2021 میں پیٹرول کی کھپت 83 لاکھ ٹن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2021
پیٹرول کی مانگ میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کی درآمد بھی بڑھ رہی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی
پیٹرول کی مانگ میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کی درآمد بھی بڑھ رہی ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

رواں سال پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے باوجود ملک میں اس کے استعمال میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مالی سال 2021 میں دیگر پیٹرولیم مصنوعات کے برعکس پیٹرول کی کھپت 83 لاکھ 50 ہزار ٹن تک بڑھ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئل کمپنیز ایڈوائزی کونسل (او سی اے سی) کی جانب سے جاری کردہ مالی سال 2017 سے 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق 2017 میں پیٹرول کی کھپت 6.6 ملین تھی جو 2018 میں بڑھ کر 7.4 ملین تک پہنچی۔ اسی طرح سال 2019 میں 7.6 ملین، 2020 میں 7.45 ملین اور 2021 میں یہ کھپت بلند ترین سطح 8.35 ملین تک پہنچ گئی۔

تاہم اپریل 2020 میں کورونا وبا کے باعث ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے سبب اس کے استعمال میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

گزشتہ کچھ سالوں اور خاص کر سردیوں میں پیٹرول کی کھپت میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث اضافہ ہوا جس کا نیتجہ یہ نکلا کہ سی این جی پر چلنے والی گاڑیاں پیٹرول پر منتقل ہوگئیں۔

دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی خرید و فروخت، ناقص ٹرانسپورٹ سسٹم اور سی این جی کی بڑھتی قیمت میں اضافہ بھی پیٹرول کی مانگ میں اضافے کی وجہ بنے۔

مزید پڑھیں: مالی سال 19-2018 میں تیل کی مصنوعات کی کھپت 21 فیصد کم رہی، اوگرا

صوبہ پنجاب میں رواں سال پیٹرول کی مانگ 5.3 ملین بڑھی جو 2017 میں 4.4 ملین ٹن تھی۔ صوبہ سندھ 1.8 ملین ٹن استعمال کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا جس کی مانگ سال 2017 میں 1.4 ملین ٹن تھی۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پیٹرول کے استعمال میں بالترتیب 8 لاکھ 27 ہزار 894 اور 2 لاکھ 21 ہزار 54 ٹن اضافہ ہوا۔ 2017 میں دونوں صوبوں میں پیٹرول کی مانگ بالترتیب 5 لاکھ 11 ہزار 833 اور 1 لاکھ 93 ہزار 825 ٹن تھی۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل کی مانگ 2017 میں 8.5 ملین ٹن سے بڑھ کر 9 ملین ریکارڈ کی گئی جبکہ 2019 اور 2020 کے دوران اس میں اتار چڑھاؤ رہا۔

2020 سے رواں سال کے آخر تک ہائی اسپیڈ ڈیزل کی مانگ 7.8 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کے استعمال میں صوبہ پنجاب کا بڑا حصہ 4.8 ملین ٹن رہا جبکہ سندھ میں 1.76 ملین ٹن ڈیزل استعمال کیا گیا۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں رواں سال ہائی اسپیڈ ڈیزل بالترتیب 9 لاکھ 5 ہزار 908 اور 1 لاکھ 9 ہزار 722 ٹن استعمال کیا گیا۔ آزاد کشمیر میں یہ تعداد 1 لاکھ 25 ہزار 26 رہی۔

ریفائنریز بندش کا شکار

پچھلے سال کی نسبت رواں سال فرنس آئل کے استعمال میں 3.23 ملین ٹن اضافہ دیکھا گیا تاہم یہ تعداد 2017 میں 9.6 ملین ٹن سے بہت کم ہے۔

او سی اے سی کے چیف ایگزیکٹو اور اوگرا کے سابق رکن ڈاکٹر الیاس فاضل کے مطابق پاور سیکٹرز کی جانب سے ہائی سلفر فرنس آئل (ایچ ایس ایف او) کے استعمال میں کمی کی وجہ سے مقامی ریفائنریز 60 فیصد یا اپنی صلاحیت سے کم پر کام کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن کے باعث ملک میں بجلی، گیس اور تیل کی طلب میں واضح کمی

انہوں نے کہا کہ ’کوئی ریفائنری 60 فیصد سے کم پر محفوظ طور پر نہیں چل سکتی جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہر پانچ میں سے تین ریفائنریز بند ہو جاتی ہیں، نقصان کو اس حقیقت سے جوڑا جا رہا ہے کہ فرنس آئل کے ذخائر تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔

ڈاکٹر الیاس فاضل نے کہا کہ پیٹرول کی مانگ میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کی درآمد بھی بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا آسان حل یہی ہے کہ ہائی سلفر فرنس آئل کے مقامی استعمال میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جائے، مقامی ریفائنریز کو اس کی پوری صلاحیت پر چلایا جائے اور فرنس آئل کی درآمد پر عاضی پابندی لگائی جائے، اس سے قدرتی گیس کی توانائی کے استعمال میں کمی ہوگی اور گیس گھریلو صارفین اور اشیا برآمد کرنے والی انڈسٹریز کے لیے دستیاب ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں