’گوادر کو حق دو‘ ریلی میں خواتین، بچوں کی بڑی تعداد میں شرکت

اپ ڈیٹ 30 نومبر 2021
ریلی الجوہر پبلک سکول سے شروع ہوئی اور مختلف شاہراہوں اور گلیوں سے مارچ کرنے کے بعد مرین ڈرائیو پہنچی — فوٹو: ڈان
ریلی الجوہر پبلک سکول سے شروع ہوئی اور مختلف شاہراہوں اور گلیوں سے مارچ کرنے کے بعد مرین ڈرائیو پہنچی — فوٹو: ڈان

گوادر اور مکران سمیت دیگر علاقوں میں عوامی حقوق کے لیے شروع کی گئی تحریک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین میں طالبات، سیاسی کارکنان اور محنت کش خواتین شامل تھیں جو ضلع گوادر کے تربت، اورماڑہ، جیوانی، پسنی اور دیگر علاقوں سے گوادر شہر پہنچی تھیں۔

مزید پڑھیں: سی پیک پر سست پیش رفت پر اظہار تشویش

ریلی الجوہر پبلک اسکول سے شروع ہوئی اور مختلف شاہراہوں اور گلیوں سے مارچ کرنے کے بعد مرین ڈرائیو پہنچی۔

مظاہرین صوبائی حکومت کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگاتے رہے، جن میں سے زیادہ تر نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’گوادر کو حق دو‘ لکھا ہوا تھا۔

جماعت اسلامی (جے آئی) بلوچستان چیپٹر کے سیکریٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے، جو گزشتہ دو ہفتوں سے گوادر میں دھرنے کی قیادت کر رہے ہیں، خواتین کارکنوں کا خیر مقدم کیا اور زور دیا کہ خواتین کی اتنی بڑی ریلی اس بات کا ثبوت ہے کہ اب ہر شخص اپنے حقوق کی تحریک میں شامل ہونے کو تیار ہے۔

مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ گوادر کے عوام کو سی پیک اور گوادر پورٹ کے نام پر دھوکا دیا گیا ہے جبکہ انہیں اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ماہی گیروں کو روزی روٹی کمانے سے محروم کر دیا گیا، سرحدی تجارت پر پابندی لگائی گئی اور لوگوں کو صحت، تعلیم، پانی کی فراہمی اور دیگر بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: چینی کمپنی کی بلوچستان کے معدنی وسائل کو ترقی دینے کی پیشکش

رہنما جماعت اسلامی نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈرگ مافیا مقامی انتظامیہ کی ملی بھگت سے منشیات اور شراب کا کاروبار کر رہی ہے جس کی وجہ سے نوجوان منشیات کے عادی ہو رہے ہیں اور صوبائی حکومت شراب کی دکانوں کو ختم کرنے اور منشیات کے کاروبار کے خلاف کارروائی کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے اس حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔

مولانا ہدایت الرحمٰن نے افسوس کا اظہار کیا کہ مظاہرین کو صرف اس لیے ’بھارتی ایجنٹ‘ قرار دیا گیا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے عوام کے ایجنٹ ہیں، کسی دشمن ملک کے ایجنٹ نہیں ہیں، بلوچستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی ایجنٹ کو سزا دینے کے بجائے حکومت اس کی رہائی کے لیے قانون سازی کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان آج اس نہج تک کیسے پہنچا؟

انہوں نے مزید کہا کہ اگر سی پیک اور گوادر پورٹ مقامی لوگوں کی خوشحالی کے لیے نہیں ہیں تو انہیں یہاں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔

رہنما جماعت اسلامی نے چینی کمپنیوں کو تعمیراتی سامان فراہم کرنے والی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے احتجاج کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ گوادر کی ترقی کی باتیں کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Ashfaque Juna Nov 30, 2021 01:31pm
Balochistan has never received it's dues. The province that once supplied natural gas to the whole country was denied gas itself in some regions. It is astonishing, the resource rich province that provided so much is the poorest province. Shame on us.