لارڈ نذیر احمد پر بچوں پر جنسی حملے کا جرم ثابت

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2022
64 سالہ نذیر احمد نے الزامات سے انکار کردیا — فائل فوٹو: بشکریہ بی بی سی
64 سالہ نذیر احمد نے الزامات سے انکار کردیا — فائل فوٹو: بشکریہ بی بی سی

برطانوی عدالت نے پاکستانی نژاد سابق برطانوی پارلیمنٹیرین کو دو بچوں کے خلاف جنسی جرائم کا مجرم قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ میں کہا گیا کہ عدالت نے لارڈ نذیر احمد کو ایک لڑکے سے بدفعلی اور ایک لڑکی کا ریپ کرنے کی کوشش کا مجرم قرار دیا۔

یارک شائر کے علاقے روتھرہم میں واقع شیفلڈ کراؤن کورٹ نے بار بار جنسی استحصال سے متعلق کیس کی سماعت کی، یہ واقعات تب پیش آئے جب سابق رکن پارلیمنٹ نوجوان تھے۔

64 سالہ نذیر احمد نے الزامات سے انکار کردیا۔

مقدمے کی سماعت کرنے والے جج لاوینڈر لارڈ نذیر احمد کو سزا سنانے کا فیصلہ بعد میں کریں گے۔

مزید پڑھیں: برطانوی کمیٹی کی رپورٹ میں لارڈ نذیر پر سنگین الزامات عائد

پراسیکیوٹر ٹام لیٹل نے عدالت کو بتایا کہ لارڈ نذیر احمد نے 1970 کی دہائی کے آغاز میں ایک لڑکی کا ریپ کرنے کی کوشش تھی، اس وقت مدعی علیہ کی عمر 16 یا 17 سال تھی اور وہ لارڈ نذیر سے بہت کم عمر تھیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسی عرصے کے دوران سابق رکن پارلیمنٹ نے 11 سال سے کم عمر ایک لڑکے پر بھی جنسی حملہ کیا تھا۔

ٹام لیٹل نے کہا کہ نذیر احمد کا دعویٰ ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات ’بدنیتی پر مبنی افسانہ‘ ہیں لیکن دونوں متاثرین کے درمیان فون پر ہونے والی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ’بنائے گئے یا من گھڑت‘ الزامات نہیں ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ خاتون کی جانب سے متاثرہ مرد کی ای میل کے جواب میں کال کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ ’میرے پاس بچوں کے جنسی استحصال کرنے والے شخص کے خلاف ثبوت ہیں‘۔

یاد رہے کہ 2019 میں لارڈ نذیر اور ان کے دو بھائیوں پر کم سن بچوں سے جنسی جرائم کا الزام عائد کیا گیا تھا، ملزمان نے تمام معاملات میں قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی تھی۔

مزید پڑھیں: لارڈ نذیر یہودی مخالف ریمارکس دینے پر معطل

لارڈ نذیر پر 11 سال سے کم عمر کے ساتھ سنگین جنسی زیادتی اور اسی لڑکے کے ساتھ بدتمیزی کا الزام لگایا گیا تھا، 16 سال سے کم عمر لڑکی سے دو مرتبہ زیادتی کی کوشش کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں، یہ تمام الزامات 1971 سے 1974 کے درمیان لگائے گئے تھے۔

ان کے بھائی محمد فاروق پر ایک لڑکے سے چار مرتبہ نامناسب رویہ اختیار کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، ان شمارات میں سے ایک کا تعلق 1960 کی دہائی کے آخر سے ہے جب یہ لڑکا 8 سال سے کم عمر کا تھا، ان کے دوسرے بھائی محمد طارق پر 11 سال سے کم عمر کے لڑکے کے خلاف دو بے بنیاد حملے کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اس مقدمے کی سماعت اس سال جنوری میں شروع ہونا تھی لیکن جیوری کے مقدمات میں کووڈ-19 کی پابندیوں کی وجہ سے اسے جنوری 2021 میں دوبارہ سماعت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں