نیپرا نے صارفین کیلئے بجلی فی یونٹ 4.74 روپے مہنگی کردی

نیپرا نے گزشتہ ماہ کے آخر میں بجلی کے نرخ میں اضافے کا فیصلہ کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
نیپرا نے گزشتہ ماہ کے آخر میں بجلی کے نرخ میں اضافے کا فیصلہ کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کےصارفین کے لیے نرخ میں فی یونٹ 4 روپے 74 پیسے اضافے کا اعلان کردیا۔

نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہاگیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے منظور شدہ ٹیرف میں ایندھن کی لاگت کی مد میں ایڈجسٹمنٹس کی منظوری دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: بجلی کے نرخ میں 4 روپے 74 پیسے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ

بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ فیول ایڈجسٹمنٹس اکتوبر 2021 کے لیے ڈسکوز کے حوالے سے کی گئی ہیں۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 4.74 روپے کے اضافے کا اطلاق لائف لائن صارفین کے علاوہ دیگر کیٹگریز پر ہوگا۔

نیپرا نے کہا کہ اضافے کو صارفین کے بلوں میں یونٹس کی بنیاد پر الگ ظاہر کیا جائے گا جو ڈسکوز کی جانب سے اکتوبر 2021 کے لیے ہوگا اور یہ اضافہ دسمبر کے مہینے کے بل میں شامل ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے صارفین کے لیے اکتوبر میں استعمال شدہ بجلی پر ایندھن کی لاگت کی مد میں بجلی کے نرخ 4 روپے 74 پیسے بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا، جس سے دسمبر میں 60 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔

یہ فیصلہ چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی سربراہی میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی درخواست پر ہونے والی عوامی سماعت کے اختتام پر کیا گیا تھا۔

سی پی پی اے کی درخواست میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ تقسیم کار کمپنیوں کو آئندہ ماہ میں 61 ارب روپے حاصل کرنے کے لیے 4 روپے 75 پیسے اضافی ایندھن کی لاگت وصول کرنے کی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی اجازت دے دی

نیپرا کے کیس افسران نے نشاندہی کی تھی کہ ایل این جی کی قلت کی وجہ سے ایک ارب 69 کروڑ روپے اور معاشی میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی پر ایک ارب 77 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔

سی پی پی اے کے نمائندے نے وضاحت کی تھی کہ بجلی کی کمپنیوں نے اکتوبر کے لیے 70 کروڑ مربع فٹ یومیہ کا مطالبہ کیا تھا لیکن مجموعی طور پر 606 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی گئی۔

نیپرا عہدیداروں نے کہا تھا کہ اکتوبر کے لیے حوالہ جاتی قیمت میں فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار 0.2 فیصد رہنے کا تخمینہ تھا لیکن وہ 11 فیصد رہی اور کوئلے سے بجلی کی پیداوار 25 فیصد رہنے کا تخمینہ تھا جو کوئلے سے چلنے والے کچھ بجلی گھروں بشمول حب پاور کی 6 ماہ سے زائد تک بندش کی وجہ 15 فیصد رہی۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بجلی کی مخلوط ایندھن سے پیداوار کا نتیجہ ایندھن کی 44 ارب روپے اضافی لاگت کی صورت میں نکلا جبکہ باقی اضافہ بین الاقوامی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا۔

مزید پڑھیں: ستمبر کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی فی یونٹ 2 روپے 51 پیسے مہنگی

مذکورہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی تھی کہ اکتوبر 2021 میں بجلی کی پیداوار تخمینے سے 18 فیصد جبکہ گزشتہ برس کے اسی ماہ کے مقابلے 11 فیصد بلند رہی اور ایندھن کی لاگت میں ماضی کے تقریباً 5 ارب 20 کروڑ روپے کے دعوے بھی شامل ہیں۔

تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے سی پی پی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ کمپنیوں نے اکتوبر میں صارفین سے بجلی کی 5 روپے 17 پیسے فی یونٹ قیمت وصول کی جبکہ ایندھن کی اصل لاگت 58 فیصد زیادہ یعنی 9 روپے 93 پسے فی یونٹ رہی۔

سی پی پی اے کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ صارفین سے 4 روپے 75 پیسے اضافی وصول کیے جانے چاہیے، تاہم نیپرا نے کچھ رد و بدل کے بعد ایندھن کی لاگت 4 روپے 74 پیسے مقرر کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں