تین دفعہ ’موت‘ کے منہ سے واپس آئی ہوں، مشعل خان

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2021
مشعل خان نے چند سال قبل اداکاری کا آغاز کیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام
مشعل خان نے چند سال قبل اداکاری کا آغاز کیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام

’سنو چندا‘ سے اداکاری کا آغاز کرنے والی اداکارہ مشعل خان نے انکشاف کیا ہے کہ ماض میں وہ ’ایٹنگ ڈس آرڈر‘ یعنی کھانے پینے کی بے ترتیبی جیسے مسئلے کا شکار تھیں، جس وجہ سے وہ مرتے مرتے بچیں۔

حال ہی میں مشعل خان نے ’فوشیا میگزین‘ کو دیے گئے انٹرویو میں اپنے بچپن اور کم عمری سمیت شوبز کی دنیا میں آنے کے دوران پیش آنے والی مشکلات پر کھل کر بات کی۔

مشعل خان نے بتایا کہ ان کا تعلق ایک اچھے خاصے پڑھے لکھے اور کاروباری گھرانے سے ہے اور ان کے خاندان کے تمام افراد نے بزنس، قانون اور میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے جب کہ انہیں بھی ایسا ہی کرنے کا کہا گیا تھا۔

اداکارہ کے مطابق انہیں بچپن سے ہی آرٹ میں دلچسپی تھی اور وہ شروع سے ہی خاندان کے دیگر افراد کے نقش قدم پر نہیں چلنا چاہتی تھیں اور جب وہ گھر والوں کو بتاتی تھیں کہ انہیں اداکاری کرنی ہے تو وہ ان کی باتوں پر تعجب کرتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بیرون ملک بھی تعلیم حاصل کی اور شروع میں ان کا وزن کافی زیادہ تھا اور انہیں ان کے وزن کی وجہ سے زمانہ طالب علمی میں ہی تنگ کیا جاتا تھا۔

مشعل خان کے مطابق ان کے کلاس فیلوز نے موٹاپے یا زائد وزن کو بدصورتی کے ساتھ جوڑ دیا تھا، یعنی ان کے دوستوں کی نظر میں فربہ ہونا اچھی بات نہیں تھی۔

انہوں نے زمانہ طالب علمی یا کم عمری میں لوگوں کو وزن، رنگ اور جسامت کی بنیاد پر تنگ کرنے کے عمل کو انتہائی خطرناک قرار دیا اور کہا کہ یہ خیال غلط ہے کہ بچے معصوم ہوتے ہیں، درحقیقت وہی ایک دوسرے کو بچپن میں تنگ کرکے لوگوں کو شدید پریشان کردیتے ہیں۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ بچپن میں موٹاپے کے بعد انہوں نے وزن کم کرلیا تھا مگر جیسے ہی وہ یونیورسٹی گئیں تو انہوں نے گوشت اور انڈوں سمیت ایسی غذائیں کھانا شروع کیں جو وزن بڑھاتی ہیں۔

مشعل خان کے مطابق انہوں نے مذکورہ غذائیں یہ سوچ کر کھائی تھیں کہ وہ طاقت دیتی ہیں، تاہم انہیں یہ علم نہیں تھا کہ وہ وزن بھی بڑھاتی ہیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ پھر انہیں ترکی کے ایک باڈی بلڈر دوست نے بتایا کہ مذکورہ غذائیں کھانے سے قبل ان سے متعلق تحقیق کرلیں، مذکورہ غذائیں تو وزن بڑھاتی ہیں۔

مشعل خان نے کہا کہ وزن بڑھنے اور کم ہونے سمیت لوگوں کے طعنے ملنے کی وجہ سے وہ ذہنی الجھن اور پریشانی کا شکار ہوگئیں اور ساتھ ہی وہ ’ایٹنگ ڈس آرڈر‘ میں مبتلا ہوگئیں، جس وجہ سے انہوں نے غذا کھانا چھوڑ دی تھی، کیوں کہ انہیں لگتا تھا کہ اگر وہ غذائیں کھائیں گی تو ان کا وزن بڑھ جائے گا۔

’ایٹنگ ڈس آرڈر‘ غذا کھانے سے متعلق بے ترتیب کیفیت کو کہا جاتا ہے، جس میں انسان یا تو غذائیں کھانا چھوڑ دیتا ہے یا پھر بے ترتیبی کی وجہ سے حد سے زیادہ غذائیں کھاتا ہے۔

مشعل خان نے بتایا کہ انہوں نے گوشت، انڈوں اور مرغی سمیت دیگر غذاؤں سے متعلق معلومات پڑھنے کے بعد انہیں کھانا چھوڑ دیا۔

اداکارہ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 6 سے 8 ماہ تک ٹھیک طرح سے غذا نہیں کھائی تھی، وہ کبھی کبھار روٹی اور دال کا ایک نوالا کھا لیتی تھیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ’ایٹنگ ڈس آرڈر‘ میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ہی وہ تین بار موت کے منہ میں جا چکی ہیں اور مرتے مرتے بچی ہیں۔

مشعل خان نے ایک واقعہ بتایا کہ وہ بس میں سفر کر رہی تھیں کہ اچانک ان کی آنکھوں کی بینائی چلی گئی اور انہیں لگا کہ اب ان کی زندگی ختم ہوگئی۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ آنکھوں کی بینائی چلے جانے کے بعد انہوں نے خدا سے معافی اور مدد مانگی اور خدا سے وعدہ کیا کہ اگر اب وہ بچ گئیں تو وہ اچھے کام کریں گی اور لوگوں کی مدد بھی کریں گی۔

مشعل خان نے انٹرویو کے دوران شوبز پر بھی بات کی اور کہا کہ اگر وہ اداکاری نہ کرتیں تو مر جاتیں، انہوں نے اداکاری کو زندگی کا مقصد بھی قرار دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں