افغان خواتین کی فٹ بال ٹیم کم کارڈیشین کی مدد سے پاکستان سے برطانیہ منتقل

19 نومبر 2021
فٹ بال کھلاڑی کم کارڈیشین کے طیارے کے ذریعے برطانیہ منتقل ہوئیں—فائل فوٹو: رائٹرز
فٹ بال کھلاڑی کم کارڈیشین کے طیارے کے ذریعے برطانیہ منتقل ہوئیں—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی ٹی وی اسٹار، ماڈل و کروڑ پتی کاروباری خاتون کم کارڈیشین سمیت دیگر افراد کے مالی تعاون سے افغانستان کی نوجوان لڑکیوں کی فٹ بال ٹیم اہل خانہ سمیت پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوگئی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد نوجوان لڑکیوں کی فٹ بال ٹیم وہاں سے پاکستان منتقل ہوئی تھی جو 18 نومبر کو برطانیہ منتقل ہوگئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فٹ بال ٹیم کی کھلاڑیوں سمیت ان کے اہل خانہ اور ٹیم کے تمام ارکان یعنی 130 افراد کو پاکستان سے برطانیہ منتقل کرنے کے انتظامات کم کارڈیشین، امریکی شہر نیویارک کے ایک یہودی اسکالر اور برطانوی فٹ بال کلب لیڈز کے سربراہ کی معاونت سے کیے گئے۔

!افغان نیشنل یوتھ فٹ بال ٹیم کی بعض کھلاڑیوں کی عمریں 17 سال تک ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز](https://i.dawn.com/primary/2021/11/61979aa46a95f.jpg)

اسی حوالے سے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) نے بتایا کہ تمام کھلاڑیوں، ان کے اہل خانہ اور ٹیم کے دیگر ارکان کو کم کارڈیشین کی ملکیت رہنے والے خصوصی طیارے کے ذریعے پاکستان سے برطانیہ منتقل کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تمام 130 ارکان کے ویزا سمیت دیگر سفری دستاویزات میں امریکی یہودی اسکالر اور کاروباری شخصیت Moshe Margaretten اور ان کی سماجی تنظیم نے معاونت کی۔

اسی طرح تمام فٹ بال لڑکیوں کو انگلش پریمیئر لیگ (ای پی ایل) کی فٹ بال ٹیم ’لیڈز‘ کھیل میں معاونت فراہم کرے گی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان سے برطانیہ پہنچنے والے تمام افراد 18 نومبر سے 10 دن کے قرنطینہ میں رہیں گے، جس کے بعد ہی وہ معمول کی زندگی گزار سکیں گے۔

قرنطینہ ختم ہونے کے بعد ممکنہ طور پر نوجوان لڑکیاں میدانوں میں فٹ بال کھیلتی دکھائی دیں گی جب کہ سماجی تنظیموں کے تعاون سے تمام افراد کی مستقل رہائش کے انتظامات کیے جانے کا امکان ہے۔

ممکنہ طور پر ٹیم کی زیادہ تر کھلاڑی لیڈز کے لیے کھیلیں گی—فائل فوٹو: رائٹرز
ممکنہ طور پر ٹیم کی زیادہ تر کھلاڑی لیڈز کے لیے کھیلیں گی—فائل فوٹو: رائٹرز

تبصرے (0) بند ہیں