سپریم کورٹ نے کے ایم سی کوآپریٹو سوسائٹی کو 200ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کردی

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2022
عدالت نے گٹر باغیچہ کی 200ایکڑ اراضی کی سوسائٹی کو الاٹمنٹ کو غیرقانونی قرار دے دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
عدالت نے گٹر باغیچہ کی 200ایکڑ اراضی کی سوسائٹی کو الاٹمنٹ کو غیرقانونی قرار دے دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ نے کے ایم سی کوآپریٹو سوسائٹی کو گٹر باغیچہ کی 200 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ غیرقانونی دیتے ہوئے اسے منسوخ کردیا ہے۔

منگل چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت کے دو رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: مرتضیٰ وہاب کی معافی، ایڈمنسٹریٹر کراچی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم واپس

عدالت عظمیٰ نے سندھ حکومت کی جانب سے سوسائٹی کی تعمیر کی منظوری بھی غیر قانونی قرار دے دی اور ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو فوری طور پر زمین کا قبضہ واگزار کرانے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے منظوری بظاہر سیکشن افسر نے دی اور منظوری کے خط میں مجاز اتھارٹی کا کہیں ذکر نہیں۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ قانون کے مطابق زمین صرف تعلیمی، مذہبی یا رفاحی مقاصد کے لیے دی جا سکتی ہے اور کوآپریٹو سوسائٹی کوئی تنظیم ہے اور نہ ہی سرکاری ادارہ۔

انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کو زمین دینا رفاعی مقاصد میں نہیں آتا اور کے ایم سی نے گٹر باغیچہ کی 200 ایکڑ زمین اپنے 80 فیصد ملازمین کو الاٹ کی۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر کی جانب سے آرڈیننس کی منظوری کے بعد انسداد تجاوزات مہم رک جائے گی، مرتضیٰ وہاب

کے ایم سی سوسائٹی کے وکیل نے کہا کہ سوسائٹی میں تین لاکھ لوگ آباد ہیں، عدالت بیوہ خواتین کے بنیادی حقوق کا بھی سوچے کیونکہ زمین کا مقدمہ کرنے والوں کے پیچھے لیاری گینگ وار کے لوگ ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے اہلیان کراچی کے بنیادی حقوق کو مدنظر رکھنا ہے، بیوائوں کو پنشن کی صورت میں ان کا حق مل رہا ہے۔

سوسائٹی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پنشن کی مد میں اتنے پیسے نہیں ملتے کہ بیوہ خواتین گھر بنا سکیں۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے سمیت کئی اداروں کی سوسائیٹیز ختم کی ہیں، کے ایم سی اپنے ملازمین کو براہ راست یا بالواسطہ زمین نہیں دے سکتا، سپریم کورٹ کے پاس بھی پارک، لان اور دیگر اراضی ہے، کیا ہم سپریم کورٹ کی زمین اپنے ملازمین کو دے سکتے ہیں؟۔

مزید پڑھیں: کراچی کی ساری مشینری لے کر ابھی جائیں اور نسلہ ٹاور گرائیں، چیف جسٹس کا حکم

تاہم سوسائٹی کے وکیل نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی زمین ججز کے کام آئے گی جس پر چیف جسٹس نے عدالت کی زمین صرف سپریم کورٹ کے کام آ سکتی ہے ججز کے نہیں۔

عدالت نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کو ہدایت کی کہ وہ جلد از جلد اراضی واگزار کرائیں۔

گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے مرتضیٰ وہاب کو گٹر باغیچہ سمیت شہر کے تمام پارکس بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت میں برہمی کا اظہار کرنے پر چیف جسٹس نے مرتضی وہاب کو فوری ہٹانے کا حکم دیا تھا لیکن ایڈمنسٹریٹر کراچی کی جانب سے معافی مانگے جانے کے بعد عدالت نے اپنا حکم واپس لیتے ہوئے انہیں فوری تجاوزات کے خاتمے کی ہدایت کی تھی۔

سپریم کورٹ نے ایڈمنسٹریٹر کے عہدے کو سیاست سے دور رکھنے کا حکم دیتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کو سیاسی تعلق سے بالاتر ہو کر ذمہ داری ادا کرنے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کے بلڈرز کو خریداروں کی رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم

گٹر باغیچہ پر سوسائٹی کے قیام کے خلاف کا مقدمہ 1993 میں شہری نامی این جی او نے کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کے ایم سی آفیسرز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی نے پارک کی 200 ایکڑ زمین پر قبضہ کر لیا اور اسے واگزار کرایا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں