سرخ گوشت کا زیادہ استعمال امراض قلب کا شکار بنائے

02 جنوری 2022
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

اگر آپ کو سرخ گوشت کھانا بہت زیادہ پسند ہے تو یہ عادت آپ کو جان لیوا امراض قلب کا شکار بناسکتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کلیو لینڈ کلینک کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ تو معلوم ہے کہ سرخ گوشت میں موجود چکنائی اور کولیسٹرول دل کی شریانوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے مگر معدے میں موجود بیکٹریا بھی اس حوالے سے کرادار ادا کرتے ہیں۔

تحقیق میں ایسے شواہد فراہم کیے گئے جن میں معدے میں موجود بیکٹریا اور ایک مرکب ٹی ایم اے او کے درمیان تعلق ثابت ہوتا ہے جس سے سرخ گوشت بہت زیادہ کھانے والے افراد میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ہماری آنتوں میں کھربوں بیکٹریا ہوتے ہیں جن میں سے اکثر بے ضرر ہوتے ہیں بلکہ صحت کے حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ بیکٹریا کچھ مرکبات کو بنانے کا کام کرتے ہیں جن میں سے ایک ٹی ایم اے او بھی ہے جس کو ایک مخصوص قسم کے بیکٹریا 3 غذائی اجزا کی مدد سے تیار کرتے ہیں جو سرخ گوشت اور کلیجی میں زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسم میں ٹی ایم اے او کی زیادہ مقدار ہارٹ اٹیک، فالج اور موت کے خطرے میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔

تحقیق کے مطابق سرخ گوشت زیادہ کھانے والے افراد میں ٹی ایم اے او کی سطح میں ایک ماہ کے اندر 2 سے 3 تہائی اضافہ ہوجاتا ہے۔

مگر اچھی خبر یہ ہے کہ اس اثر کو ریورس کیا جاسکتا ہے اور تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا سے سرخ گوشت کی مقدار کو کم کرکے 3 سے 4 ہفتوں میں ٹی ایم اے او کی سطح صحت مند سطح تک گھٹائی جاسکتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم جانتے ہیں کہ دل کی شریانوں کی صحت کے لیے طرز زندگی کے عناصر بہت زیادہ اہم ہوتے ہیں اور نتائج سے مزید شواہد ملتے ہیں کہ ٹٰ ایم اے او کی سطح میں کمی لاکر امراض قلب کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر مائیکرو بائیولوجی میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل فروری 2020 میں امریکا کی نارتھ ویسٹرن میڈیسین یونیورسٹی اور کارنیل یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ اور پراسیس گوشت کا استعمال امراض قلب اور موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہفتے میں صرف 2 بار سرخ گوشت، پراسیس گوشت یا چکن کا استعمال (مچھلی نہیں) دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ 3 سے 7 فیصد تک ببڑھا سکتا ہے۔

اسی طرح ہر ہفتے 2 بار سرخ یا پراسیس گوشت (چکن یا مچھلی نہیں) کھانے سے کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 3 فیصد زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ معمولی فرق ہے مگر پھر بھی سرخ گوشت اور پراسیس گوشت کا استعمال کم کرنا صحت کے لیے فائدہ مند ہوسکتا ہے اور اس سے پہلے بھی ثابت ہوچکا ہے کہ زیادہ سرخ گوشت کا استعمال دیگر طبی مسائل جیسے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حیوانی پروٹین پر مشتمل غذاﺅں کے استعمال میں احتیاط امراض قلب اور قبل از وقت موت کا خطرہ کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوئے اور محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور موت کے درمیان تعلق ثابت ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مچھلی، سی فوڈ اور پروٹین کی نباتاتی قسم جیسے گریاں اور دالیں وغیرہ گوشت کا بہترین متبادل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں