پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ نے عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چہرے سے نقاب اتار دیا ہے اور غیرقانونی فنڈنگ لینے اور چھپائے رکھنے پر فوری استعفیٰ دے دیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حوالے سے جو رپورٹ آئی ہے اس میں ہوش اڑا دینے والے حقائق ہیں۔

مزید پڑھیں: آپ چوری کے مرتکب ہوئے، اب حساب کا وقت آن پہنچا ہے، مریم نواز کا وزیراعظم کو جواب

انہوں نے کہا کہ ان حقائق نے عمران خان کے چہرے پر جو بچھا کچھا نقاب تھا وہ بھی کھینچ دیا ہے اور پورے پاکستان بلکہ پوری دنیا کو اس کا چہرہ واضح نظر آگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ میں جو انکشافات ہیں جس سے قوم کا دماغ چکرا کر رہ گیا ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ پاکستان کی تاریخ کے اندر کسی سیاسی جماعت یا کسی سیاسی جماعت کے سربراہ اور کسی لیڈر کے خلاف اس قسم کے الزامات تو دور کی بات ہے بلکہ الزامات کی ناقابل تردید ثبوت سامنے آئے ہیں یہ ہم نے پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی۔

'عمران خان کو راہ فرار کا موقع نہیں ملے گا'

مریم نواز نے کہا کہ رپورٹ کا جواب دینے کے بجائے جماعت کو کہتے ہیں برانڈ عمران خان کو عوام کے سامنے اجاگر کیا جائے، تو آپ کا برانڈ یہ ہے کہ نالائقی، نااہلی، کرپشن، جھوٹ، سازش، لوٹ مار، ہوش ربا مہنگائی، معاشی تباہی، بے روزگاری، غیرقانونی فنڈنگ کا مجرم بننا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ برانڈ کھل کر سامنے آچکا ہے اور اب جس طرح بھاگتے رہے ہیں اور راہ فرار اختیار کرتے رہے ہیں اب اس کا موقع نہیں ملے گا۔

الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پی ٹی آئی کے 26 اکاؤنٹ تھے، جن میں سے 18 اکاؤنٹس فعال تھے، اس میں سے صرف 4 اکاؤنٹ الیکشن کمیشن میں ڈیکلیئر کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ رپورٹ: سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کرے، حزب اختلاف

'فارن فنڈنگ کی رپورٹ دباؤ ڈال کر روک دی گئی'

مریم نواز نے کہا کہ انہوں نے صرف جھوٹ نہیں بولا بلکہ تحقیقات کو سبوتاژ کرنے کی پوری کوشش کی، عمران خان کہتے ہیں میں رپورٹ کا خیرمقدم کرتا ہوں اور چند وزرا کہتے ہیں سرخرو ہوئے، تو کس چیز میں سرخرو ہوئے، بھاگتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں 7 سال تک طاقت، دھونس اور دھاندلی کا استعمال کیا اور کیس کو آگے بڑھنے سے روک دیا، پھر جب پتہ چل گیا کہ ناگزیر ہوگیا ہے اور حقائق سامنے آئیں گے تو رپورٹ ریلیز نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اختیارات چیلنج کیے، اس سے بھی بات نہیں بنی تو تاخیری حربے استعمال کیے، 7 سال سے بہانے بنائے، اگر آپ نے چوری نہیں کی تو تلاشی کیوں نہیں دیتے لیکن تلاشی وہی لوگ دیتےہیں جنہیں خوف نہ ہو۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ انہوں نے خود تلاشی تو دی نہیں لیکن زبردستی تلاشی لی گئی تو بال بال چوری، جھوٹ اور سازش میں ڈوبا ہوا نکلا، پھر رپورٹ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالے رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو فارن فنڈنگ امریکا، مشرق وسطیٰ، آسٹریلیا، کینیڈا، انگلینڈ سے ہوئی، اسی طرح پی ٹی آئی نے نے دو کمپنیاں ایک ٹیکساس اور ایک کیلیفورنیا میں 2010 اور 2013 کے درمیان میں قائم کیں اور عمران خان خود دونوں کمپنیوں کے چیئرمین تھے۔

انہوں نے کہا کہ پھر کچھ کمپنیاں آسٹریلیا اور کینیڈا میں بھی تھیں، یہ جو کچھ ہوا عمران خان کی مرضی اور ان کے کہنے پر ہوا کیونکہ وہ خود چیئرمین تھے۔

مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'

ان کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر حقائق چھپایا اور جھوٹ بولا اور جعلی سرٹیفیکیٹس الیکشن کمیشن کو دیا اور یہ سب عمران خان کی ہدایات پر کیا گیا۔

'اکاؤنٹس پر دستخط عمران خان کے ہیں'

مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ذاتی 4 ملازمین کے نام پر غیرقانونی پیسے منگوائے، دفتر کے عملے کے نام پر غبن، دھوکے اور لوگوں سے اینٹھا ہوا پیسہ اور ان کے اکاؤنٹس پر منگوایا۔

انہوں نے کہا کہ اس کا اختیار پارٹی چیئرمین عمران خان اور عارف علوی نے دی، فارن فنڈنگ اکاؤنٹس کے مرکزی دستخط کنندہ عمران خان ہیں اور جعلی سرٹیفکیٹس الیکشن کمیشن میں جمع کرائے اور حقائق چھپائے گئے، جھوٹ بولا اور آج تک جھوٹ بولتے آرہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آپ نے کس سے، کس ملک سے، کس غیرملکی کمپنی سے پیسے لیے اور غیرقانونی فارن فنڈنگ کی وضاحت نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا بھی جواب دینا پڑے گا کہ ایک طرف یہ غیرقانونی پیسے لے رہے تھے اور دوسری طرف 2014 میں منتخب وزیراعظم اور حکومت کو غیرقانونی طریقے سے ہٹانے کے لیے کنٹینر پر سوار تھے، جو پیسہ فراڈ کرکے منگوا رہے تھے وہ منتخب حکومت کے خلاف خرچ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں سرخرو ہوئی، ایک،ایک پائی کا حساب دیا، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قانون کہتا ہے کوئی جماعت فارن فنڈنگ نہیں لے سکتی اور کوئی جماعت غیرملکی افراد یا کمپنیوں سے فنڈ لیتی ہے تو اس جماعت کوکالعدم قرار دیا جاتا ہے اور تحلیل کردیا جاتا ہے۔

'عمران خان نے رشوت کو ڈونیشن کا نام دیا'

مریم نواز نے کہا کہ غیرملکی کمپنی سے پیسے لیے گئے، ایک کمپنی سے 2.1 ملین ڈالر آئے اور اس کمپنی کے مالک ابراج گروپ کے مالک ہے، جن سے بین الاقوامی سطح پر تحقیقات ہو رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ڈونر نے کئی ہزار ڈالر دیا اور عمران خان رشوت کو ڈونیشن کا نام دیا، مجرمانہ فعل یہ ہے کہ غیرقانونی ڈونیشن لی اور پاکستان کے عوام کی خون پسینے کی کمائی سے ان کو فائدہ پہنچایا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مذکورہ ڈونر کو نتھیا گلی میں ایک ہوٹل کا لاکھوں ڈالر کا ٹھیکا دیا اور اپنی حکومت میں خصوصی پوزیشن بھی دے دی، اگر اس رشوت کا کوئی نعم البدل دینا تھا اور عوام اور ٹیکس دہندگان کے پیسے سے فائدہ پہنچانے کا حق کس نے دیا تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ جس دیدہ دلیری اور سینہ زوری سے چوری کی گئی اور جس طرح جھوٹ بولا گیا، اس کی کوئی مثال ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا تھا طاقت ور قانون کے نیچے ہوگا تو اس ملک میں تبدیلی آئے گی تو آج اپنی طاقت، دھونس اور دھمکی دیتے ہوئے کیوں 7 سال تک اس رپورٹ کو روکے رکھا، الیکشن کمیشن پر دباؤ کیوں ڈالا، جب آپ کے پاس طاقت آئی تو آپ نے اپنی طاقت کا استعمال اس طرح کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہرکسی نے جواب دیا، نواز شریف نے اپنی تین نسلوں کا جواب دیا، اپنے ناکردہ گناہوں کا جواب دیا اور ہمارے اردگرد اور دیگر جماعتوں نے آپ کا انتقال اور عتاب سہا لیکن آپ پر کون سے سرخاب کے پر لگے ہیں کہ جب آپ کی باری آتی ہے تو جھوٹ بول کر طاقت کا استعمال کرکے احتساب سے نکل جاتے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ ایک ایسے شخص کو صادق اور امین کا سرٹیفیکیٹ تھما دیا گیا، جنہوں نے تھمایا وہ ثاقب نثار کی حقیقت پوری طرح آشکار ہوچکی ہے، جنہوں نے ایسے شخص کو صادق اور امین کا سرٹیفیکٹ دے دیا جن کا بال بال کرپشن، غلط بیانی اور جھوٹ میں ڈوبا ہوا ہے۔

'عمران خان فوری استعفیٰ دیں'

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان کی اپوزیشن یہ مطالبہ کرتی ہے کہ عمران خان فی الفور استعفیٰ دیں، جھوٹ بولنے، لوگوں سے پیسے اینٹھنے، غیرقانونی فنڈنگ لینے اور چھپائے رکھنے کے جرم میں فوری استعفیٰ دینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: 'پی ٹی آئی فنڈنگ کی اسکروٹنی کا خیر مقدم، ن لیگ، پیپلز پارٹی کی اسکروٹنی کا منتظر ہوں'

ان کا کہنا تھا کہ جھوٹ بولنے، حقائق چھپانے اور غلط بیانی پر ان کی جماعت کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، جو 4 ملازمین کے نام پیسے آئے ان اکاؤنٹس اور عملے کے خلاف تفتیش ہونی چاہیے اور قوم کے سامنے پورے حقائق آنے چاہیے۔

الیکشن کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر اپنے مطالبات سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے جتنے اکاؤنٹس چھپائے گئے ہیں، ان سب کی تحقیقات ہونی چاہیے اور اس بات کی تفتیش ہونی چاہیے کہ جس کمپنی اور غیرملکی شخص سے کتنا پیسہ آیا اور کہاں خرچ ہوا۔

مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ڈیکلیئر اور جو ڈیکلیئر نہیں ہیں تمام اکاؤنٹس پبلک کرنا چاہیے اور جس طرح نواز شریف کے خلاف جھوٹے الزام پر جے آئی ٹی بنی تھی اور سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی تھی، اسی طرح ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی ہونی چاہیے، روزانہ کی بنیاد پر عمران خان کا کیس چلنا چاہیے، روزانہ کی بنیاد پر جس طرح ہم نے سامنا کیا۔

'گیند اب قانون و انصاف کے اداروں کے کورٹ میں ہے'

انہوں نے کہا کہ اب الیکشن کمیشن کا امتحان ہے، ای سی پی کا کام صرف رپورٹ جاری کرنا نہیں ہے، لیکن اس پر بھی ان کو شاباش کی انہوں نے دباؤ کا انکار کیا اور میرے خیال میں ادارے ایسے کام کریں گے تو یہ ملک آگے بڑھے گا، اسی لیے وہ لائق تحسین ہیں کہ انہوں نے دباؤ پر مزاحمت کی اور رپورٹ جاری کی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کافی نہیں ہے، آپ صرف یہ نہیں کہہ سکتے ہیں اس شخص نے قتل کیا یا چوری کی بلکہ قانون کا کام ہے کہ اس شخص کو کٹہرے میں لے کر آنا اور قانون اور آئین کے مطابق سزا دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق جو سزا بنتی ہے وہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنما ہیں ان کو دینی چاہیے، اب امتحان ای سی پی اور عدلیہ کا بھی ہے جو نواز شریف کے وقت میں بڑے متحرک تھے اور دوڑ دوڑ کر سب کچھ ہورہا تھا لیکن اب تو الزامات ثابت ہوچکے ہیں کہ قوم انصاف کی منتظر ہے اور وقت آگیا ہے پاکستان میں بھی انصاف کا بول بالا ہو۔

مریم نواز نے کہا کہ قوم دیکھنا چاہتی ہے کہ جس کے خلاف اس طرح کے ناقابل تردید ثبوت آچکے ہیں اس کے خلاف انصاف دینے والے ادارے اور ای سی پی کی اقدامات کرتے ہیں اور یہ قانون اور آئین کے مطابق مطالبہ کر رہی ہوں اور اب گیند قانون اور انصاف کے اداروں کے کورٹ میں ہے۔

'نجی گفتگو ٹیپ کرنے پر معذرت کی جائے'

میڈیا میں زیر گردش آڈیو میں پرویز رشید کے ساتھ صحافیوں سے متعلق نامناسب گفتگو کے حوالے سے سوال پر مریم نواز نے کہا کہ پہلے مجھ سے معذرت کی جائے کہ میرا فون کیوں ٹیپ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے رہنما صحافیوں کے حوالے سے نازیبا گفتگو پر معافی مانگیں، پی ایف یو جے

ان کا کہنا تھا کہ پرویز رشید کے ساتھ میری ذاتی گفتگو تھی، کس کو حق تھا کہ میری ذاتی گفتگو کو ٹیپ کرے، ایک میڈیا چینل کو کیوں دی گئی اور اس نے کیوں آن ایئر کیوں کیا، اس کا جواب بھی دیا جائے اور مجھ سےمعذرت بھی کی جائے۔

مریم نواز نے کہا کہ میں اور پرویز رشید یا پاکستان کے کوئی بھی دو شہری ذاتی اور نجی گفتگو میں کیا بات کرتےہیں، اس پر مجھے کسی کو کوئی جواب نہیں دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا جواب چاہیے کہ پاکستان کے ایک شہری اور ایک خاتون کی گفتگو کیوں ریکارڈ کی، جو حکومتی وزرا کو ملی اور انہوں نے ایک چینل کو دی، اس پر معذرت کی جائے تو پھر میں اس پر بات کروں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں