برطانوی موسیقار روجر واٹرز کا بھارتی وزیراعظم سے خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2021
روجر واٹرز نے گزشتہ برس بھارت کے متنازع شہریت قانون پر بھی احتجاج کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
روجر واٹرز نے گزشتہ برس بھارت کے متنازع شہریت قانون پر بھی احتجاج کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

برطانوی موسیقار اور سابق راک بینڈ پنک فلائیڈ کے بانی روجر واٹرز نے بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے سماجی رہنما خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر روجر واٹرز نے خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے ایک صارف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ‘مودی، خرم پرویز کو رہا کرو’۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ برطانوی موسیقار نے بھارتی حکومت سے اس طرح کا مطالبہ کیا ہوں، اس سے قبل فروری 2020 میں بھی انہوں نے ایک ویڈیو میں بھارتی حکومت کے متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی، جعلی مقابلوں پر اظہار تشویش

وزیراعظم عمران خان نے ان کی ویڈیو بھی شیئر کی تھی جہاں وہ یہ مطالبہ لندن میں جولیان اسانج کی رہائی کے لیے ہونے والے احتجاج میں کر رہے تھے۔

بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اہلکاروں نے سماجی کارکن خرم پرویز کو سری نگر سے 22 نومبر کو گرفتار کیا تھا۔

بھارتی فورسز نے خرم پرویز کے موبائل فون، لیپ ٹاپ اور چند کتابیں بھی قبضے میں لے لی تھیں اور کہا تھا کہ یہ دہشت گردی کا کیس ہے، بعد ازاں خرم پرویز کی اہلیہ نے صحافیوں کو ساری صورت حال سے آگاہ کیا تھا۔

خرم پرویز متنازع خطے میں کام کرنے والے ایک معروف سماجی ادارے جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے پروگرام کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں اور ایشین فیڈریشن اگینسٹ انولنٹری ڈس اپیئرینس (اے ایف اے ڈی) کے چیئرپرسن ہیں۔

گزشتہ ماہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں ایک معروف رضاکار خرم پرویز کی گرفتاری پر سخت تنقید کی تھی۔

برطانیہ کی پارلیمنٹ کے اراکین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور بھارتی فورسز کے جعلی مقابلوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں سے ناروا سلوک پر لندن میں بھارتی ہائی کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔

خرم پرویز کو اسی طرح کے الزامات پر 2016 میں بھی گرفتار کیا گیا تھا اور جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے اجلاس میں شرکت کے لیے جانے سے روک دیا گیا تھا۔

بعد ازاں انہیں کوئی فرد جرم عائد کیے بغیر رہا کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں