معروف گلوکار اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ابرارالحق کو ٹوئٹر پر کم سن بچی کی جانب سے روٹی تیار کرنے کی ویڈیو شیئر کرنے کے بعد تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

گلوکار و سیاستدان نے 26 نومبر کو ٹوئٹر پر مختصر ویڈیو شیئر کی، جس میں ایک بچی کو باورچی خانے میں روٹی تیار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچی چھوٹی روٹی تیار کر رہی ہیں اور اسی دوران ان کی والدہ کی آواز بھی سنائی دیتی ہے۔

مذکورہ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ابرارالحق نے کیپشن میں لکھا کہ 'تربیت کے لیے سب سے بہترین عمر یہی ہے'۔

گلوکار کی ٹوئٹ پر درجنوں افراد نے تبصرے کیے جبکہ اسے ری ٹوئٹ بھی کیا گیا۔

ان کی ویڈیو پر کمنٹ کرنے والے زیادہ تر افراد نے گلوکار کو تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں یاد دلایا کہ روٹی تیار کرنا ایک مہارت ہے اور اس کا بچی یا بچے سے کوئی تعلق نہیں اور ساتھ ہی کچھ افراد نے لکھا کہ انہیں ویڈیو پر کوئی اعتراض نہیں مگر گلوکار نے جو کیپشن لکھا ہے وہ مناسب نہیں۔

ان کی ویڈیو کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے صحافی و بلاگر مہوش اعجاز نے انہیں یاد دلایا کہ روٹی پکانے کا تعلق کسی مخصوص صنف سے نہیں بلکہ یہ ایک مہارت ہے۔

انہوں نے ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کاش یہی تربیت لڑکوں کو بھی دی جاتی اور ہم سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیوز بنا کر لوگوں کو فخر سے دکھاتے۔

سماجی کارکن اور وکیل ندا کرمانی نے ابرارالحق کی ویڈیو پر رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ پاکستان سمیت متعدد جنوبی ایشیائی ممالک میں گول روٹی بنانے کو خواتین سے منسوب کیا جاتا ہے اور یہ ایک طرح کا جبر بھی ہے اور مذکورہ مہارت کو کبھی مرد حضرات سے منسوب کیا ہی نہیں جاتا۔

ایک اور صارف نے گلوکار کی ویڈیو کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کی بات کو درست قرار دیا، تاہم ساتھ ہی انہیں طعنہ دیا کہ وہ دونوں صنف لکھنا بھول گئے۔

ثنا نامی لڑکی کے ٹوئٹر ہینڈل سے بھی ابرارالحق کی ویڈیو کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا گیا کہ مذکورہ ویڈیو میں کوئی برائی نہیں تاہم گلوکار کے کیپشن میں مسئلہ ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ زن بیزار شخص ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ ان کے گھر میں مذکورہ کام ان کے بھتیجے اور بھانجے کرتے ہیں اور وہ اپنی والدہ کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔

اسی طرح دیگر درجنوں افراد نے بھی ابرارالحق کے کیپشن پر اعتراض کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ روٹی پکانا دیگر مہارتوں کی طرح کی ایک مہارت ہے، جو مرد و خواتین دونوں کو آنی چاہیے۔

جہاں لوگوں نے ان پر تنقید کی، وہیں بعض لوگوں نے ابرارالحق کے حق میں بھی کمنٹ کیے اور لکھا کہ گلوکار کی جانب سے ویڈیو شیئر کیے جانے کے بعد اب لبرلز اور فیمنسٹ افراد آگ بگولہ ہوجائیں گے۔

مذکورہ ویڈیو سے کچھ ہفتے قبل انہوں نے ایک تقریب میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ جب وہ بچے تھے تو اس وقت مائیں اپنے بچوں کو قرآنی کلمات سنا کر سلاتی تھیں جب کہ آج کل کی مائیں بچوں کو موبائل فون پر ’بے بی شارک‘ گانا چلا کر سلاتی ہیں۔

ابرارالحق کے مذکورہ بیان پر بھی تنقید کی گئی تھی جب کہ حال ہی میں انہوں نے اسی بے بی شارک گانے کی طرز پر پنجابی و اردو زبان میں مکس گانا ’بیگم شک کرتی ہے‘ جاری کیا تو اس پر بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں