بائنانس نےکرپٹو اسکینڈل کی تحقیقات میں ایف آئی اے سے تعاون کیلئے ماہرین کی ٹیم تشکیل دے دی

11 جنوری 2022
کرپٹو بائنانس ایکسچینج نے ایف آئی اے کو تعاون کا یقین دلایا ہے----فوٹو: ڈان
کرپٹو بائنانس ایکسچینج نے ایف آئی اے کو تعاون کا یقین دلایا ہے----فوٹو: ڈان

کرپٹو کرنسی ایکسچینج بائینانس نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی سائبرکرائم ونگ سندھ کو کروڑوں ڈالر کے اسکینڈل کی تفتیش میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے ماہرین پر مشتمل ٹیم بھی نامزد کردی ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق کرپٹو ایکسچینچ بائنانس نے مالی کرائم کی تحقیقات کے ماہرین پر مشتمل 2رکنی ٹیم کو پاکستان سے تعاون کے لیے نامزد کردیا ہے، ٹیم میں شامل افراد امریکی محکمہ فنانس میں تحقیق کار کے طور پر کام کرچکے ہیں اور کرپٹو کرنسی کے معاملات میں تحقیقات کی خاص مہارت رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں :ایف آئی اے کا 20کروڑ روپے کے فراڈ میں ملوث 2 مشتبہ ملزمان کی گرفتار کا دعویٰ

کرپٹو کرنسی ایکسچینج بائینانس کو ایف آئی اے کی سائبرکرائم ونگ سندھ نے کروڑوں ڈالر کے اسکینڈل کی تفتیش میں تعاون کے لیے رابطہ کیا تھا۔

بڑے مالی فراڈ کی تحقیقات میں تعاون کے لیے عالمی کرپٹو ایکسچینچ بائنانس نے پاکستان سے رابطہ کیا ہے، میگا منی فراڈ اسکینڈل میں گزشتہ دنوں کرپٹو کرنسی کے معاملے پر پاکستان کے شہریوں سے 18 ارب کے فراڈ کا انکشاف ہوا تھا۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں بتایا کہ بائنانس سے منسلک ایپلیکیشن آن لائن فراڈ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، پاکستان سے تحقیقات میں تعاون کے لیے بائنانس نے رابطہ کیا ہے۔

عمران ریاض نے بتایا کہ بائنانس نے ایف آئی اے سندھ سے رابطہ کرکے بڑے مالی اسکینڈل کی تحقیقات سے متعلق بائنانس بلاک چین ایڈریس کو استعمال کرنے والی 11 ایپلی کیشنز کے خلاف تحقیقات میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے بتایا کہ عالمی کرپٹو ایکسچینچ بائنانس نے ٹیلی فون اور ای میل کے ذریعے ہونے والے رابطوں میں اپنی 2 رکنی ٹیم کو نامزد کیا ہے۔

عمران ریاض نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سے رابطے کےلیے تشکیل دی گئی دو رکنی ٹیم میں شامل افراد امریکی محکمہ فنانس میں تحقیق کار کے طور پر کام کرچکے ہیں اور کرپٹو کرنسی کے معاملات میں تحقیقات کی خاص مہارت رکھتے ہیں۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے معاملے کی سنجیدگی کو مد نظر رکھتے ہوئے عالمی کرپٹو ایکسچینچ بائنانس کے رد عمل کی تعریف کی اور مستقبل میں بھی کرپٹو کرنسی سے متعلق جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیےتعاون جاری رکھنے کی امید کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کرپٹو کرنسی کی آڑ میں پاکستانی شہریوں کے ساتھ کیے گئے اربوں روپے کے فراڈ سے پردہ اٹھایا تھا۔

گزشتہ دنوں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ پاکستان میں پونزی اسکیمز کی طرز پر بہت سے آن لائن سرمایہ کاری کے فراڈ جاری ہیں جن میں سرمایہ کاروں سے زیادہ کلائنٹس لانے پر ان کی سرمایہ کاری پر زیادہ منافع کا وعدہ کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں :ایف آئی اے کی کارروائی، آن لائن فراڈ میں ملوث 3 نائجیرین شہری گرفتار

بیان میں بتایا گیا تھا کہ یہ اسکیمز نئے کلائنٹس کی قیمت پر پرانے کلائنٹس کو فائدہ پہنچاتی ہیں اور بالآخر اربوں روپے کا ٹھیک ٹھاک سرمایہ بنانے کے بعد غائب ہوجاتی ہیں۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ 20 دسمبر کو پورے پاکستان سے لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ سے رابطہ کرنا شروع کیا اور کم از کم 11 موبائل ایپلی کیشنز یعنی MCX ،HFC ،HTFOX ،FXCOPY ،OKIMINI BB001 ،AVG86C ،BX66 ،UG ،TASKTOK کے بارے میں انکشاف کیا کہ ان ایپلی کیشنز نے پاکستانی عوام کے ساتھ اربوں روپے کا فراڈ کر کے ایک عرصے سے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔

ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ان ایپلیکیشنز کا طریقہ کار لوگوں کو بائنانس کرپٹو ایکسچینج (بائنانس ہولڈنگز لمیٹڈ) میں رجسٹریشن کے لیے آمادہ کرنا تھا جس کا مقصد ورچوئل کرنسیوں جیسے بٹ کوائن، ایتھریم، ڈاج کوائن وغیرہ میں تجارت کرنا تھا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ اس کے بعد اگلا مرحلہ بائنانس والیٹ سے اس مخصوص ایپلیکیشنز کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرنا تھا، یہاں یہ مدِ نظر رہے کہ بائنانس سب سے بڑا غیر منظم ورچوئل کرنسی ایکسچینج ہے جہاں پاکستانیوں نے لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق اسی وقت گروپ کے تمام ممبران کو ٹیلیگرام ایپلی کیشن پر گروپس میں شامل کیا گیا جہاں ایپلی کیشن کے گمنام مالک اور ٹیلی گرام گروپس کے ایڈمنز کی جانب سے بٹ کوائن کے عروج اور زوال کے بارے میں نام نہاد ماہر بیٹنگ سگنلز دیتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں :یہ بھی پڑھیں :سائبر کرائم کی تحقیقات: ایف آئی اے کے پاس صرف 10 ماہرین کی موجودگی کا انکشاف

بیان میں مزید بتایا گیا کہ ایک مرتبہ جب کافی کیپٹل بیس قائم ہو گیا تو یہ ایپلیکیشنز کریش ہوگئیں اور اس طرح ریفرل بونس عمل کے ذریعے لوگوں کے لاکھوں ڈالر لوٹے گئے۔

انکوائری کے ابتدائی نتائج کے مطابق اس طرح کی ہر ایپلیکیشن کے اوسطاً 5 ہزار صارفین تھے جبکہ HFC کے ساتھ مبینہ طور پر زیادہ سے زیادہ 30 ہزار صارفین تھے۔

ایف آئی اے کے مطابق سرمایہ کاری کی مبینہ حد فی کس 100 سے 80 ہزار ڈالر تک تھی جس کا تخمینہ اوسطاً 2 ہزار ڈالر فی کس ہے اس طرح یہ اندازاً 10 کروڑ ڈالر کا فراڈ ہے۔

مذکورہ انکشافات سامنے آنے پر ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ نے حمزہ خان، جنرل منیجر/گروتھ اینالسٹ بائنانس پاکستان (کرپٹو کرنسی ایکسچینج) کو بائنانس کے ساتھ دھوکا دہی پر مبنی آن لائن سرمایہ کاری موبائل ایپلی کیشنز کے تعلق سے متعلق اپنے مؤقف کی وضاحت کے لیے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

ساتھ ہی اس کی وضاحت کے لیے ایک متعلقہ سوالنامہ بائنانس ہیڈ کوارٹر کیمن آئی لینڈز اور بائنانس امریکا کو بھی بھیجا گیا تھا۔

مسقتبل میں اس طرح کے فراڈز کو روکنے کےلیے ایف آئی اے کی جانب سے مختلف اقدامات کیےگئے ہیں، جن کے تحت ان ایپلیکیشنز سے منسلک تمام پاکستانی بینک اکاؤنٹس کو ڈیبٹ بلاک کردیا گیا ہے اور فراڈ ایپلیکیشنز کے گروپس کے ایڈمنز کی معلومات کے حصول کے لیے ٹیلیگرام سے رابطہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :آن لائن بینکنگ فراڈ: 15ملزمان گرفتار، متاثرین میں ’تعلیم یافتہ‘ افراد بھی شامل

علاوہ ازیں ان ایپلیکیشنز کی تشہیر کرنے والے سوشل میڈیا انفلوئینسرز کو ایپلیکیشنز کے ساتھ ان کے رابطے کی وضاحت کے لیے قانونی نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔

ایف آئی اے نے بتایا کہ تحقیقات میں کم از کم 26 مشتبہ بلاک چین والیٹ ایڈریسز (بائنانس والیٹ ایڈریس) کی نشاندہی ہوئی ہے جہاں دھوکا دہی سے رقم منتقل کی گئی ہوگی، اس ضمن میں بائنانس ہولڈنگز لمیٹڈ کو خط بھی لکھے گئے تھے تاکہ ان بلاک چین والیٹ اکاؤنٹس کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ ان کو ڈیبٹ بلاک کیا جائے۔

ساتھ ہی بائنانس سے کہا گیا تھا کہ وہ شرائط، سرکاری معاونت، دستاویزات اور بائنانس کے ساتھ ان ایپلیکشنز کے انضمام کا طریقہ کار فراہم کرے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ نے دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی لعنت کو روکنے کے لیے بائنانس پر پاکستانیوں کی جانب سے کی جانے والی لین دین پر کڑی نظر رکھنے کی جانب اقدامات شروع کردیے ہیں کیونکہ بائنانس ایسی سرگرمیوں کو سہولت فراہم کرنے والا سب سے بڑا اور آسان پلیٹ فارم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں