ہواوے کی سالانہ آمدنی 2021 میں 2020 کے مقابلے میں ایک تہائی حد تک کم ہوئی، کیونکہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اس کے اسمارٹ فونز کی فروخت میں نمایاں کمی آئی۔

یہ بات ہواوے کی جانب سے 31 دسمبر کو جاری بیان میں بتائی گئی۔

خیال رہے کہ مئی 2019 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے امریکی ٹیکنالوجی تک رسائی کو ناممکن بنادیا تھا۔

ہواوے کے چیئرمین گاؤ پنگ نے نئے سال کے پیغام میں بتایا کہ کمپنی کی آمدنی میں 2021 میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 29 فیصد کمی آئی اور وہ 634 ارب یوآن رہی۔

انہوں نے بتایا ' 2021 میں تمام تر مشکلات کے باوجود ہم نے اپنے صارفین اور مقامی کمیونٹیز کے لیے اقدار کو تشکیل دینے کے لیے سخت محنت کی، ہم نے اپنے آپریشنز کی افادیت اور معیار کو بڑھایا اور توقع ہے کہ سال کا اختتام 634 ارب یوآن کی آمدنی کے ساتھ ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیلی کام کیریئر کے شعبے میں ہم تاحال مستحکم ہیں اور مجموعی کارکردگی ہماری پیشگوئیوں کے مطابق ہے۔

ہواوے کی 2021 میں آمدنی میں کمی کی ایک بڑی وجہ ذیلی برانڈ آنر کی گزشتہ سال کے آخر میں فروخت بھی ہے۔

ہواوے چیئرمین نے بتایا کہ کمپن کو مشکلات کا سامنا ہے اور 2022 میں بھی کافی چیلنجز درپیش ہوں گے۔

امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اسمارٹ فونز بزنس متاثر ہونے کے بعد ہواوے کی جانب سے نئے شعبوں بشمول انٹرپرائز کمپیوٹنگ، ویئرایبلز اور ہیلتھ ٹیکنالوجی، اسمارٹ گاڑیوں کی ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر میں قدم جمانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

امریکا نے ہواوے کو اہم پرزہ جات جیسے مائیکرو چپس کو خریدنے سے روک دیا گیا ہے اور اس کے نتیجے میں چینی کمپنی گوگل سروسز تک رسائی سے بھی محروم ہوئی جس کے باعث اس نے اپنا آپریٹںگ سسٹؐ تیار کیا۔

دسمبر 2021 میں کمپنی نے ایک نیا فولڈ ایبل فون متعارف کرایا اور بتایا کہ اس وقت 22 کروڑ ہواوے ڈیوائسز کمپنی کے تیار کردہ ہارمونی او ایس آپریٹنگ سسٹم پر چل رہی ہیں۔

ہواوے دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کام نیٹ ورک گیئر سپلائی کرنے والی کمپنی ہے اور کچھ عرصے قبل دنیا کی دوسری بڑٰ اسمارٹ فون کمپنی تھی۔

مگر امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اب وہ ٹاپ 10 اسمارٹ فونز کمپنیوں سے بھی نیچے جاچکی ہے۔

اکتوبر میں ہواوے نے بتایا کہ اس کے فونز کی فروخت میں جنوری سے ستمبر 2021 کے دوران 32 فیصد کمی آئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں