کرک سمادھی بحال: ہندو یاتریوں کی مذہبی رسومات کی ادائیگی

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2022
ہندو یاتریوں کی جانب سے سیکیورٹی کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا—اے پی پی
ہندو یاتریوں کی جانب سے سیکیورٹی کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا—اے پی پی

پڑوسی ملک بھارت سے آنے والے 159 یاتریوں سمیت 215 ہندو یاتریوں نے ٹیری گاؤں میں واقع شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی پر مذہبی رسومات ادا کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یاتریوں کا قافلہ واہگہ بارڈر سے پاکستان اور ہوائی جہاز کے ذریعے پشاور پہنچا، بعد ازاں ہندو یاتریوں کو سخت سیکیورٹی کے حصار میں ضلع کرک میں واقع ٹیری سمادھی (مقبرے) پہنچایا گیا۔

اس موقع پر کرک میں ضلعی پولیس آفیسر شفیع اللہ جان کی سربراہی میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے جبکہ ایس پی انویسٹی گیشن ظاہر شاہ سمادھی پر سیکیورٹی کی نگرانی کررہے تھے، علاوہ ازیں سمادھی کے گرد تین ڈی ایس پیز کے ہمراہ پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

ہندو یاتریوں کی جانب سے سیکیورٹی کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: یکم جنوری کو 250 غیر ملکی ہندو خیبر پختونخوا میں قائم تاریخی مندر کا دورہ کریں گے

سیکیورٹی کے انتظامات کو سہراتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے اور پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن ان چیف ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی کا کہنا تھا کہ کرک پولیس نے مکمل ذمہ داری سے ساتھ اپنی ڈیوٹیز سر انجام دیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ملک میں مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق بھارت سے ہندو یاتریوں کو ٹیری سمادھی پر آنا دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

زیادہ تر یاتری جذبات میں مغلوب تھے اور انہوں نے سیکیورٹی کے ساتھ ان کے لیے کیے جانے والے انتظامات کی بھی تعریف کی۔

نئی دہلی سے آنے والی ایک یاتری وارونا ملہوترا کا کہنا تھا کہ’ یہاں پہنچ کر ہمیں ایسا لگا کہ جیسے ہم جنت میں پہنچ گئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ان کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں سمادھی کی یاترا کا موقع ملا اور وہ اس مقدس مقام پر آکر روحانی سکون محسوس کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہندو سمادھی کو نذرآتش کرنے کا معاملہ: چیف جسٹس کا نوٹس، 14 افراد گرفتار

جذباتی یاتریوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں پاکستان اور بھارت دونوں اطراف کے شہری مقدس مقامات کا دورہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ’ پاکستان اور خاص طور پر صوبے میں جیسی ہماری مہمان نوازی کی گئی اس سے محسوس ہوا کہ جیسے ہم اپنے گھر میں ہی ہیں‘۔

ایک اور ہندو یاتری ایشور داس کا کہنا تھا کہ بھارت سے پاکستان آنے والے تقریباً 200 یاتریوں میں 15 کا تعلق نئی دہلی سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ہفتے کی رات کو سمادھی پہنچے اور رات یہی گزاری ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئےکہا کہ مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے درمیان اس طرح کے دورے جاری رہیں گے۔

ملک کے مختلف مقامات اور بیرون ملک مقیم ہندو برادری کی جانب سے شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی کو ایک مقدس مقام تصور کیا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں