کیپٹل ہل پر حملہ: ٹرمپ کے مشیر پر فرد جرم عائد

13 نومبر 2021
67 سالہ اسٹیو بینن پر پیشی کو نظر انداز اور کمیٹی کو دستاویزات فراہم نہ کرنے کے دو الزامات عائد کیے گئے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
67 سالہ اسٹیو بینن پر پیشی کو نظر انداز اور کمیٹی کو دستاویزات فراہم نہ کرنے کے دو الزامات عائد کیے گئے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر پر کیپٹل ہل پرحملہ کی تحقیقاتی کانگریس کمیٹی کے سامنے گواہی دینے سے انکار پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق محکمہ انصاف کی جانب سے کہا گیا کہ طویل عرصے تک ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر رہنے والے اسٹیوبینن کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

مزیدپڑھیں: کیپٹل ہل حملہ: سابق امریکی صدر کے مواخذے کی کارروائی کی اجازت

ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق چیف آف اسٹاف مارک میڈوز کی جانب سے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کے چند گھنٹے بعد فرد جرم عائد کی گئی اور ان کے خلاف توہین کے الزامات بھی لگ سکتے ہیں۔

تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ مارک میڈوز اور اسٹیو بینن کے پاس وائٹ ہاؤس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے درمیان روابط کے بارے میں معلومات ہو سکتی ہیں جنہوں نے نومبر 2020 کے صدارتی انتخابات میں ناکامی کے بعد کیپیٹل ہل پر حملہ کردیا تھا۔

67 سالہ اسٹیو بینن پر پیشی کو نظر انداز اور کمیٹی کو دستاویزات فراہم نہ کرنے کے دو الزامات عائد کیے گئے تھے۔

ہر الزام کی سزا ایک ماہ سے ایک سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

کمیٹی نے 67 سالہ بینن کو 23 ستمبر کو طلب کیا تھا وہ ان درجنوں لوگوں میں سے پہلے تھے جنہیں کانگریس کو بند کرنے کے لیے پرتشدد حملے کی گواہی دینے کے لیے بلایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کیپیٹل ہل واقعہ، جوبائیڈن نے ٹرمپ کو بغاوت کا مرتکب قرار دے دیا

خیال رہے کہ 6 جنوری کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی عمارت پر ہونے والے حملے میں نہ صرف امریکی جمہوریت کی تضحیک کی گئی بلکہ دو پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد ہلاک بھی ہوئے۔   حملے کے بعد کیپیٹل ہل کی عمارت کو مقفل کردیا گیا تھا اور نائب صدر مائیک پینس اور قانون سازوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے بعد پولیس مظاہرین کے سامنے آکھڑی ہوئی، نیشنل گارڈ کے دستے تعینات کردیئے گئے تھے اور شام کے فوراً بعد ہی شہر بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جس کی خلاف ورزی پر 50 سے زائد افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔

شہر بھر میں کرفیو کے نفاذ سے افرا تفری پھیلانے والوں نے کئی گھنٹوں تک کانگریس کی نشست پر قبضہ کیے رکھا تھا۔

امریکا کے منتخب صدر نے پرتشدد ہجوم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پیچھے ہٹیں اور جمہوریت کو آگے بڑھنے دیں۔

مزیدپڑھیں: ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا، 4 افراد ہلاک

اپنے 10 منٹ کے خطاب میں جوبائیڈن نے مظاہرین کو پرامن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا تھا کہ بے انتہا تقسیم کے باوجود ملک اب بھی ایک ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ میں تمام امریکیوں اور ان لوگوں کا بھی صدر ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ نہیں کیا۔

لیکن جو ائیڈن نے موجودہ صورتحال پر غم اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہرگز مہذب رویہ نہیں بلکہ افراتفری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں