مائیکرو فنانس بینکوں سے قرضوں کے حصول کیلئے اہم شرائط ختم

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2021
اسٹیٹ بینک نے ایم ایف بیز کے پروڈنشل ضوابط میں تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
اسٹیٹ بینک نے ایم ایف بیز کے پروڈنشل ضوابط میں تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

چھوٹے قرض دہندگان کو سہولت دینے کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مائیکرو فنانس بینکوں سے قرضے حاصل کرنے کے لیے تحریری ڈیکلیریشن اور کریڈٹ انفارمیشن رپورٹ کی شرائط واپس لے لیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس بی پی نے کریڈٹ انفارمیشن رپورٹ (سی آئی آر) حاصل کرنے کے تقاضے کو ہموار کرنے اور مائیکرو فنانس قرض دہندگان سے دستاویزی ضروریات کو آسان بنانے کے لیے ایم ایف بیز کے پروڈنشل ضوابط میں تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں۔

اس اقدام کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور چھوٹے قرض لینے والوں کے لیے بڑے مواقع پیدا کرنے میں مائیکرو فنانس بینکوں کے کردار کو فروغ دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چھوٹے کاروبار کیلئے 60 ارب روپے کے ضمانت سے پاک قرضوں کا منصوبہ

اس سے قبل مائیکرو فنانس بینکوں کو قرض دہندگان سے دیگر مالیاتی اداروں سے پہلے سے حاصل کردہ سہولیات کے بارے میں تحریری ڈیکلیریشن درکار ہوتا تھا۔

اس حوالے سے جاری کردہ بیان میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ’چونکہ لائسنس یافتہ کریڈٹ بیوروز (ایل سی بیز) افراد/ قرض گیروں کے بارے میں جامع سی آئی آر پیش کرسکتے ہیں اس لیے تکرار سے بچنے کے لیے اس شرط کو واپس لے لیا گیا ہے‘۔

بینک کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام سے کارکردگی بہتر ہوگی اور قرض خواہوں کے دستاویزی تقاضوں میں کمی سے قرض کی منظوری کا عمل مزید آسان ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں:چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانے کیلئے رجسٹری کا آغاز

مائیکرو فنانس انڈسٹری کو ناکافی ریگولیٹری فریم ورک، ایڈہاک مسابقت، اختراعی اور متنوع مصنوعات کی کمی، منافع، مارکیٹ کا استحکام، مائیکرو فنانس اداروں کی محدود انتظامی صلاحیت جیسے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

اسٹیٹ بینک اور حکومت دونوں کا خیال ہے کہ مائیکرو فنانس بینکز روزگار اور آمدنی میں اضافے کے لیے پرکشش مائیکرو فنانس پیکج کی پیشکش کرکے بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور غربت کو ختم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔

یہ اس شعبے کو معیشت کی نمو کو تیز کرنے، خواتین کو بااختیار بنانے، مالیاتی حجم میں اضافہ اور رسائی کو آسان بنانے کے لیے بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔

اسی طرح پہلے مائیکرو فنانس بینکس کے لیے 30 ہزار روپے سے زیادہ کی تمام کریڈٹ سہولیات کے لیے اسٹیٹ بینک کے ای سی آئی بی سے کریڈٹ رپورٹ حاصل کرنا لازمی تھا۔

یہ بھی پڑھیں:مالی سال 2021 میں بینکس زرعی قرضے دینے کا ہدف پورا نہ کرسکے

تاہم اب کریڈٹ بیوروز اپنے اراکین، جو تقریباً تمام بینکوں/ایم ایف بیز اور نان بینک مائیکرو فنانس کمپنیز پر مشتمل ہیں، انہیں جامع سی آئی آر پیش کرسکتے ہیں، لہٰذا اسٹیٹ بینک کے ای سی آئی بی سے انکوائری کی لازمی شرط کو واپس لے لیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا کہ یہ نظرِ ثانی مائیکرو فنانس بینکوں کو قرض کے حجم سے قطع نظر قرض خواہوں کے سی آئی آر حاصل کرنے کے بارے میں آزادانہ طور پر فیصلہ کرنے کی اجازت دے گی۔

مزید برآں متعلقہ اصلاحات کو کریڈٹ بیورو ایکٹ سے ہم آہنگ کرنے کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک کی ای سی آئی بی کو رپورٹ کرنے کی ایم ایف بیز کی ذمہ داری کو بھی آسان بنایا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں