تھر باسیوں کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں، چیف جسٹس آف پاکستان

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2022
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کو دورہ تھر کے دوران روایتی پگڑی پہنائی جا رہی ہے— تصویر: ڈان
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کو دورہ تھر کے دوران روایتی پگڑی پہنائی جا رہی ہے— تصویر: ڈان

مٹھی: جیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے تھر کے باسیوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ڈان اخبار کی خبر کے مطابق وہ گزشتہ روز تھرپارکر بار ایسوسی ایشن کی جانب اپنے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے سے خطاب کررے تھے۔

جیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ تھر میں مذہبی سیاحت کے لیے کافی مواقع موجود ہیں اور انہوں نے حکام کو اس علاقے میں مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کوششیں کرنے پر زور دیا۔

جسٹس گلزار احمد نے تھرپارکر ضلع کے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے بنیادی مسائل کے حل کے لیے سپریم کورٹ اور دیگر قانونی فورمز میں درخواستیں دائر کریں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں تھر کا دورہ کرکے اور مہمان نواز تھری لوگوں سے ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تھر کے لوگوں کو اگر موقع دیا جائے تو وہ اپنی روایتی دستکاریوں کو بین الاقوامی منڈیوں میں فروخت کرکے کافی سرمایہ کما سکتے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے ان کی صلاحیتوں کا مشاہدہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’تھری مصنوعات کی بین الاقوامی منڈیوں میں بہت زیادہ قیمت ہے‘، انہوں نے حکمرانوں کو مشورہ دیا کہ وہ تھری عوام کو مطلوبہ سہولیات فراہم کریں تاکہ وہ اپنی بہترین صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔

مزید پڑھیے: شاہکار فنِ تعمیر سے مزین صحرائے تھر

چیف جسٹس نے کہا کہ تھر میں بہترین سیاحتی مقامات ہیں جنہیں جدید سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان اور اس سے باہر کے لوگ مون سون کے موسم میں سر سبز صحرا کی قدرتی خوبصورتی کو دیکھ سکیں۔

جسٹس گلزار نے کہا کہ تھر باسیوں کا اپنے وسائل اور زمین پر بنیادی حق ہے، انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ضلع کے مکینوں کو زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ملک بھر میں سفر کرتے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ سندھ کے لوگوں کو اعلیٰ اقدار اور بھرپور ثقافت کا حامل اور بہت سادہ پایا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ تھر کے لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق ملیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ تھر باسیوں کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ان کا تھر اور اس کے مکینوں سے خصوصی لگاؤ ​​ہے اور وہ پہلی بار 2000ء میں امدادی سامان لے کر یہاں آئے تھے جب تھر کو بدترین قسم کی خشک سالی کا سامنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’میرپورخاص سے ریلوے لائن بچھا کر تھر کو پاکستان کے دیگر حصوں سے جوڑنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ تھر کے لوگ آسانی سے ملک کے دوسرے حصوں میں جا سکیں اور اپنی روایتی اشیاء اور فصلیں فروخت کر سکیں‘۔

مزید پڑھیے: دنیا بھر میں قحط کے شکار افرادکی تعداد میں تیزی سے اضافہ

اس سے قبل تھرپارکر بار ایسوسی ایشن کے صدر وسند تھری نے تھر کا دورہ کرنے پر جسٹس گلزار احمد کا شکریہ ادا کیا اور ضلع کے مسائل پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔

تاہم، چیف جسٹس نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں اٹھائے گئے نکات میں سے کسی کا بھی ذکر نہیں کیا اور کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے انہیں ضلع کے مسائل سے آگاہ کیا ہے۔

بعد ازاں جسٹس گلزار احمد تھر کول فیلڈز کا دورہ کرنے اسلام کوٹ گئے جہاں انہیں حکام نے مختلف منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں