آر ایل این جی پاور پلانٹس چلانے والی کمپنی کے خلاف سوئی ناردرن کمپنی کے دعوے مسترد

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2021
این پی پی ایم سی ایل کی جانب سے شروع کی گئی ثالثی کی حتمی سماعت 20 سے 25 ستمبر کو ہوئی تھی — تصویر: شٹر اسٹاک
این پی پی ایم سی ایل کی جانب سے شروع کی گئی ثالثی کی حتمی سماعت 20 سے 25 ستمبر کو ہوئی تھی — تصویر: شٹر اسٹاک

لاہور: سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کو بین الاقوامی قانونی فورم پر اس وقت بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا جب 2 مختلف درخواستوں میں سرکاری کمپنی نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی لمیٹڈ (این پی پی ایم سی ایل) کے خلاف اربوں روپے کے دعووں کو لندن کی ثالثی عدالت نے مسترد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم گیس کمپنی نے این پی پی ایم سی ایل کے دعووں کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ثالثی اور ہرجانے نجی اور خفیہ ہیں۔

این پی پی ایم سی ایل پنجاب میں جھنگ کے علاقے حویلی بہادر شاہ اور شیخوپورہ میں بلوکی میں قائم آر ایل این جی سے چلنے والا بجلی گھر چلاتی ہے جس کے لیے سوئی نادرن کمپنی سے آر ایل این جی خریدتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوئی ناردرن گیس نے ایل این جی پلانٹس کی فروخت سے خبردار کردیا

کمپنی کے مطابق تنازع اس وقت شروع ہوا جب مئی 2018 میں ایس این جی پی ایل نے این پی پی ایم سی ایل کے خلاف ’لو یا ادائیگی‘ کرو کی رسیدیں پیش کیں اور گیس سپلائی معاہدوں کے تحت ’این پی پی ایم سی ایل‘ کے زیر انتظام گیس سپلائی ڈپازٹ سے 10 ارب 37 کروڑ روپے کی وصولی کی کارروائی شروع کی۔

ایس این جی پی ایل کے دعووں کے خلاف این پی پی ایم سی ایل نے متعدد فورمز سے رجوع کیا اور بالآخر متعینہ طریقہ کار کے مطابق حتمی فیصلے کے لیے یہ تنازع لندن کی ثالثی عدالت میں پیش کیا گیا۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ثالثی عدالت نے ان تنازعات پر رواں ہفتے حتمی فیصلہ سنایا اور ایس این جی پی ایل کی جانب سے اس کے دعوے کے حق میں پیش کردہ دستاویزات کو اپنے مفاد کے لیے پیش کردہ ثبوتوں سے کچھ زائد قرار دیا۔

مزید پڑھیں: گیس بحران: سوئی سدرن،ناردرن کے ڈائریکٹرز کےخلاف انکوائری کا حکم

بیان میں فیصلے کے حوالے سے کہا گیا کہ ’عدالت نے قرار دیا کہ ایس این جی پی ایل نے 10 ارب 37 کروڑ روپے کی رقم غلط طور پر حاصل کی اور سوئی نادرن کو ہدایت کی کہ اس ریکوری کی تاریخ سے لے کر مکمل ادائیگی تک کے سود کے ساتھ یہ رقم این پی پی ایم سی ایل کو ادا کی جائے جو تقریباً 15 ارب 30 کروڑ روپے بنے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ عدالت نے ایس این جی پی ایل کی جانب سے 4 ارب 38 کروڑ کے دعوے سمیت تمام مخالف دعوے بھی مسترد کردیے اور کہا کہ سوئی نادرن اپنی مقدار ثابت کرنے کا بوجھ اتارنے میں ناکام رہا تھا۔

خیال رہے کہ این پی پی ایم سی ایل کی جانب سے شروع کی گئی ثالثی کی حتمی سماعت 20 سے 25 ستمبر کو ہوئی تھی جس میں دونوں کمپنیوں کے عہدیداران اور بجلی اور گیس کمپنیوں کے گواہان بھی شریک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: ایس این جی پی ایل 7 سال سے نئے کنیکشنز کا سالانہ کوٹہ مکمل استعمال کرنے میں ناکام

دوسری جانب سوئی ناردرن کمپنی کا کہنا ہے کہ ’ایس این جی پی ایل‘ اور ’این پی پی ایم سی ایل‘ کے دو ثالثی ایوارڈز کے حوالے سے مختلف گمراہ کن رپورٹس گردش کر رہی ہیں۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ ایس این جی پی ایل تمام دستیاب قانونی راستوں کو مکمل طور پر تلاش کرنے اور ان سے فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس سلسلے میں اپنے مشیروں سے مشاورت کر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں