حکومت کا آئی ٹی سیکٹر کے ٹیکس اقدامات پر نظرثانی پر غور

05 جنوری 2022
وزیر خزانہ نے ڈان کو بتایا کہ وزارت آئی ٹی اور صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات سننے کے لیے اجلاس کی منصوبہ بندی کی گئی ہے — فائل فوٹو
وزیر خزانہ نے ڈان کو بتایا کہ وزارت آئی ٹی اور صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات سننے کے لیے اجلاس کی منصوبہ بندی کی گئی ہے — فائل فوٹو

اسلام آباد: منی بجٹ میں تجویز کردہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کے خلاف آئی ٹی اور ٹیلی کام شعبے کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد حکومت مجوزہ ٹیکس اقدامات کا ازسرنو جائزہ لینے پر غور کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتی اقدام پر نہ صرف پانچ ٹیلی کام کمپنیوں نے اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا تھا بلکہ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام سید امین الحق نے بھی مجوزہ اقدامات کی مخالفت کی تھی۔

وزارت آئی ٹی کے ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر نے اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات سے وزیر اعظم عمران خان کو آگاہ کر دیا تھا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ٹیلی کام سیکٹر کے ٹیکس میں مزید اضافہ اس کی سرمایہ کاری اور نمو پر منفی اثرات مرتب کرے گا۔

دوسری جانب پی ٹی سی ایل، جاز، ٹیلی نار، یو فون اور زونگ نے بھی خبردار کیا ہے کہ ٹیکس کی شرح میں مجوزہ اضافہ نافذ کیا گیا تو یہ ٹیلی کام صنعت کے پاکستان کی جی ڈی پی میں کردار کو بہت زیادہ نقصان پہنچائے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور وزیر آئی ٹی امین الحق کو ان کمپنیوں نے اپنے مشترکہ لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ موبائل، براڈبینڈ کے ذریعے منسلک اسمارٹ فونز ڈیجیٹلائزیشن کے سب سے بڑے ذرائع ہیں اور ان کی قیمتوں میں اضافے سے عوام کی استطاعت میں کمی آئے گی اور موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں کمی آئے گی۔

یہ بھی دیکھیں: منی بجٹ پیش: کون کون سی اشیاء مہنگی ہوں گی؟

خط میں مزید کہا گیا کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس لگانے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

جاز کے چیف ایگزیکٹو افسر عامر ابراہیم نے منگل کے روز اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک، وزیر اعظم عمران خان کے ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ موبائل کالز پر 19.5 فیصد جی ایس ٹی کے اضافے کے ساتھ ٹیلی کام شعبے میں مجموعی ٹیکس تقریباً 35 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

عامر ابراہیم نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'ایسے میں جب دنیا کے دیگر ممالک انٹرنیٹ سروسز تک رسائی کے لیے اپنے شہریوں بالخصوص طلبہ کو سبسڈی دے رہے ہیں، پاکستان میں سیلولر خدمات پر ود ہولڈنگ ٹیکس 15 فیصد کرنے کی باتوں پر مایوس ہوں'۔

ٹیلی کام صنعت کا کہنا ہے کہ حکومت، موبائل سروسز پر ودہولڈنگ ٹیکس سے متعلق اپنے پچھلے وعدوں سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔

خیال رہے کہ ودہولڈنگ ٹیکس کو 22-2021 کے بجٹ میں 12.5 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کردیا گیا تھا اور اعلان کیا گیا تھا کہ 23-2022 کے بجٹ میں اسے 8 فیصد تک لایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: حکومت نے سینیٹ میں 'منی بجٹ' پیش کردیا، اپوزیشن کا شدید احتجاج

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے ڈان کو بتایا کہ وزارت آئی ٹی اور صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات سننے کے لیے اجلاس کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ آئی ٹی کا شعبہ بہت اہم ہے اور یہ میرے دل کے بہت قریب ہے، میں ان سے ملاقات کروں گا ان کے مسائل سنوں گا اور جن مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہوئی ان کو حل کیا جائے گا۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ایک کروڑ 10 لاکھ انٹرنیٹ صارفین میں سے ایک کروڑ 7 لاکھ موبائل براڈبینڈ صارفین ہیں۔

منی بجٹ میں 200 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فونز، لیپ ٹاپ کمپیوٹر، نوٹ بک، پرسنل کمپیوٹرز کی تیاری کے لیے پلانٹ، مشینری اور پروڈکشن لائن کے آلات کی درآمد پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں