اس فائنل میں کیویز کو ہاتھ پر چوٹ لگنے کے باعث فائنل سے باہر ہوجانے والے ڈیون کونوے کی یاد ضرور ستائے گی۔ کونوے نے رواں سال کی ابتدا کے دوران 5 میچوں میں آسٹریلیا کے خلاف ناقابلِ شکست 99 کے ٹاپ اسکور کے ساتھ 48 کی اوسط سے 194 رنز بنائے تھے۔

آسٹریلیا کے خلاف مقابلوں میں نیوزی لینڈ کے اش سوڈھی وکٹیں لینے کے اعتبار سے کامیاب ترین باؤلر رہے ہیں۔ انہوں نے 9 میچوں میں 15.68 کی اوسط سے 16 وکٹیں لی ہیں مگر انہوں نے بلے بازوں کو اپنے ہر اوور میں 7.38 رنز بنانے دیے ہیں۔

اس کے علاوہ ٹرینٹ بولٹ 22.70 کی اوسط اور 7.78 کی اکانومی کے ساتھ 10 وکٹیں جبکہ مچل سینٹنر اور ٹم ساؤتھی 9، 9 وکٹیں لے چکے ہیں۔ جمی نیشام آسٹریلیا کے خلاف کافی مہنگے ثابت ہوئے ہیں، کیونکہ انہوں نے اب تک 39.50 رنز کی اوسط اور 13.16 کی اکانومی کے ساتھ صرف 2 ہی وکٹیں لی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں