قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پیش، اپوزیشن کا شور شرابا

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2021
قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پیش کردیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز
قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پیش کردیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز

حکومت نے قومی اسمبلی میں مالیاتی ضمنی بل اور اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پیش کردیا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا اور رولنگ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا جہاں وزیرخزانہ شوکت ترین نے ضمنی مالیاتی بل 2021 ایوان میں منظوری کے لیے پیش کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: غریبوں کا روٹی، کپڑا اور مکان کا خواب کبھی پورا نہیں ہوا، وزیر خزانہ

اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن نوید قمر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آج ایجنڈے میں مدت ختم ہونے کے بعد آرڈیننس لائے جارہے ہیں، اس ایوان میں نئی روایات ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی میں مدت سے پہلے آرڈیننس پیش ہوتے ہیں، اس حوالے سے رولز کے مطابق کارروائی چلائی جارہی ہے۔

اسپیکر نے کہا کہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط و طریقہ کار کے قاعدہ 122 کے تحت یہ بل قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے سپرد نہیں ہوگا۔

قومی اسمبلی کے اہم اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو، شریک چیئرمین پی پی پی آصف زرداری اور اختر مینگل شریک نہیں ہوئے۔

حکومت نے درج ذیل قراردادیں منظور کرلیں:


  • الیکشن تیسری ترمیم کے آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع کی قرارداد منظور
  • سرکاری جائیدادوں پر قائم تجاوزات کے خاتمے کے آرڈیننس میں 120 دن توسیع کی قرارداد منظور
  • پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع کی قرارداد منظور
  • کونسل برائے تحقیق آبی وسائل ترمیمی آرڈیننس میں 120روز توسیع کی قرارداد منظور
  • پاکستان فوڈ سیکورٹی فلو اینڈ انفارمیشن آرڈیننس میں 120روز توسیع کی قرارداد منظور
  • ٹیکس قوانین تیسری ترمیم کے آرڈیننس میں 120روز توسیع کی قرارداد منظور
  • برقی توانائی کی پیداوار اور تقسیم سے متعلق آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد منظور

ایوان میں اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق اسٹیٹ بینک ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا اور بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

اپوزیشن کی جانب سے زبانی ووٹنگ چیلنج کردی گئی اور اسپیکر نے گنتی کروائی، جس پر اپوزیشن کو شکست ہوئی جہاں حکومت کو 145ووٹ مل گئے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے صرف تین ارکان مخالفت میں کھڑے ہوئے اور اپوزیشن ارکان کی اکثریت گنتی میں کھڑی نہیں ہوئی۔

اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ ضمنی مالیاتی بل میں ترامیم پر مکمل بحث کرائی جائے گی اور سب کو بولنے اور تجاویز دینے کا موقع ملے گا۔

پاکستان کی معاشی خودمختاری بیچی جارہی ہے، خواجہ آصف

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی خواجہ آصف نے کہا کہ آپ نے اپوزیشن اور پاکستان کے عوام کی زبان بندی کرکے پاکستان کی معاشی خودمختاری بیچ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:شہباز شریف کی تقریر ملازمت کی درخواست ہوتی ہے، وزیر اعظم

اسپیکر کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ یہ دن اس پارلیمنٹ اور آپ کی کرسی کے لیے ہماری تاریخ میں اس دن کی حیثیت سے جائے گا جس پر قوم شرمسار ہوگی کہ پارلیمنٹ کس طرح کا کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ وہ آرڈیننس بحال کر رہے ہیں جو ختم ہوچکے تھے جو آئین کے خلاف ہے، اسٹیٹ بینک کا کنٹرول آئی ایم ایف کو دے رہے ہیں، آپ 1200 یا 100 ارب ارب ٹیکس واپس لے کر استثنیٰ دے کر عوام کے اوپر مہنگائی کا پہاڑ توڑ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خدا کے لیے پاکستان کے عوام پر رحم کریں، پاکستان کو نہ بیچیں، آپ نے تین سال یہاں لوٹ مار کی اجازت دی، دوائیوں، گندم اور چینی چوری کرنے کے اجازت نہ دیتے تو یہ نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں پڑتی اور نیا بجٹ بنانے کی ضرورت نہ پڑتی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی خود مختاری کو ختم نہ کریں، جو ملک معاشی طور پر غلام ہوجاتا ہے، وہ کالونی بن جاتا ہے وہ سرحدی قبضے سے زیادہ ظلم ہے، آپ ہمیں معاشی طور پر غلام کر رہے ہیں، کیا یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرڈیننس دو ڈھائی سال پہلے ایکسپائر ہوا ہے، جس کو آپ رینیو نہیں کرسکتے، جس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے اسٹیٹ بینک کو قرضوں کے لیے آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا ہے یا بیچ دیا ہے لیکن آپ کہتے ہیں پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلزپارٹی کی وجہ سے یہ کرنا پڑا، جب 2018 میں آپ دودھ اور شہد کی ندیاں بہانے کے نعرے لگا رہے تھے تو اس وقت آپ کے ہماری اور پی پی پی کی بیلنس شیٹ تھی، اس کو دیکھتے ہوئے پھر وعدہ کیے جو اس حکومت کی ناکامی ہے، پچھلے ساڑھے تین سال جھوٹ بولتے رہے ہیں۔

اپوزیشن رہنما کا کہنا تھا کہ عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیسا ہے، آپ کا حلقہ اور کے پی کے سارے حلقے گواہی دے رہے ہیں کہ آپ نے عوام پر ظلم کیا ہے اور آج مزید ظلم کرنے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 6 کھرب روپے کی ایڈجسٹمنٹس کے ساتھ ’منی بجٹ تیار‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام نے ہم 342 لوگوں کو منتخب کرکے بھیجا ہے تاکہ ہم ان کے مفادات کا تحفظ کریں لیکن آپ نے دودھ سے استثنیٰ بھی واپس لے رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ آپ کی رولنگ غیرآئینی ہے اور میں اس کے ساتھ اتفاق نہیں کر رہا ہے، آپ آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 17 تاریخ کو دوآرڈیننس ختم ہوئے، ایک پچھلے مہینے اور ایک کل ہوا ہے، اس ایوان کو مذاق نہ بنائیں، اس کی تکریم کا خیال رکھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کا کچھ خیال کریں، ہمارے ملک میں پہلے بھی 16 دسمبر کو قیامت ٹوٹی تھی، جب سقوط ڈھاکا ہوا تھا، آج پاکستان کا معاشی سرینڈر ہورہا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ اسمبلی اس نام سے یاد کی جائے گی کہ ہم نے پاکستان کا معاشی سرینڈر کیا تھا۔

یہ اپنے اراکین کو کرسی سے نہیں اٹھاسکتے، اسد عمر

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ یہ تکلیف جو سنائی دے رہی ہے وہ اس لیے ہورہی ہے کیونکہ چند ہفتوں بلکہ مہینوں سے طوفان کھڑا کیا ہوا تھا کہ حکومت گئی اور عمران خان گیا، ابھی آخری دن آگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عوام کو کیا متحرک کرنا ہے، یہ بیٹھے ہوئے صرف تین اراکین کھڑے ہوئے ان کو ووٹ ڈالنے کے لیے یہ اپنے بندوں کو کرسی سے کھڑے نہیں کرسکتے یہ حکومت کیا گرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ حکومت جن کے وزیراعظم، وزیردفاع کوئی مالی، کوئی دھوبی اور نائی کے اقامے پر باہر نوکریاں کر رہے تھے وہ ہمیں قومی سلامتی کا درس دے رہے ہیں۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ ابھی قوم کو ڈرا رہے ہیں اسٹیٹ بینک کا قانون آئے گا اور ملک میں تباہی آجائے گی، آج سے ڈیڑھ سال پہلے دنیا اور پاکستان میں کورونا آگیا تو ایک صاحب ملک سے بھاگ کر لندن میں چھپے ہوئے تھے، وہ بھاگے بھاگے واپس آئے اور اپنی نوکری کی درخواست اپڈیٹ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ادھر آکر لہرانا شروع کیا میں بچاؤں گا، وہ کدھر ہے، ان میں اور ہم صرف سادہ فرق ہے کہ یہ ڈینگی میں کام کرتے ہیں اور اس کے لیے اشتہار لگانے پڑتے ہیں اور خود ہی اپنی تعریفیں کرنی پڑتی ہیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) نے منی بجٹ روکنے کی ٹھان لی

انہوں نے کہا کہ ہم کووڈ پر کام کرتے ہیں تو ورلڈ ہیلتھ فورم اور ورلڈ اکنامک فورم ہماری تعریف کرتا ہے، نارملسی اکنامک میگزین کہتا ہے پاکستان دنیا میں نمبرون ہے اور دنیا تعریف کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 86 فیصد عوام نے پچھلے سروے میں کہا کہ وفاقی حکومت نے کورونا نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ نااہل حکومتوں نے 5،5 سال گزارے اور 10 سال میں اس ادارے سے ایک روپے کا ترقیاتی بجٹ نہیں کرواسکی لیکن پچھلے 4 مہینوں کے اندر 400 ارب روپے سے زائد ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ہے اور 600 ارب کے اگلے 6 مہینوں میں کرنے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بتائیں کہ جو اکسپائرڈ سیاست دان ہیں، ان کی تقریریں ہمیں سننا لازم ہے یا نہیں ہے، انہوں نے خیبرپختونخوا کے نتائج بات کی، مولانا کے لوگ بات کریں تو وزن بھی ہے کیونکہ ان کے اچھے رزلٹ آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اب تک 15 تحصیلیں جیتیں ہیں آگے رزلٹ میں یہ بیسوں پر جائے گی، مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) تینوں نے مل کر مجموعی طور پر 9 تحصیلیں جیتیں ہیں اور وہ پی ٹی آئی سے کم ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ان تینوں جماعتوں کا 40 روزہ سوگ کا اعلان کیا جائے۔

حکومت عوام سے انتقام لینا چاہتی ہے، راجا پرویز اشرف

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ قانون سازی کسی سیاسی جماعت کے لیے نہیں عوام کے لیے ہوتی ہے، آپ ہماری بات تو سنیں۔

انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے کیا خواجہ آصف کے کسی سوال کا جواب دیا، جو ترامیم آئی ہیں ان پر ایوان میں بحث کرائیں گے، اسپیکر قومی اسمبلی ممکن ہےآئین و قانون کے مطابق ایوان چلانا چاہتے ہوں لیکن وزرا انہیں مشکل میں ڈال دیتے ہیں۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت کو معلوم ہوگیا کہ عوام اس کے ساتھ نہیں، حکومت عوام سے انتقام لینا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام ختم کرنا اب ممکن نہیں، شوکت ترین

انہوں نے کہا کہ حکومت نے طعنوں اور الزامات میں ساڑھے تین سال ضائع کردیے، حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی، جب پی ٹی آئی انتخابات میں عوام کے ہتھے چڑھے گے تو وہ ان کو دن میں تارے دکھائیں گے۔

مساجد گرانا حساس مسئلہ ہے، اسعد محمود

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر اسعد محمود نے کہا کہ آج کی کارروائی اور گزشتہ سیشن میں اسپیکر کی کرسی کا جو کردار رہا اس کے پیچھے کیا مجبوری ہے کہ اس ایوان کو اس طرح متنازع بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اصول، قواعد و ضوابط اور اس ملک کے آئین کے ضابطے کا خیال کرلیا کریں، اس طرح باہر سے معاشی پالیسیاں اور حکومت کی جانب سے اس طرح کے اقدامات کرکے خارجہ پالیسی اور معاشی پالیسی تباہ کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام سب سے زیادہ محب وطن ہے جو ظلم اور بربریت کے باوجود بغاوت پر نہیں اترتے، قوم پر دوبارہ ٹیکسز کی صورت میں ظلم مسلط کر رہے ہیں۔

اسعد محمود نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ ہم نے بجٹ میں عوام پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا تو ایسی کیا ضرورت پڑی ہے کہ آرڈیننس لائے ہیں، آپ کے آرڈیننس اور رولنگ آئین کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے ان حقوق کی بات کرتے ہیں جو انہیں آئین اور قانون نے دیا ہے لیکن آپ اپوزیشن کی بات سننے کے لیے تیار نہیں ہیں، آپ نے کہا تھا کہ ہم خود کشی کریں گے اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے تو آج آپ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری اور ملک کی معاشی خود مختاری داؤ پر لگا رہے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ قومی اسمبلی کو یونین کونسل کی جتنی وقعت تو دیں،آپ غیرآئینی کام کر رہے ہیں اور ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں جس طرح معیاد ختم ہونے والے آرڈیننسز کو لایا گیا ہم اس کو غیرآئینی سمجھتے ہیں، اسپیکر کی رولنگ سے تاریخ میں اضافہ ہوگا۔

خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ کے وزرا، آپ کے اپنے حلقوں میں انتخابات میں جس طرح گفتگو ہوئی، اس کی ویڈیوز اور آڈیوز موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے 70،70 کروڑ جاری کیے، آپ کے وزرا نے جاری کیے، آپ نے لوگوں کو اقتدار سے دھمکانے کی کوشش کی، لوگوں کو پیسوں سے خریدنے کی کوشش کی، لوگوں کو منصوبے دینے کی لالچ دی۔

مزید پڑھیں: قومی اقتصادی سروے: معیشت کے استحکام کے بجائے اب نمو پر توجہ دینی ہے، وزیر خزانہ

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا نے آپ کے اقتدار میں ہوئے آپ کو، آپ کے اقتدار اور آپ کے پیسوں کومسترد کردیا اور جو اضلاع باقی ہیں چاہے وہ خیبرپختونخو، پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے اندر ہیں وہاں آپ کو نوشتہ دیوار لکھا جاچکا ہے اور آپ اپنے انجام کو دیکھ لیں۔

انہوں نے کہا کہ 66 میں سے آپ صرف 15 تحصیلیں جیتے ہیں، صوابی کے اندر تمام پولنگ اسٹیشنوں پر آپ ہارے ہیں اور تمام پولنگ اسٹیشنوں کو کور کیا اور اپنے پولنگ اسٹیشن میں ریکارڈ سے بھی زیادہ ووٹ لیا۔

اسعد محمود نے کہا کہ یہ کیسا ملک ہے یہاں پر عمران خان گھر کو تو ریگیولرائز کیا جاتا ہے لیکن کراچی میں 40 سال پہلے بنائی گئیں مساجد کو شہید کرائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں قومی اسمبلی سے باہر نکلیں میں آپ کو عمارات دکھاؤں گا جو غیرقانونی ہیں اور آپ کی حکومت نے ان کو کہا جارہا ہے پنالٹی جمع کرائیں اور ریگیولرائز کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ یہ اقدام کرنا چاہتےہیں تو بلاتفریق کریں، آپ کو طعنہ نہیں دے گا اور برا بھلا نہیں کہے گا لیکن اگر مساجد شہید ہوں گی، ایسی مساجد بھی شہید کی گئی ہیں جو پاکستان بننے سے پہلے تعمیر ہوئی ہیں۔

اسعد محمود نے کہا کہ مساجد کے حوالے سے یہ حساس معاملہ ہے اور اسپیکر رولنگ دیں، یہ مسئلہ اہم ہے، عوام کے اندر اس پر اشتعال آئے گا، خدانخواستہ کراچی کے اندر بڑے مسائل آئیں گے، اس طرح کے حساس نوعیت کے مسائل کا نوٹس آپ کو لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہم سب کا ہے، اگر آپ کے غلط فیصلوں کی وجہ سے قوم کو مشکلات درپیش ہوتی ہیں، معیشت مشکل میں ہوتی ہے، خارجہ اور داخلہ امور پر اپوزیشن کو سن لینا چاہیے، آج اپوزیشن کو نہیں سناگیا، اس لیے آج کی کارروائی منسوخ کریں۔

اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس جمعے تک ملتوی کردیا۔

حکومت نے تین برس میں 37 ارب 85کروڑ ڈالرکے غیر ملکی قرضے لیے، وزارت خزانہ

قبل ازیں وفاقی وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی میں جمع تحریری جواب میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ تین برسوں میں 37 ارب 85کروڑ ڈالرکے غیر ملکی قرضے لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2022 میں بالواسطہ، بلاواسطہ ٹیکسز میں اضافے کا امکان

قومی اسمبلی میں وزارت خزانہ حکومت کی جانب سے لیے گئے غیرملکی قرضوں کے حوالے سے تحریری جواب جمع کرادیا۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ تین سال کے دوران 37 ارب 85کروڑ ڈالرکے غیر ملکی قرضے لیے اور ایک ارب ڈالر گرانٹس کی صورت میں ملے۔

جواب میں کہا گیا کہ اسی عرصے کے دوران 29 ارب 81 کروڑ ڈالر قرضوں اور سود کی واپسی کی مد میں ادا کیے۔

وزارت خزانہ نے کہا کہ سابق دور حکومت میں پانچ سال کے دوران 49 ارب 76 کروڑ ڈالر کے غیر ملکی قرضے لیے گئے اور اس وقت پاکستان کے ذمہ مجموعی مقامی و غیر ملکی قرض 414 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

بیان کے مطابق ستمبر 2021 تک مجموعی مقامی قرضوں کا حجم 264 کھرب روپے تک پہنچ گیا تھا اور غیر ملکی مجموعی قرضے 150 کھرب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں