ماہرین ’اومیکرون‘ میں ’ایچ آئی وی‘ وائرس کی موجودگی کی تحقیق میں مصروف

22 دسمبر 2021
’اومیکرونِ کی قسم جنوبی افریقہ سے دریافت ہوئی تھی—فوٹو: اے ایف پی
’اومیکرونِ کی قسم جنوبی افریقہ سے دریافت ہوئی تھی—فوٹو: اے ایف پی

جنوبی افریقی ماہرین کورونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ میں موذی وائرس ’ایچ آئی وی‘ کی موجودگی کے الزامات کی تحقیق میں مصروف ہیں۔

’اومیکرون‘ کا پہلا کیس گزشتہ ماہ 26 نومبر کو جنوبی افریقہ میں دریافت ہوا تھا، جسے اب تک کی سب سے متعدی قسم قرار دیا جا رہا ہے اور مذکورہ قسم دنیا کے 80 سے زائد ممالک تک پھیل چکی ہے۔

’اومیکرون‘ کے پیش نظر متعدد یورپی، افریقی، ایشیائی اور امریکی ممالک نے نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے اور تاحال مذکورہ قسم سے متعلق اہم ڈیٹا دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اس متعلق قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں۔

’اومیکرون‘ سے متعلق یہ قیاس آرائیاں بھی پھیل رہی ہیں کہ اس میں ممکنہ طور پر ’ایچ آئی وی‘ وائرس کی موجودگی بھی ہے، جس کے بعد وہاں کے ماہرین نے تحقیق شروع کردی۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق جنوبی افریقی ماہرین نے ابتدائی طور پر اس تاثر کو مسترد کردیا ہے کہ ’اومیکرون‘ میں ’ایچ آئی وی‘ وائرس کی موجودگی ہوگی، تاہم اس کے باوجود انہوں نے اس پر تحقیق شروع کردی۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ چوں کہ جنوبی افریقہ میں 80 لاکھ افراد ایچ آئی وی کے مریض ہیں، جن میں سے ایک تہائی مریض موذی وائرس کی دوائیاں بھی نہیں لے رہے، اس لیے خیال کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر ’اومیکرون‘ میں ’ایچ آئی وی‘ کے اثرات ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’اومیکرون‘ ویکسین لگوانے والے افراد کو نشانہ بنا رہا ہے، عالمی ادارہ صحت

رپورٹ میں جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہونے والے چند عجیب و غریب کیسز کا حوالہ دیا گیا کہ 2021 میں ایک خاتون 8 ماہ تک کورونا میں مبتلا رہیں اور بار بار ٹیسٹ کروائے جانے اور ویکسینیشن کے باوجود وہ وبا سے صحت یاب نہیں ہوئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ چوں کہ ایچ آئی وی افراد کا قوت مدافعت کا نظام کمزور ہوتا ہے اور ممکنہ طور پر جو لوگ جنوبی افریقہ میں کافی وقت تک کورونا میں مبتلا رہے ہیں، ان سے متعلق شکوک پیدا ہوئے ہیں۔

تاہم دوسری جانب جنوبی افریقی حکومت کے سرکاری ماہرین نے اس تاثر کو مسترد کیا ہے کہ ’اومیکرون‘ میں ’ایچ آئی وی‘ وائرس کے اثرات ہیں۔

سرکاری ماہرین کے مطابق اب تک دنیا بھر میں کورونا کی پانچ قسمیں دریافت ہو چکی ہیں جو چار مختلف خطوں سے سامنے آئیں، تاہم کسی بھی وائرس سے متعلق اتنی منفی معلومات نہیں پھیلائی گئی، جیسی ’اومیکرون‘ پر پھیلا کر جنوبی افریقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ برطانیہ سے دریافت ہونے والی کورونا کی قسم ’ایلفا‘ سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک کینسر کا شکار خاتون سے پھیلی تھی۔

تاہم اس قسم سے متعلق ایسی کوئی بات نہیں پھیلائی گئی تھی مگر ’اومیکرون‘ میں ’ایچ آئی وی‘ سے متعلق شکوک پیدا کیے جا رہے ہیں، جن پر مقامی ماہرین نے تحقیق بھی شروع کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں