شمالی کوریا کا ہائپرسونک میزائل کے تجربے کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2022
سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اس میزائل کے ہائپرسونک میزائل ہونے کا دعویٰ کیا ہے — تصویر: رائٹرز
سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اس میزائل کے ہائپرسونک میزائل ہونے کا دعویٰ کیا ہے — تصویر: رائٹرز

سرکاری میڈیا کے مطابق شمالی کوریا نے جمعرات کے روز ایک ہائپر سونک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، یہ اس ایٹمی ملک کی جانب سے پہلا بڑا تجربہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے بین الاقوامی پابندیوں اور مذمت کے باوجود جدید ترین ٹیکنالوجی کے حصول کی کوششوں میں یہ دوسرا رپورٹ شدہ ٹیسٹ تھا جس کے بارے میں شمالی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ہائپرسونک گلائیڈنگ میزائل ہے۔

ہائپر سونک میزائل روایتی میزائلوں کی نسبت بہت زیادہ تیزی سے سفر کرتے ہیں اور بہت زیادہ متحرک ہوتے ہیں، یوں امریکا میزائلوں سے تحفظ کے جن نظاموں پر کام کر رہا ہے ان کے لیے اس میزائل کو ہدف بنانا مشکل ہوجاتا ہے۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا 'بلیسٹک میزائل' کا تجربہ، خطے میں امن کیلئے کوششیں خطرے میں

کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) نے میزائل کے لانچر کی تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ بدھ کے روز فائر کیے گئے میزائل پر ’ہائپر سونک گلائیڈنگ وارہیڈ‘ نصب تھا جس نے ’700 کلومیٹر دور ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس وارہیڈ نے ایک نئی صلاحیت کا بھی مظاہرہ کیا اور لانچر سے الگ ہونے کے بعد 120 کلومیٹر عمودی پرواز کی۔

کے سی این اے کا کہنا تھا کہ ’ہائپرسونک میزائل کے شعبے میں تجرباتی لانچوں میں پے در پے کامیابیاں اسٹریٹجک اہمیت رکھتی ہیں‘۔

ہائپرسونک میزائلوں کو شمالی کوریا کے موجودہ 5 سالہ منصوبے میں اسٹریٹجک ہتھیاروں کے لیے ’اولین ترجیح‘ کے کاموں میں شامل کیا گیا تھا اور شمالی کوریا نے اپنے ہائپرسونک میزائل ’ہواسنگ 8‘ کے پہلے تجربے کا اعلان گزشتہ سال ستمبر میں کیا تھا۔

اپنے ڈیزائن کے مطابق ہائپرسونک میزائل روایتی اور جوہری وار ہیڈز لے جاسکتے ہیں اور یہ اسٹریٹجک توازن کو بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، عام طور پر یہ آواز کی رفتار سے 5 گنا زیادہ رفتار سے سفر کرتے ہیں۔

ایک امریکی تھنک ٹینک کارنیگی انڈاؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس سے تعلق رکھنے والے انکت پانڈا نے اپنی ٹوئٹ میں بیلیسٹک میزائل ڈیفنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ شمالی کوریا نے ہائپرسونک گلائیڈرز کو فوجی ضرورت کے طور پر پہچان لیا ہے (شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ بیلسٹک میزائل ڈیفنس سے نمٹنے میں کارگر ہیں)‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویسے اس کے کارگر ہونے سے متعلق آزاد اور تفصیلی ڈیٹا کی ضرورت ہوگی تاہم اگر سرکاری بیانات کو دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ یہ تجربہ ستمبر میں ہونے والے تجربے سے بہتر رہا ہے۔

کچھ ماہرین کے مطابق ہائپرسونک ہتھیاروں کے فوائد محدود ہیں جبکہ دیگر نے خبردار کیا ہے کہ اگر شمالی کوریا اس ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر تیار کرلیتا ہے تو اس سے سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

کم جونگ اُن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کی دہائی میں شمالی کوریا نے بین الاقوامی پابندیوں کی قیمت پر اپنی فوجی ٹیکنالوجی کو تیزی سے ترقی دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا ایک اور ہائپر سونک میزائل کا تجربہ

سال 2021 میں شمالی کوریا نے ہائپرسونک میزائل کے علاوہ آبدوز سے لانچ کیے جانے والے ایک نئی قسم کے بیلسٹک میزائل، طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل اور ٹرین سے لانچ کیے جانے والے ہتھیار کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔

امریکا، جاپان، کینیڈا اور جرمنی نے حالیہ تجربے کی مذمت کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’یہ تجربہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہے اور یہ (شمالی کوریا کے) پڑوسی ممالک اور عالمی برادری کے لیے خطرہ ہے‘۔


یہ خبر 7 جنوری 2022 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں