غیر اخلاقی ٹیکسٹ میسجز کے معاملے پر آسٹریلین کھلاڑی ٹم پین کے مستعفی ہونے کے بعد سابق کپتان اسٹیو اسمتھ کا کیرئیر بحال ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے، تاہم ٹیم کی کپتانی کے لیے پیٹ کمنز مضبوط امیدوار ہیں جنہیں مارک ٹیلر، ڈینس للی، اور اسٹیو وا جیسے کھلاڑیوں کی بھرپورحمایت بھی حمایت حاصل ہے۔

میسجز اسکینڈل میں ٹم پین کے مستعفی ہونے کے بعد 28 سالہ کھلاڑی پیٹ کمنز کو ٹیم کی باگ ڈور سنبھالنے کیلئے اسٹیو اسمتھ کے مقابل کے طور پر دیکھا جارہا ہے جو 2019 سے ٹیسٹ اور وائٹ بال دونوں فارمیٹس میں نائب کپتان کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

2017 میں کرکٹ تسمانیہ کی ایک ملازمہ کو غیراخلاقی میسجز بھیجنے کا معاملہ منظرعام پر آنے کے بعد کرکٹ حکام کی جانب سے کسی بھی جرم سے بری ہونے کے باوجود ٹم پین نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

اسٹیو اسمتھ کو 2018 میں جنوبی افریقہ میں بال ٹیمپرنگ اسکینڈل کے بعد کپتانی سے ہٹا کر ایک سال کے لیے پابندی عائد کر دی گئی تھی، جس کا اختتام ٹم پین کے کپتانی سنبھالنے کے ساتھ ہی ہوا اور اب ٹم پین کے مستعفی ہونے کے بعد اسٹیو اسمتھ کا کیریئر بحال ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون کرکٹر کو نازیبا پیغامات بھیجنے کا اسکینڈل، ٹم پین آسٹریلین ٹیم کی قیادت سے مستعفی

لیکن بظاہر پیٹ کمنز کیلئے کپتانی سنبھالنے کے امکانات زیادہ روشن نظرآرہے ہیں اور اسٹیو اسمتھ کو روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف آئندہ ہوم ایشز سیریز میں پیٹ کمنز کے ساتھ نائب کپتان ہونے کا اشارہ دیا گیا ہے۔

اگر ان کا تقرر ہوگیا تو پیٹ کمنز ٹیم کی کپتانی کرنے والے پہلے ماہر فاسٹ باؤلر بن جائیں گے۔ اس سے پہلے رے لنزوال نے 1956 میں ایک ٹیسٹ کے لیے ایسا کیا تھا۔

آسٹریلین کرکٹ کی چیف نک ہاکلے نے ہفتے کے روز کہا کہ نئے کپتان کے انتخاب کا عمل پہلے سے ہی جاری ہے کیونکہ ایشزسیریز کے بعد ٹم پین کے ریٹائر ہونے کی توقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے کپتان کے تقرر کا معیار میدان پر کپتانی کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ کھیل اور آسٹریلوی باشنددوں کو قابل فخر بنانے کے لیے احترام اور معاونت کی اقدار بھی ہماری ترجیح ہوگی۔

سابق کپتان اور کرکٹ آسٹریلیا بورڈ کے ڈائریکٹر مارک ٹیلر نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ گورننگ باڈی ان حالات سے بالاتر کر فیصلہ کرے گی جس میں ٹم پین نے استعفیٰ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں آسٹریلین کرکٹ کی نمائندگی کسی جوان اور صاف ستھرے شخص کو ملنی چاہیے۔ ان کے مطابق یہ وقت پیٹ کمنز کو کپتانی سپرد کرنے کیلئے سازگار ہے۔

مزید پڑھیں: بال ٹیمپرنگ پر اسمتھ، وارنر اور بین کرافٹ معطل، وطن واپسی کا حکم

سڈنی مارننگ ہیرالڈ سے بات کرتے ہوئے مارک ٹیلر کا کہنا تھا کہ ایک اور تنازع کے بعد دوبارہ اسٹیو اسمتھ کا انتخاب مشکل فیصلہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں پیٹ کمنز کو اچھی طرح جانتا ہوں اور وہ ایک لاجواب آدمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک فاسٹ باؤلرکے لیے کپتان بننا مشکل ہے لیکن قیادت کے لحاظ سے پیٹ کمنز بہت اچھا ہو گا کیونکہ وہ ایک اچھا اور مضبوط انسان ہے۔

فاسٹ باؤلنگ لیجنڈ ڈینس للی بھی پیٹ کمنز کے بہت بڑے پرستار ہیں جنہوں نے حالیہ برسوں میں ان کی رہنمائی کی ہے۔

انہوں نے پین کے اعلان سے پہلے cricket.com.au کو بتایا کہ "پیٹ کمنز ایک ذہین آدمی ہے لیکن اس سے بڑھ کر، اس کے پاس کرکٹ کے حقیقی گرموجود ہیں۔

ساتھی آسٹریلوی لیجنڈ اسٹیو واہ کو بھی پیٹ کمنز پر بھروسہ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ انہیں ٹم پین کو خاص طور پر بولنگ کے دوران اپنے نائب کپتان کے تعاون کی ضرورت پڑے گی۔

اسٹیو وا نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ جب پیٹ کمنزباؤلنگ کر رہے ہونگے تب نائب کپتان سے انہیں اعصابی تعاون درکار ہوگا۔ ان کے مطابق پیٹ کمنز ایک حاضردماغ کھلاڑی ہے، ساتھی کھلاڑیوں کا احترام ہے اور آگے بڑھنے کیلئے بالکل تیارہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹم پین ٹیسٹ کے بعد آسٹریلین ون ڈے ٹیم کی بھی قیادت کریں گے

اس وقت جب کپتانی کیلئے پیٹ کمنز اور اسٹیو اسمتھ کا نام سامنے آرہا ہے وہیں ایشز اسکواڈ میں جوش ہیزل ووڈ اور ٹریوس ہیڈ بھی موجود ہیں جو مختلف مراحل میں نائب کپتان رہ چکے ہیں۔

ٹم پین نے صرف ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے دستبرداری اختیار کی ہے لیکن وہ اب بھی انگلینڈ کے خلاف وکٹ لینے کیلئے پرعزم ہیں جوکہ متنازعہ ثابت ہو سکتا ہے۔

سابق قومی سلیکٹر اور ٹیسٹ اسٹار مارک وا نے کمرشل ریڈیو اسٹیشن 2GB سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹم پین کی عمر 36 سال ہے، وہ ابھی انجری سے لوٹا ہے، اور اب یہ اسکینڈل سامنے آگیا ہے. اس لیے بظاہر اس وقت بہت سی چیزیں ٹم پین کے خلاف نظر آرہی ہیں۔

8 دسمبر کو برسبین میں ہونے والے ابتدائی ٹیسٹ کیلئے اگر ٹم پین کو ٹیم میں شامل نہیں کیا جاتا تو، ایلکس کیری یا جوش انگلس ان کی جگہ لے سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں