منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2021
بینکنگ جرائم کورٹ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت پر سماعت ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
بینکنگ جرائم کورٹ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت پر سماعت ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور کی بینکنگ جرائم کورٹ نے منی لانڈرنگ مقدمے میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں 11 دسمبر تک توسیع کردی۔

بینکنگ جرائم کورٹ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت پر سماعت ہوئی۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی ضمانت میں 9 اکتوبر تک توسیع

دوران سماعت جج طاہر صابر نے استفسار کیا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے چالان کا کہا گیا تھا چالان کہاں ہے؟

جس پر ایف آئی اے کے وکیل معظم حبیب نے جواب دیا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے شریک ملزم نے عبوری ضمانت حاصل کرلی ہے جبکہ ان سے تفتیش مکمل کرنی ہے۔

بینکنگ جرائم کورٹ کے جج نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے عبوری چالان کا حکم دیا تھا۔

جج طاہر صابر نے مزید ریماکس دیے کہ عبوری ضمانت لینے والے ملزمان آج ہی ایف آئی اے کی تحقیقات میں شامل ہوں۔

علاوہ ازیں جج نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کتنے دن میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ چالان جمع کرائے گا؟

ایف آئی اے کے وکیل معظم حبیب نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہوتے ہی چالان جمع کرا دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور

جج طاہر صابر نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے حتمی تاریخ بتائے ورنہ ایف آئی اے کے متعلقہ افسران کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔

ایف آئی اے نے چالان جمع کرانے کے لیے عدالت سے 3 ہفتے کا وقت مانگ لیا۔

دوران سماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت سے کچھ کہنا چاہتا ہوں، میں رات ہی اسلام آباد سے لاہور پہنچا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے کا بھی وہی کیس ہے جو قومی احتساب بیورو (نیب) نے بنا رکھا ہے جبکہ جس شوگر ملز سے متعلق کیس بنایا ہے میں اس کا ڈائریکٹر ہوں اور نہ شئیر ہولڈر ہوں۔

جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کی یہ بات پہلے بھی نوٹ کی جا چکی ہے۔

شہباز شریف نے اپنی بات جاری رکھی اور کہا کہ ’ایک دھیلا میرے اکاؤنٹ میں نہیں آیا اور منی لانڈرنگ کا کیس جھوٹ کا پلندہ ہے، میں نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کچھ فیصلے کیے جس سے میرے بچوں کے کاروبار کو اربوں کا نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اللہ جب مجھ سے پوچھے گا کہ تم نے کیا کیا؟ میں کہوں گا الحمدللہ میں نے کسان کا حق نہیں مارا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف کی ضمانت میں 28 ستمبر تک توسیع

جج نے ریمارکس دیے کہ کیا ان باتوں کا اس کسی سے کوئی تعلق ہے۔

شہبازشریف نے کہا کہ ’یقیناً تعلق ہے، میں عدالت کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا‘۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ میرا کردار دیکھیں اور اور ایف آئی اے کے الزام دیکھیں، مجھ پر اس طرح کے الزامات لگانا بہت بڑی زیادتی ہے۔

جس پر ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ یہ تمام غیر متعلقہ باتیں ہیں۔

شہباز شریف نے جواب دیا کہ ’یہ کوئی غیر متعلقہ باتیں نہیں ہے، ایف آئی اے ثابت کرے نا کے میرے اکاؤنٹ میں پیسے آئے۔

عدالت نے ایف آئی اے کو ہر صورت میں چالان جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع کر دی۔

ڈیڑھ سال سے منی لانڈرنگ کا کیس چل رہا ہے، عطا تارڑ

بعد ازاں بینکنگ کورٹ لاہور کے باہر لیگی رہنما عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال سے منی لانڈرنگ کا کیس چل رہا ہے جبکہ قانون کے مطابق ایف آئی اے 14 دن میں چالان عدالت میں جمع کرانے کا پابند ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے ہر پیشی پر 3، 3 ہفتے کی تاریخ مانگ رہا ہے، ڈیڑھ سال سے تاریخ پہ تاریخ مل رہی ہے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست پر شہباز شریف کے وکیل کے دلائل مکمل

عطار تارڑ نے کہا کہ عدالت میں ایف آئی اے دستاویزات تب پیش کرے جب ان کے پاس کوئی ثبوت ہو، ایف آئی اے نے تین ہفتے کی تاریخ مانگی لیکن آپ 3 سال کی تاریخ بھی لے لیں کچھ نہیں نکلے گا۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو بے وقوف بنانے والا شخص شہزاد اکبر ہے اور ان کے محاسبے کے دن قریب ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں