اشتعال انگیزی، تشدد کے تدارک کیلئے سیالکوٹ کی صنعت کے نئے ایس او پیز

05 دسمبر 2021
جر رہنماؤں کا ایک ہنگامی اجلاس ہفتہ کو سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ہوا—تصویر: 
ٹوئٹر
جر رہنماؤں کا ایک ہنگامی اجلاس ہفتہ کو سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ہوا—تصویر: ٹوئٹر

سیالکوٹ کی کاروباری برادری نے فیکٹریوں میں پروڈکشن آپریشنز کے لیے نئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مستقبل میں سری لنکن فیکٹری مینیجر کے قتل جیسے المناک واقعے سے بچا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی شہریوں پر مشتمل عملے والی برآمد کنندہ کمپنیوں کو کہا گیا ہے کہ غیر ملکیوں کے لیے خصوصی حفاظتی اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی گارڈز کو مستقبل میں ایسی کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تربیت دی جائے۔

سیالکوٹ کے تاجر رہنماؤں کا ایک ہنگامی اجلاس ہفتہ کو سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایس سی سی آئی) کے دفتر میں چیمبر کے صدر میاں عمران اکبر کی زیر صدارت ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:پریانتھا کمارا قتل: 900 افراد کےخلاف مقدمہ درج، 235 گرفتار

ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس کے شرکا فکر مند تھے کہ وہ دنیا بھر میں خاص طور پر مغربی ممالک میں اپنے غیر ملکی صارفین کے سامنے تشدد سے قتل کے واقعے کی وضاحت کیسے کریں گے۔

ایس سی سی آئی کے صدر عمران اکبر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہ سیالکوٹ کی برآمدی صنعت پر جمعے کے واقعے سے لگنے والے داغوں کو بھرنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مقامی تاجروں نے کچھ اہدافی اقدامات اٹھا کر صنعت کو صورتحال سے نکالنے کے لیے پرعزم تھے اور مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا 'جو اس طرح کے اقدامات کے نافذ ہونے تک میڈیا کو بتائے نہیں جاسکتے'۔

مزید پڑھیں:سری لنکا کے صدر سے سیالکوٹ واقعے پر قوم کے غم وندامت کا اظہار کیا، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فیکٹری ورکرز کی کونسلنگ کے لیے مذہبی دانشوروں اور علمائے کرام کے لیکچرز کا اہتمام کیا جائے گا جس میں انہیں انسانی زندگی اور اسلام کی تعلیمات کے بارے میں آگاہی دی جائے گی۔

عمران اکبر نے کہا کہ اگرچہ وہ سیالکوٹ کی صنعت میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد کے بارے میں کوئی ڈیٹا شیئر نہیں کر سکتے لیکن تمام غیر ملکی دفتری ملازمتیں کر رہے تھے اور ان میں سے کوئی بھی مشینوں کی تیاری یا کام کا حصے میں نہیں ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ غیر ملکیوں کو ملازمت دینے والی فیکٹریوں کے مالکان سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ ایسے عملے کے لیے خصوصی حفاظتی انتظامات کریں۔

یہ بھی پڑھیں:سیالکوٹ واقعہ: ساتھی کی سری لنکن منیجر کو بچانے کی کوشش کی ویڈیو سامنے آگئی

ذرائع سے معلوم ہوا کہ کچھ کاروباری افراد نے چیمبر آف کامرس اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز کو تجویز دی ہے کہ فیکٹریوں، کام کی جگہوں اور دفاتر میں کسی قسم کا مذہبی مواد چسپاں نہ کرنے دیا جائے تا کہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچا جاسکے۔

دلخراش واقعہ

واضح رہے کہ 3 دسمبر کو سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے مقامی فیکٹری کے منیجر پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے بہیمانہ تشدد کرکے قتل کیا اور ان کی لاش نذرِ آتش کردی تھی۔

سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عمر سعید ملک نے کہا کہ مقتول کی شناخت پریانتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔

ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ کہ فیکٹری کے کچھ کارکن متوفی جنرل مینیجر جو کہ ٹیکسٹائل انجینئر تھے، کو نظم و ضبط کے نفاذ میں سختی سکی وجہ سے ناپسند کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مقتول سری لنکن مینیجر کی اہلیہ کی انصاف کے لیے اپیل

جمعہ کی صبح معمول کے معائنے کے بعد پریانتھا کمارا نے ناقص کام پر سینیٹری عملہ کی سرزنش کی تھی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ چونکہ فیکٹری میںرنگ ہونے والا تھا اس لیے مینیجر نے دیواروں سے پوسٹر ہٹانا شروع کر دیےان میں سے ایک پوسٹر میں کسی مذہبی جلسے میں شرکت کی دعوت تھی جس پر ورکرز نے اعتراض کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ پریانتھا کمارا نے معافی کی پیشکش کی، لیکن ایک سپروائزر نے کارکنوں کو اکسایا، جنہوں نے ان پر حملہ کردیا۔

جس کے بعد پریانتھا کمارا چھت کی طرف بھاگے اور سولر پینل کے نیچے چھپنے کی کوشش کی لیکن مشتعل کارکنوں نے انہیں پکڑ لیا اور وہیں مار ڈالا۔

مظاہرین نے پریانتھا کو تھپڑ، ٹھوکریں اور مکے مارے اور لاٹھیوں سے تشدد کیا اور وزیرآباد روڈ پر واقع فیکٹری سے گھسیٹ کر باہر لائے جہاں ان کی موت ہوگئی اور اس کے بعد ان کی لاش کو آگ لگادی۔

تبصرے (0) بند ہیں