اسٹیٹ بینک کو ‘ہاٹ منی اسکینڈل’ کی تحقیقات سےبچانے کیلئے خود مختاری دی جارہی ہے، احسن اقبال

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2021
احسن اقبال نے آئی ایم ایف سے معاہدہ معاشی قتل قرار دےدیا—فوٹو: ڈان نیوز
احسن اقبال نے آئی ایم ایف سے معاہدہ معاشی قتل قرار دےدیا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے موجودہ حکومت کے اقدامات پر تنقید کرتےہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو ہاٹ منی اسکینڈل کی تحقیقات سے بچانے کے لیے خود مختاری دی جارہی ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتےہوئے احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے تقریر میں کہا کہ قرضے قومی سلامتی کا مسئلہ ہیں اور اس بیان کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک نے رپورٹ جاری کرکے ان کو آئینہ دکھا دیاہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدے کے تحت پیٹرولیم لیوی4 روپے ہر مہینے بڑھانا ہے، شوکت ترین

ان کاکہنا تھا کہ وہ آئینہ یہ ہے کہ گزشتہ 39 مہینوں میں پہلی دفعہ پاکستان کے قرضے 50 کھرب سے تجاوز کر کے 50.5 کھرب پر پہنچ چکے ہیں اور اس دوران 20.7 کھرب کا اضافہ ہوا ہے، جو کہ 2018 کے مقابلے میں 70 فیصد اضافہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں قرضوں میں 70 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ جون 2018 میں ہر پاکستانی شہری پر تقریباً ایک لاکھ 44 ہزار قرض تھا، ستمبر 2021 میں بڑھ کر 2 لاکھ 35 ہزار ہوچکا ہے، سوا تین سال میں ہر پاکستانی 91 ہزار روپے کا مزید مقروض ہوچکا ہے، یہ تقریباً 63 فیصد اضافہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بننے سے لے کر 2018 تک 71 برسوں میں اوسطاً پاکستانیوں پر 2 ہزار روپے قرض چڑھا لیکن پی ٹی آئی کےدور میں ہر پاکستانی پر تقریباً 28 ہزار کا قرض چڑھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم دیکھ رہے ہیں یہی حکومت آئی ایم ایف سے 4 آنےلینے کے لیے پاکستان کے ہر مفاد، پاکستان کے غریبوں، کسانوں اور مزدوروں کے مفاد کو داؤ پر لگانے کو تیار ہے کیونکہ اب اس کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے، یہ اپنی نالائقی سےوہاں لے آئے ہیں جہاں سے آگے بھی نہیں جاسکتے اور پیچھے بھی نہیں جاسکتے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے وہ عوام کا معاشی قتل ہے، 400 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس ایک منی بجٹ کی شکل میں عوام پر مزید بوجھ ڈالا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 200 ارب سے زیادہ ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کی جائے گی، جس سے معاشی نمو متاثر ہوگی اور ترقیاتی منصوبے بیمار منصوبے بن جائیں گے کیونکہ ان کو مطلوبہ فنڈز کم ہوں گے، جس کے نتیجےمیں ملک کو اضافی بوجھ کی صورت برداشت کرنی پڑےگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح یہ مہینے کے اندر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 20 روپے اضافہ کرنے کا بھی پابند ہوچکے ہیں، حال میں جو اضافہ ہوا ہے اس سے قوم اور معیشت کی جڑیں ہلا دی ہیں۔

'اسٹیٹ بینک کو 1997 میں درکار آزادی دی گئی تھی'

انہوں نے کہا کہ اسی معاہدے کے اندر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو پاکستان کی پارلیمان او عوام کی نگرانی سے نکال کر براہ راست آئی ایم ایف کی نگرانی میں دینے جارہی ہے، ہم اس کی بھی مذمت کرتے ہیں اور بھر پور مخالفت بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2022 میں جی ڈی پی نمو 5 فیصد تک متوقع ہے، اسٹیٹ بینک

سابق وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے مئی 1997 میں اسٹیٹ بینک کو درکار آزادی دے دی تھی، جس میں مالی، زری آزادی پوری طرح سے دے دی تھی، جس کے تحت اسٹیٹ بینک کے پاس اختیارات ہیں وہ پاکستان کے بینکوں کو ریگیولیٹ کرے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس مانیٹری پالیسی بنانے کی مکمل آزادی ہے اور پاکستان کے مالی اداروں، بینکوں اور دیگر اداروں کے سربراہان اور بورڈز کی تقرری اسٹیٹ بینک کی منظوری سے ہوتی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ دنیا کے خود مختار کسی بھی ملک کے اندر یہی اختیارات ہیں جو مرکزی بینک کو دیے جاتے ہیں، جو مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے مئی 1997 میں دے دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اب جو پیکج لارہی ہے، اس کے تحت گورنر اسٹیٹ بینک گورنر پاکستان میں وائسرائے کی حیثیت اختیار کر لیں گے، جن سے پارلیمنٹ بھی کوئی سوال نہیں پوچھ سکے گی، وہ شاید آئی ایم ایف کو جوابدہ ہوں گے لیکن پاکستان کے اندر کسی عہدے یا اداروں کو جوابدہ نہیں ہوں گے۔

'اسٹیٹ بینک کو این آر او دیا جا رہا ہے'

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کو مکمل طور پر ایسا این آر او دیا جارہا ہے جیسا حکومت نے اپنے وزرا کو دیا تھا تاکہ کل کو ہاٹ منی اسکینڈل کی تفتیش نہ کی جاسکے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پورا ملک چیخ رہا تھا کہ کیوں شرح سود 13، سوا 13 فیصد پر رکھ کر ہاٹ منی لائی جا رہی ہے، لوگوں نے باہر سے سستا قرضہ لیا اور پاکستان میں سوا 13 فیصد کا منافع لیا اور اپنی چاندی کرکے پیسہ لے گئے مگر پاکستان کا کاروبار، معیشت تباہ اور پاکستان کے غریبوں کے اوپر قرضوں کا بوجھ دگنا ہوا لیکن چند آدمی چاندی کرکے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ

انہوں نے کہا کہ کل ان سے کوئی نہیں پوچھ سکے گا کہ اس کے پیچھے کیا منطق اور دلیل تھی، آج 7 فیصد پر ڈیجیٹل اکاؤنٹ روشن پاکستان کے نام پر چلایا جارہا ہے، کوئی یہ نہیں پوچھ سکے گا کہ لوگ باہر سے ایک فیصد دو فیصد پر قرض لے کر اس پر 7 فیصد پیسہ کیوں بنا رہے ہیں اور اس کا نقصان کون بھرے گا تو یہ سب کوئی نہیں پوچھ سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہر شعبے کو این آر او دینے پر تلی ہوئی ہے، پاکستان کو معاشی طور پر کنگال کردیا ہے، قرضوں میں جکڑ دیا گیا اور آج فارسیل کا اسٹکر پاکستان کی معیشت پر لگا ہوا ہے، جو حکومت کو 4 پیسے دے گا وہ جو مرضی پاکستان سے لکھوا کر لے جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تازہ عوامی سروے میں 87 فیصد لوگ کہہ رہے ہیں پاکستان غلط سمت جارہا ہے، عمران خان اور وزرا کو اس پر نظر ڈالنی چاہیے، 43 فیصد لوگ کہہ رہے ہیں مہنگائی ہمیں مار گئی، 14 فیصد لوگ کہہ رہے ہیں بے روزگاری مار گئی، 12 فیصد لوگ کہہ رہے ہیں غربت مار گئی ہے اور 70 فیصد لوگ معاشی ابتری سے چیخ رہے ہیں۔

’پاکستان وزیروں کے لیے جنت ہے’

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ حکومت ہمیں یقین دلاتی ہے کہ پاکستان جنت بن چکا ہے، حکمرانوں کے لیے جنت ہے، وزیراعظم ہر روز ایک نیا وزیر لگا رہے ہیں، اپنے دوستوں کو نوازنے اور وزیر بنانے کے لیے آپ کے پاس بجٹ کی کمی نہیں ہے لیکن غریب آدمی کے لیے بجلی اور گیس سستی کرنے اور مہنگائی کم کرنے کے لیے آپ کے پاس پیسہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے لیے جنت ہے لیکن عوام اس وقت مشکل میں رہ رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) نے خود کفیل پاکستان چھوڑا تھا لیکن آج گندم اور کپاس بھی درآمد کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ہنستے بستے پاکستان کو جو 5.8 فیصد سے ترقی کر رہا تھا، جس میں سی پیک نے دنیا کو سرمایہ کاری کا مرکز بنایا تھا، آج اس معیشت کو عمران خان نے ایک قرضستان اور کھنڈر بنا کر 22 کروڑ عوام کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: وقت پر ایل این جی خریدی جاتی تو گیس بحران پیدا نہ ہوتا، شوکت ترین کا اعتراف

انہوں نے کہا کہ اب ایک ہی حل ہے کہ ملک کو معاشی بحران سے بچنے کے لیے اور قومی سلامتی بچانے کے لیے، وگرنہ قرضوں کا بوجھ ایک غیر فعال معیشت میں اسی طرح چلتا رہا تو آج ہمیں اسٹیٹ بینک کی شرائط ملی ہیں، کہ اسٹیٹ بینک کو پارلیمنٹ اور عوام کے کنٹرول سے نکالو، کل کو ہمیں قرض دینے والے کہیں گے کہ اپنے میزائل اور ایٹم بم کا پروگرام بند کرو پھر ہم تمہیں پیسے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس نالائقی کے پہاڑ کو نہ روکا گیا تو خدا نخواستہ پاکستان کی قومی سلامتی سنگین طور پر متاثر ہوسکتی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ اب ان کے جانے کا وقت آگیا ہے، اگر عمران خان میں سچائی کا سامنا کرنے کی صلاحیت ہے تو انہیں چلے جانا چاہیے، انہیں خود سمجھ لینا چاہیے کہ یہ کھیل ان کے کھیلنے کا نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں