افغانستان: کابل میں منی وین میں دھماکے سے 6 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2021
کابل میں ہونے والے دھماکے بعد جائے حادثہ سے دھوئیں کے بادل بلند ہو رہے ہیں— فوٹو: اے پی
کابل میں ہونے والے دھماکے بعد جائے حادثہ سے دھوئیں کے بادل بلند ہو رہے ہیں— فوٹو: اے پی

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منی وین میں نصب مقناطیسی بم کے پھٹنے کے نتیجے میں کم از کم 6 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اس طرح کے حملوں کی لہر نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان حکمرانوں پر دباؤ مزید بڑھا دیا ہے جنہیں اگست میں حکومت سنبھالنے کے بعد مستقل پرتشدد کارروائیوں اور بم دھماکوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: ننگرہار کی مسجد میں دھماکا، 3 افراد جاں بحق

ایک طالبان عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مغربی کابل کے شیعہ اکثریتی علاقے دشت برچی میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 6 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہو گئے۔

ابھی تک کسی نے بھی ان حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی۔

اسماعیل نامی شخص نے بتایا کہ وہ دھماکے کے بعد جائے حادثہ پر پہنچے تو وہ وہاں شعلے بلند ہو رہے تھے، یہ ایک منی وین تھی جس کو مقناطیسی بم سے نشانہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے والے ان کے ایک دوست نے بتایا کہ حادثے میں تین سے چارافراد ہلاک ہوئے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں طالبان کی گاڑی پر دستی بم حملہ، جنگجوؤں سمیت 6 افراد زخمی

دھماکے کے مریضوں کا علاج کرنے والے قریبی ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ زخمیوں میں سے دو کی حالت نازک ہے کیونکہ وہ بری طرح سے جھلس گئے ہیں۔

جس علاقے میں دھماکا ہوا وہاں اہل تشیع کی ہزارہ آبادی بڑی تعداد میں آباد ہے جسے داعش اکثر نشانہ بناتی رہی ہے۔

دو طالبان عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہفتے کو ہونے والے حملے میں بھی داعش ملوث ہے البتہ طالبان کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ دشت برچی نے کہا کہ دھماکے میں آگ لگنے کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو گئے جبکہ واقعے کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: کابل: ہسپتال میں حملے سے 19 افراد ہلاک، 50 زخمی

گزشتہ ماہ قندوز اور قندھار میں ہونے والے دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں