انسانی جسم کا ایک نیا حصہ دریافت کرلیا گیا

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2021
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

سوئٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے انسانی جلد کے نیچے ایک نیا حصہ دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ویسے 2017 تک مانا جاتا تھا کہ انسانی جسم میں 78 اعضا ہیں مگر پھر میسینٹری (آنتوں کو معدے کے بیرونی حصے سے جوڑنے والی جھلی) کا اضافہ ہوا جس کے بعد یہ تعداد 79 ہوگئی جبکہ 2018 اور 2019 میں بھی 2 نئے عضو دریافت کرنے کے دعوے سامنے آئے تھے۔

اور اب ایک اور نیا انسانی عضو دریافت کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جو نچلے جبڑے میں موجود مسلز کی ایک تہہ ہے جو محققین کے مطابق چبانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔

طبی جریدے جرنل اینالز آف ایناٹومی میں شائع تحقیق کے مطابق نیسلٹڈ ڈیپ نامی یہ مسل (پٹھے) جبڑوں کے مسلز کا حصہ ہے جو گالوں اور نچلے جبڑے کے عقب میں ہوتا ہے۔

درحقیقت آپ خود بھی اس مسل کو محسوس کرسکتے ہیں جس کے لیے کچھ چباتے ہوئے گالوں کے پیچھے انگلیوں کو رکھنا ہوگا۔

عموماً یہ سوچا جاتا تھا کہ تھا کہ یہ محض 2 تہوں پر مبنی مسل ہے مگر کچھ ماہرین نے ایک تیسری اور زیادہ پراسرار تہہ کا خیال ظاہر کیا تھا۔

سوئٹزرلینڈ کے یونیورسٹی سینٹر فار ڈینٹل میڈیسین باسل کے محققین نے بتایا کہ متضاد خیالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے جبڑے کے اس مسل کی ساخت کی منظم جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا۔

اور اس طرح انہوں نے جبڑے کے مسل کی اس تیسری تہہ کو آخر کار دریافت کیا۔

فوٹو بشکریہ یونیورسٹی سینٹر فار ڈینٹل میڈیسین باسل
فوٹو بشکریہ یونیورسٹی سینٹر فار ڈینٹل میڈیسین باسل

انہوں نے بتایا کہ masseter مسل (پٹھوں) کی گہرائی میں موجود تہہ واضح طور پر افعال کے باعث دیگر 2 تہوں سے الگ ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی جسم کا یہ نیا عضو نچلے جبڑے کو مستحکم رکھنے میں کردار ادا کرتا ہے اور مسل فائبر کے انتظامات کو جاننے کے لیے مزید تحقیق کی جائے گی۔

محققین کا ماننا ہے کہ یہ تو اس تہہ کا محض ایک پہلو ہے جو نچلے جبڑے کو پیچھے کی جانب حرکت دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

تحقیقی ٹیم کی جانب سے اس کے مختلف ٹیسٹوں جیسے سی ٹی اسکینز اور ایم آر آئی اسکین کی جانچ پڑتال بھی کی جارہی ہے تاکہ اس نئی مس ل تہہ کے ممکنہ افعال اور پوزیشن کو شناخت کرسکے۔

اور ہاں اس نئے حصے کا نیا نام بھی رکھا گیا ہے اور تحقیقی مقالے میں ماہرین نے اس کے لیے Musculus masseter pars coronidea کا نام تجویز کیا ہے۔

اس نام کا مطلب نچلے جبڑے کے حصے کو دوسروں سے منسلک کرنا ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ دریافت نہ صرف بہت اہم ہے بلکہ یہ طبی طور پر بھی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس سے مسلز کے اس حصے کے بارے میں علم بڑھے گا جس سے نچلے جبڑے کے علاج اور سرجری میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ گزشتہ 100 برسوں کے دوران انسانی جسم کے بارے میں تحقیق میں کوئی کمی نہیں چھوڑی گئی مگر ہماری دریافت کچھ ایسا ہی جیسے ہم نے کسی جاندان کی نئی نسل کو دریافت کرلیا ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں