سپریم کورٹ نے کراچی میں مدینہ مسجد کو مسمار نہ کرنے کی استدعا مسترد کردی

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2022
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پارک سے تجاوزات گرانے کا حکم واپس نہیں ہوگا — فائل فوٹو / اے ایف پی
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پارک سے تجاوزات گرانے کا حکم واپس نہیں ہوگا — فائل فوٹو / اے ایف پی

سپریم کورٹ نے کراچی میں واقع مدینہ مسجد کو مسمار کرنے سے روکنے کی حکومتی استدعا مسترد کر دی۔

سپریم کورٹ میں کراچی میں تجاوزات گرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے طارق روڈ پر قائم مدینہ مسجد کو مسمار کرنے کے حکم پر عدالت سے نظر ثانی کی استدعا کی۔

انہوں نے کہا کہ عدالت سے درخواست ہے کہ اپنے 28 دسمبر کے حکم پر نظر ثانی کرے، عدالت کے حکم کی وجہ سے مذہبی تناؤ جنم لے رہا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت سندھ چاہے تو مسجد کے لیے متبادل زمین دے دے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ مسجد گرانے کے حکم سے بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: سپریم کورٹ کا کڈنی ہل پارک کی زمین پر بنی مسجد، مزار گرانے کا حکم

اس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب، یہ پارک تو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ زمینوں کے قبضے میں مذہب کا استعمال ہو رہا ہے، آپ حکومت کے نمائندے ہیں، چاہتے ہیں آسمان گر جائے لیکن حکومت نہ گرے، عبادت گاہ اور اقامت گاہ میں فرق ہوتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ جانتا ہوں یہ ریاست اور صوبائی حکومت کا فرض ہے کہ مسجد کے لیے زمین دے، تاہم عدالت سے استدعا ہے کہ وہ اپنا حکم واپس لے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم صرف اتنا کر سکتے ہیں کہ جب تک مسجد کی نئی جگہ نہ ملے تب تک اس کو نہ گرانے کا حکم دیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس کیس میں حکومت سندھ فریق نہیں ہے، پہلے صوبائی حکومت سے مدینہ مسجد پر تفصیلی رپورٹ لے لیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ تو بہت گڑ بڑ ہو گئی، ہم اپنا حکم واپس نہیں لے سکتے، اس طرح کیا ہم اپنے سارے آرڈرز واپس لے لیں؟

اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت سندھ کی رپورٹ آنے تک مسجد مسمار کرنے کا حکم روک دیں۔

یہ بھی پڑھیں: مرتضیٰ وہاب کی معافی، ایڈمنسٹریٹر کراچی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم واپس

چیف جسٹس نے کہا کہ پارک سے تجاوزات گرانے کا حکم واپس نہیں ہوگا، ہم نے اپنے فیصلے واپس لینے شروع کیے تو اس سب کارروائی کا کیا فائدہ؟

جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ تجاوزات پر مسجد کی تعمیر غیر مذہبی اقدام ہے، اسلام اس اقدام کی اجازت نہیں دیتا، مسجد بنانی ہے تو اپنی جیب سے بنائیں۔

سپریم کورٹ نے حکومت سندھ سے تین ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 28 دسمبر کو سپریم کورٹ نے کراچی میں کڈنی ہل پارک کی بحالی کیس میں پارک کی زمین پر بنی مسجد کا لائسنس منسوخ کرتے ہوئے مسجد، مزار اور قبرستان سمیت غیرقانونی تعمیرات گرانے کا حکم دیا تھا۔

یہ حکم سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کڈنی ہل پارک بحالی کیس سمیت کراچی میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خاتمے سے متعلق مختلف کیسز کی سماعت کے دوران دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں