نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی سول سوسائٹی، میڈیا سے مشاورت

22 دسمبر 2021
این سی ایچ آر کی ٹیم نے شرکا سےتبادلہ خیال کیا—فوٹو: ڈان
این سی ایچ آر کی ٹیم نے شرکا سےتبادلہ خیال کیا—فوٹو: ڈان

نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) نے چار سالہ اسٹریٹجک منصوبے کے لیے ملک بھر میں مشاورت کا آغاز کردیا ہے جو یورپی یونین کے تعاون سے چلنے والے حقوق پاکستان پروجیکٹ میں شریک ہے۔

این سی ایچ آر نے اس سلسلے میں سول سوسائٹی کے نمائندگا اور میڈیا کے ساتھ دو مشاورتی سیشن کا انعقاد کیا جہاں شرکا نے این سی ایچ آر کے لیے حقیقت پسندانہ اسٹریٹجک منصوبے کی رائے دی۔

کمیشن کا ملک کے دیگر صوبوں میں بھی اسی طرح کے سیشنز کے انعقاد کا منصوبہ ہے تاکہ ملک کے تمام حصوں سے معلومات اور تجاویز اکٹھی کی جائیں گی۔

این سی ایچ آر کی چیئرپرسن رابعہ جویری آغا کی زیر صدارت اور حقوق پاکستان سے سینئر ماہر ڈاکٹر اسامہ صدیقی کی سربراہی میں شرکا نے مشاورتی سیشن پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال اور این ایچ سی آر کے کردار اور اختیارات سے آگاہی کے حوالے سے بحث کی۔

شرکا نے این سی ایچ آر کے کردار اور کمیشن اور انسانی حقوق کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مؤثر اشتراک کے طریقوں پر بھی بحث کی۔

این سی ایچ آر کی چیئرمین پرسن رابعہ جویری آغا نے افتتاحی کلمات میں کہا کہ اس مشاورت سے آنے والی آرا اور تجاویز این سی ایچ آر کی اسٹریٹجک پلان اور کمیشن کے لیے اگلے قدم کے تعین کے وقت زیر غور لائی جائیں گی۔

این سی ایچ آر کی ٹیم نے شرکا سےتبادلہ خیال کیا—فوٹو: ڈان
این سی ایچ آر کی ٹیم نے شرکا سےتبادلہ خیال کیا—فوٹو: ڈان

انہوں نے کہا کہ کمیشن ایک وسیع ادارہ ہے اور اس کا بنیادی کاموں میں سے ایک حکومت کو عوام اور سول سوسائٹی کو درپیش مسائل سےآگاہ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دوسرا اہم کردار متاثرین کو سول عدالتوں اور از خود اختیارات کے ذریعے ریلیف فراہم کرنا ہے’ اور کمیشن کا سول سوسائٹی اور میڈیا کے ساتھ قریبی تعلق این سی ایچ آر کو ان دونوں بنیادی کام کرنے کے لیے مؤثر ہوگا۔

رابعہ جویری آغا نے کہا کہ میڈیا انسانی حقوق کے تحفظ اور توسیع کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے، یہ آگاہی، تعلیم اور عوام کے ساتھ ساتھ منصوبہ سازوں، سول سوسائٹی، قانون اور منصوبوں پر عمل درآمد کروانے والوں کو احساس دلاتا ہے اور اس کے علاوہ عوام کو حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈر سے ملاتا ہے۔

ڈاکٹر اسامہ صدیقی کا کہنا تھا کہ سول سوسائٹی اور پاکستان بھر سے حکومت کے ساتھ مشاورت سےتیار ہونے والا کمیشن کا اسٹریٹجک منصوبہ متنوع خیالات کو یقینی بناتا ہے اور آنے والے برسوں کے لیے این سی ایچ آر کے چارٹ کو پیش نظر رکھا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دور افتادہ علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال گھمبیر ہے اور انتہائی اہم ہے کہ وہاں پر ان تمام افراد کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون ہونا چاہیے وہ انسانی حقوق کے علمبردار ہیں۔

حقوق پاکستان کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سیما جعفر نے حقوق پاکستان منصوبے کے ذریعے کیے گئے اقدامات سے متعلق بات کی اور کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ تمام جمہوری اور ترقی پسند معاشروں کی بنیاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کے اشاریے کسی بھی ملک کے تشخص کا تعین کرتےہیں۔

شرکا نے تجویز دی کہ کمیشن نچلی سطح تک رابطے کے لیے بہتر اقدامات کرے اور کمیشن تک عوام کی رسائی یقینی بنائی جائے۔

انہوںنے تجویز دی کہ کمیشن کو سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے کرے اور طویل عرصے سے نظر انداز ہونے والے انسانی حقوق کے معاملات پر مضبوط آواز اٹھائے۔

این سی ایچ آر کے رکن اور معروف سماجی کارکن انیس ہارون نے ماضی سے سبق سیکھنے کی ضرورت پر زور دیا، مشہور کلاسیکل ڈانسر شیما کرمانی نے انسانی حقوق کی آگہی کے لیے آرٹ کے کردار کی پر بات کی۔

اجلاس کے شرکا نے کمیشن کو اپنے مکمل تعاون اور ہر سطح پر اپنی معاونت کا یقین دلایا۔

تبصرے (0) بند ہیں