اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرکے شرح سود 8.75 فیصد کردی۔

اسٹیٹ بینک سے جاری بیان کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں شرح سود کو 150 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 8.75 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، 15 ماہ بعد شرح سود میں اضافہ

بیان میں کہا گیا کہ مہنگائی اور توازن ادائیگی سے متعلق بڑھتے ہوئے خطرات عالمی اور ملکی دونوں قسم کے عوامل کی وجہ سے ہیں۔

مرکزی بینک نے کہا کہ دنیا بھر میں کووڈ کی وجہ سے رسد میں تعطل قیمتوں پر دباؤ اور توانائی کے نرخ تخمینے سے زیادہ بڑھ رہے ہیں،تاہم اسٹیٹ بینک نے مہنگائی قابو میں رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی کو سخت کرنا شروع کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مہنگائی میں اضافے کی ایک وجہ درآمدی قیمتوں میں توقع سے زیادہ اضافہ ہے، اور اس کے ساتھ طلب میں دباؤ بھی اس کی وجہ ہے۔

مزید کہا گیا کہ ستمبر اور اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی توقع سے زیادہ رہا، جس سے تیل اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا اور بیرونی دباؤ سے روپے پر زیادہ بوجھ پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

شرح سود میں اضافے کے حوالے سے کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا نقطہ نظر تھا کہ مہنگائی کے دباؤ کا مقابلہ کرنے اور نمو کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی معمول پر لانے کے لیے تیزی سے آگےبڑھنا ہوگا اور 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ اسی کی جانب ایک قدم ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کمیٹی نے حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات، امکانات اور اس کے نتیجے میں مانیٹری صورت حال اور مہنگائی کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا۔

یاد رہے اسٹیٹ بینک رواں سال ستمبر میں 15 ماہ بعد شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے 7.25 فیصد کردیا تھا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ20 ستمبر 2021 کے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔

کمیٹی نے مہنگائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جون سے سالانہ مہنگائی کم ہوئی لیکن بلند درآمدات سے متعلق مہنگائی کے ساتھ بڑھتا ہوا طلبی دباؤ مالی سال میں آگے چل کر مہنگائی کے اعدادوشمار میں ظاہر ہونا شروع ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کووڈ-19 کی تازہ ترین لہر قابو میں ہے، ویکسی نیشن کی بدولت حکومت نے وبا کو مجموعی طور پر قابو میں رکھا ہے تو معاشی بحالی وبا سے متعلق غیر یقینی کیفیت کا اتنا زیادہ شکار معلوم نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود 7 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان

اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 25 جون 2020 کو منعقدہ اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیس پوائنٹس کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل 2020 تک ایک ماہ کے عرصے میں 3 مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا۔

17 مارچ 2020 کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5 کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس کے بعد 16 اپریل 2020 کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8 فیصد تک کردی گئی تھی۔

اسٹیٹ بینک نے بعد ازاں 25 جون 2020 کو کورونا وائرس کے باعث دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد کردیا تھا۔

اس کے بعد جولائی کے آخر میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں