چارسدہ میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی پر فسادات پھوٹ پڑے

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2021
بھڑکتے ہوئے شعلوں کو بجھانے کے لیے ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کو طلب کیا گیا — تصویر: ڈان
بھڑکتے ہوئے شعلوں کو بجھانے کے لیے ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کو طلب کیا گیا — تصویر: ڈان

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی تحصیل تنگی کی ایک مسجد میں مبینہ طور پر قرآن نذرِ آتش کرنے پر مظاہرین نے علاقے کے مرکزی پولیس اسٹیشن، 4 چوکیوں اور متعدد رہائشی کوارٹرز کو آگ لگادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے تھانے میں توڑ پھوڑ کرنے والے بے قابو ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ مشتعل مظاہرین مندانی تھانے کے احاطے میں گھس گئے اور وہاں پارک کی گئی کم از کم 17 گاڑیوں اور موٹرسائیکلز کے علاوہ سرکاری ریکارڈ کو نذرِ آتش کردیا، پولیس اہلکار تھانے سے نکل کر بھاگ کھڑے ہوئے۔

جس کے بعد بھڑکتے ہوئے شعلوں کو بجھانے کے لیے ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کو طلب کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: قرآن کی 'بے حرمتی' کا الزام، عارف والا میں کشیدگی

مظاہرین تھانے سے پولیس کا ضبط کیا گیا اسلحہ بھی ساتھ لے کر چلے گئے اور پولیس اسٹیشن کو آگ لگانے کے بعد بے قابو ہجوم نے ڈھکی میں ایک پولیس چوکی کو بھی نذرِ آتش کیا جس کے بعد وہ عمرزئی پولیس تھانے کی زیام چوکی پر پہنچے اور اسے بھی آگ لگادی۔

پولیس تھانے اور 2 چوکیوں کو جلانے کے بعد ہجوم نے مندانی تھانے کی حدود میں ہی واقع جمال آباد چوکی اور شاہ کور چوکی کو بھی جلا ڈالا۔

مظاہرین رات گئے تک پولیس تھانے کے باہر ڈیرہ ڈالے بیٹھے رہے اور ملزم کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ پولیس صورتحال کو قابو کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

فسادات کو قابو کرنے کے لیے نوشہرہ اور مردان سے اضافی نفری کو طلب کرنا پڑا۔

مندانی سرکل کے ڈی ایس پی اسحٰق نے ڈان کو بتایا کہ مبینہ طور پر قرآن پاک کو نذر آتش کرنے والا شخص بظاہر ذہنی طور پر بیمار تھا اور ملزم کو فوری طور پر حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی، لاہور میں کشیدگی

ان کا کہنا تھا کہ بظاہر ملزم ذہنی طور پر غیر مستحکم ہے اور بول نہیں سکتا۔

قرآن کی بے حرمتی کی خبر علاقے میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور بڑی تعداد میں لوگوں نے پولیس تھانے کا گھیراؤ کرلیا۔

مقامی عہدیداروں نے مظاہرین کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ان سے مذاکرات کیے لیکن صورتحال اس وقت بے قابو ہوگئی جب مظاہرین نے ملزم کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔

حکام کے مطابق مظاہرین تھانے کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر گھس گئے اور املاک اور ریکارڈ کو نقصان پہنچانا شروع کردیا۔

پولیس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کے شیل برسائے لیکن صورتحال کو قابو نہ کر سکی اور اہلکار تھانے سے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: قرآن پاک کی 'بے حرمتی' ، جہلم میں فوج طلب

ڈی ایس پی اسحٰق نے بتایا کہ مظاہرین، ملزم کو حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے جبکہ کچھ ملزم کو بغیر مقدمہ چلائے فوری پھانسی دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

بعد ازاں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مقامی رہنماؤں نے مندانی بازار میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور ملزم کو سزا دینے کا مطالبہ کیا، واقعے کے خلاف مقامی افراد نے ڈھکی بازار میں احتجاجی ریلی بھی نکالی۔

پشاور کے کمشنر ریاض خان محسود نے ڈان کو بتایا کہ عمائدین اور علمائے کرام نے صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کے لیے مظاہرین سے بات چیت کی، مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ مردان کے ڈی آئی جی اور چارسدہ کے ڈی پی او نے نوشہرہ اور مردان سے اضافی نفری کے ساتھ عمرزئی تھانے میں ہنگامی اجلاس کیا تاکہ حالات پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی بنائی جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں