بھارت میں اومیکرون کے دو کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق

02 دسمبر 2021
وائرس میں اب تک صرف ایک تہائی آبادی مکمل ویکسینیشن ہوئی ہے— فوٹو: اے پی
وائرس میں اب تک صرف ایک تہائی آبادی مکمل ویکسینیشن ہوئی ہے— فوٹو: اے پی

بھارت نے ملک میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے ابتدائی دو کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف کے مطابق بھارت میں اب تک کورونا وائرس سے ساڑھے 4 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ماہرین صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بے انتہا منتقلی کی شرح کی حامل نئی لہر ملک میں وائرس کی ایک نئی لہر اور اموات کا سبب بن سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں اومیکرون وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کی تصدیق

وزارت صحت کے اعلیٰ عہدیدا لَو اگروال نے کہا کہ جنوبی ریاست کرناٹک میں دو مردوں میں کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کی تصدیق ہوئی ہے جن کی عمریں بالترتیب 66 اور 46 سال ہیں۔

انہوں نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ پروٹوکول کے مطابق ان افراد سے رابطے میں رہنے والوں کا سراغ لگا لیا گیا ہے اور ان کی جانچ کی جا رہی ہے جبکہ دونوں کیسز میں معمولی علامات سامنے آئی ہیں۔

ہندوستان نے ابھی تک بین الاقوامی سطح پر نئی سفری پابندیاں عائد نہیں کی ہیں لیکن پیر کو وزارت صحت نے وائرس کے حوالے سے ’رسک‘ کے حامل قرار دیے گئے ممالک سے آنے والے تمام مسافروں کی جانچ کے ساتھ ساتھ ان کا لازمی کووڈ ٹیسٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔

ملک کے سب سے بڑے شہر ممبئی میں بدھ کے روز وائرس کے حوالے سے خطرناک قرار دیے گئے ممالک سے آنے والے تمام مسافروں کے لیے سات دن کا قرنطینہ لازمی قرار دے دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا کے دوران نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی

یہ وائرس پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ میں منظر عام پر آیا تاہم بعد میں انکشاف ہوا کہ یہ یورپ میں پہلے سے موجود تھا جس کے بعد دنیا بھر میں پابندیوں کے نفاذ کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

یہ وائرس کی تازہ ترین قسم ہے جسے سابقہ ویریئنٹ ڈیلٹا سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیا جا رہا ہے جس کا پہلی بار ہندوستان میں اکتوبر 2020 میں پتہ چلا تھا اور جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں کئی لاکھ اموات ہوئیں۔

دنیا بھر میں وائرس کی قسم ڈیلٹا کے سبب اپریل سے جون کے درمیان دو لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور کئی بڑے شہروں میں مریضوں کے لیے ہسپتال میں جگہ بھی ختم ہو گئی تھی۔

دنیا بھر میں یہ وائرس بھارت میں منعقدہ بڑے ترین مذہبی اجتماعات میں سے ایک کمبھ کے میلے کے بعد پھیلا تھا جس میں ڈھائی کروڑ سے زائد یاتریوں نے شرکت کی تھی۔

ماہرین نے اس اجتماع کے ساتھ ساتھ بھارت میں ریاستی سطح پر ہونے والے انتخابی جلسوں کو ڈیلٹا کے پھیلاؤ کا سبب قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایسٹرازینیکا ویکسین سے چند افراد میں بلڈکلاٹ کے خطرے کی وجہ دریافت

بھارت میں امریکا کے بعد دنیا بھر میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور اب تک 3کروڑ 40لاکھ افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔

صرف یہی نہیں امریکا اور برازیل کے بعد دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات بھارت میں ہوئی ہیں اور اب تک 4لاکھ 70ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ دوردراز علاقوں میں وائرس کا شکار ہونے والے افراد کے کیسز رپورٹ نہ ہونے کے سبب بھارت میں وائرس کے کیسز کی حقیقی تعداد 10گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اب تک سوا ارب سے زیادہ کووڈ۔19 ویکسین کی خوراکیں دی جا چکی ہیں لیکن صرف ایک تہائی آبادی کو مکمل طور پر ویکسین کی دو خوراکیں لگائی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں