نئے چیئرمین نیب کے تقرر کیلئے وزارت قانون سے سمری ارسال

07 دسمبر 2021
وزارت قانون نے صدرملکت کو چیئرمین نیب کی تعیناتی کے لیے سمری ارسال کی—فائل فوٹو: اے پی پی
وزارت قانون نے صدرملکت کو چیئرمین نیب کی تعیناتی کے لیے سمری ارسال کی—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام ٓآباد: وزارت قانون نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے نئے چیئرمین کی تعیناتی کیا عمل شروع کردیا ہے اور ایک سمری صدر مملکت عارف علوی کی منظوری کے لیے بھجوادی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موجودہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے عہدے کی مدت اکتوبر میں ختم ہوگئی تھی جس کے بعد ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے حکومت نے اس میں توسیع کردی تھی۔

قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) میں حال ہی میں کی گئی ترامیم چیئرمین نیب کو نئے سربراہ کی تعیناتی تک اس عہدے پر کام جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کیلئے سمری کی تیاری شروع

وزارت قانون کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سمری میں صدر سے چیئرمین نیب کی تعیناتی کا عمل شروع کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

وزارت قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں صدر مملکت کو چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سے مشاورت کرنی ہوگی۔

احتساب آرڈیننس کی دفعہ 6 میں کی گئی ترمیم میں ’ناقابلِ توسیع‘ کا لفظ حذف کر کے چیئرمین نیب کو توسیع دی گئی تھی۔

آرڈیننس کی دفعہ 5 کے مطابق ’قومی احتساب بیورو کا ایک چیئرمین ہوگا جسے صدر مملکت قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف اور قائد ایوان کی مشاورت سے مقرر کریں گے۔

مزید پڑھیں:نئے چیئرمین نیب کے بارے میں مشاورت پر حکومت مشکل میں

ذرائع کا کہنا تھا کہ بامعنی مشاورت کے لیے وقت کی کوئی حد نہیں طے کی گئی تاہم اگر صدر کو محسوس ہو کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کسی نام پر اتفاق نہیں کر پارہے تو وہ یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجواسکتے ہیں۔

قومی احتساب آرڈیننس کی دفعہ 5 کی شق 2 میں کہا گیا ہے کہ ’پارلیمانی کمیٹی اسپیکر قومی اسمبلی تشکیل دیں گے جس میں نصف حکومتی اور پارلیمانی نمائندگی کے تناظر میں نصف اپوزیشن اراکین ہوں گے، جنہیں ان کے پارلیمانی رہنما نامزد کریں گے۔

شق نمبر 3 میں کہا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے کسی نام کی توثیق کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن نے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع ’غیر آئینی‘ قرار دے دی

احتساب آرڈیننس میں ہونے والی ترمیم کے مطابق پارلیمانی کمیٹی 12 اراکین پر مشتمل ہوگی جس میں ایک تہائی اراکین سینیٹ کے ہوں گے۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ’اگر اس دوران قومی اسمبلی تحلیل ہو تو کمیٹی کے تمام اراکین سینیٹ سے ہوں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں