امریکا میں ’جمہوریت‘ سے متعلق کانفرنس میں پاکستان سمیت 110 ممالک مدعو

24 نومبر 2021
آن لائن کانفرنس میں مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سے صرف اسرائیل اور عراق شرکت کریں گے۔
—فائل فوٹو: اے ایف پی
آن لائن کانفرنس میں مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سے صرف اسرائیل اور عراق شرکت کریں گے۔ —فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا نے دسمبر میں جمہوریت پر ہونے والے ورچوئل سربراہی اجلاس میں 110 ممالک کو مدعو کیا ہے، جس میں بڑے مغربی اتحادی عراق، بھارت اور پاکستان بھی شامل ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی فہرست کے مطابق امریکا کے حقیقی حریف چین کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

امریکا نے تائیوان کو مدعو کیا ہے جو بیجنگ اور واشنگٹن کے مابین مزید کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔

مزیدپڑھیں: امریکا، پاکستان کے مابین وسیع البنیاد تعلقات کی خواہش افغان تنازع کی نذر

علاوہ ازیں امریکا نے ترکی کو بھی مدعو کی جانے والی فہرست میں شامل نہیں کیا جبکہ وہ امریکا کی طرح نیٹو کا رکن ہے۔

آن لائن کانفرنس میں مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سے صرف اسرائیل اور عراق شرکت کریں گے۔

امریکا کے روایتی عرب اتحادی مصر، سعودی عرب، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

یورپ میں انسانی حقوق کے ریکارڈ پر یورپی یونین کے ساتھ مسلسل تناؤ کے باوجود پولینڈ کو سربراہی اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔

امریکا میں ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو، جنوبی افریقا، نائجیریا اور نائجر اس فہرست میں شامل ممالک میں شامل ہیں۔

مزیدپڑھیں: امریکا، پاکستانی قیادت کو نظر انداز کرتا رہا تو دوسرے آپشنز بھی ہیں، معید یوسف

یہ کانفرنس امریکی صدر کی جانب سے انتخابی مہم کا حصہ تھی جو جمہوریتوں اور ’آمرانہ حکومتوں‘ کے مابین جدوجہد کو اپنی خارجہ پالیسی کے مرکز میں رکھا ہے۔

’جمہوریت کے لیے سربراہی اجلاس‘ آئندہ برس اس کے دوسرے ایڈیشن میں ذاتی ملاقات سے قبل 9 اور 10 دسمبر کو آن لائن ہو گا۔

اگست میں دوبارہ سربراہی اجلاس کا اعلان کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس نے کہا کہ یہ اجلاس ’تین اہم موضوعات پر وعدوں اور اقدامات پر عمل کرے گا: آمریت کے خلاف دفاع، بدعنوانی سے لڑنا، اور انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینا‘۔

مزیدپڑھیں: پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف مذاکرات جاری رہیں گے، امریکا

اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشنز کی لالیح اصفہانی نے کہا کہ ’اس سمٹ کے لیے اداکاروں کے ایک وسیع سیٹ کو کمرے میں لانے کا معاملہ ہے: بہتر خیالات کے تبادلے کے لیے اہم موقع ہوگا۔

سربراہی اجلاس کو چین مخالف سمٹ کے طور پر استعمال کرنے کے بجائے لالیح اصفہانی نے جوبائیڈن پر زور دیا کہ وہ ’دنیا بھر میں جمہوریت کے سنگین زوال کو بشمول امریکا جیسے نسبتاً مضبوط ماڈلز‘ کو حل کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں