بجٹ 2022 میں بالواسطہ، بلاواسطہ ٹیکسز میں اضافے کا امکان

اپ ڈیٹ 10 جون 2021
توقع کی جارہی ہے کہ رواں مالی سال کے لیے ریونیو کی وصولی 47 کھرب روپے کے قریب ہوسکتی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
توقع کی جارہی ہے کہ رواں مالی سال کے لیے ریونیو کی وصولی 47 کھرب روپے کے قریب ہوسکتی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی بجٹ کا اعلان 11 جون کو شیڈول ہے لیکن ریونیو ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے اعلیٰ عہدیدار اب بھی اہم ریونیو اقدامات پر بحث کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی اقتصادی ٹیم کے دعووں کے مطابق آنے والا بجٹ ٹیکس سے پاک ہوگا، کے برخلاف حقیقت میں توقع ہے کہ بجٹ عام آدمی پر بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکس کا کافی بوجھ ڈالے گا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو موجودہ مالی سال کے مقابلے میں 22-2021 کے بجٹ میں 10 کھرب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو وصول کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔

یہ اضافی ریونیو سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، مراعتی ٹیکس کی شرح میں کمی کے خاتمے سمیت معیشت اور افراط زر میں نمو کے ذریعے حاصل کیا جائے گا۔

توقع کی جارہی ہے کہ رواں مالی سال کے لیے ریونیو کی وصولی 47 کھرب روپے کے قریب ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیکس استثنیٰ واپس لینے کا بِل قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اسلام آباد سے مالی سال 2022 کے لیے 58 کھرب روپے سے زیادہ ریونیو جمع کرنے کے ہدف کی تجویز دینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ اسلام آباد، انتظامی اقدامات کے ذریعے ریونیو وصول کرنے پر انحصار کرنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ چھوٹ کو واپس لے۔

ریونیو کے حوالے سے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور زیادہ تر ٹیکس اقدامات سے متعلق امور پر مفاہمت تک پہنچنے کا امکان ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ریونیو تجاویز کی حتمی منظوری دے گا جو چند معاملات میں سیاسی طور پر حساس ہیں۔

تاہم خام مال، نیم تیار مصنوعات خاص طور پر ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے مزید کسٹمز ڈیوٹی کو کم کرنے کے لیے تجاویز کا ایک حصہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

سہولیات کے ایک حصے کے طور پر حکومت ملک سے ٹیکسٹائل کی صنعت اور بالخصوص کپڑے پر شرح کو کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

اسی طرح حکومت اسٹیل کے شعبے کے لیے بھی خام مال پر ڈیوٹی کم کرسکتی ہے، ویلیو ایڈڈ سیکٹر کے لیے یہ بے مثال پیکج ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: مارچ میں ایف بی آر ٹیکس وصولی ہدف سے تجاوز کرگئی

جن تین وسیع تر ستونوں پر بجٹ تیار کیا گیا ہے ان میں کوئی نیا ٹیکس نہیں، ٹیکس بیس میں توسیع اور ای کامرس کو ٹیکس نیٹ کے تحت لانا شامل ہے۔

صدارتی آرڈیننس کے ذریعے متعارف کرائی گئی 140 ارب روپے کی کارپوریٹ چھوٹ کو اب فنانس بل 2021 کا حصہ بنایا جائے گا۔

انکم ٹیکس کے معاملے میں تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار افراد کے لیے سلیب یا ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی کرنے کی سخت مزاحمت دیکھی گئی ہے، دوسرے شیڈول سے چند دیگر انکم ٹیکس چھوٹ بھی زیر غور ہے۔

60 سے 70 ہزار بڑے ریٹیلرز کی فروخت کو پوائنٹ آف سیلز کے تحت دستاویزات میں لانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

ایف بی آر نے ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیوں کو بھی دستاویزات پر لانے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی ہیں۔

اسی دوران ای کامرس پر موثر انداز میں ایک نئے شعبے کے طور پر ٹیکس لگانے کے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ یہ سمجھوتہ کرلیا ہے کہ ان علاقوں میں جہاں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے وہاں ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

اس پیرامیٹر کے تحت حکومت آئندہ بجٹ میں کھانے، صحت اور تعلیم سے متعلق ان اشیا پر چھوٹ واپس نہیں لے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں